• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چاند:یکجہتی کی بجائے قوم تقسیم،اس لئے قمری کلینڈرترتیب دیا، فواد چوہدری

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ چاند کے معاملے پر میں نے قوم کو بٹا ہوا پایا تو میں نے فیصلہ کیا کہ اس کے اوپر ایک یکجہتی ہونا چاہئے، اس لئے ہم نے پانچ سالہ قمری کلینڈ ترتیب دیا،ڈاکٹر فہیم ہاشمی پروفیسر انسٹی ٹیوٹ اسپیس ٹیکنالوجی نےکہا کہ مفتی منیب الرحمٰن سے بھی میرا رابطہ ہے اور ان سے سائنٹفک ڈیٹا شیئر کرتے ہیں،سافٹ ویئر انجینئر ملک عاقب شبیر جنہوں نے چاند دیکھنے کے لئے موبائل ایپلی کیشن تیار کی ہے بتایا کہ اس اپیلی کیشن کے ذریعے ہم اپنے موبائل سے ہی 2020،2021 کی عید ، بقرعید ، رمضان کا بآسانی پتہ لگاسکتے ہیں۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تمام کائنات ایک نظام کے تحت قائم ہے اور اس کی معلومات کو ہم فلکیات کہتے ہیں تمام علمائے کرام سے ہی میرا بڑا احترام کا تعلق ہے خواہ وہ منیب الرحمٰن صاحب ہوں یا پوپلزئی صاحب لیکن مجھے حیرت اس بات پر تھی کہ رات 10بجے تک پرانی دوربین سے بیٹھ کر چاند دیکھنے کا رواج آج تک قائم تھا ۔میں نے حضرت امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کا تھیسس بھی پڑھا تھا جو یہ تھا کہ یہ فلکیات ، سائنس کا کام ہے۔چاند کے معاملے پر میں نے قوم کو بٹا ہوا پایا تو میں نے فیصلہ کیا کہ اس کے اوپر ایک یکجہتی ہونا چاہئے جس کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ ہم ایک سائنٹفک طریقے سے معاملے کی تہہ تک پہنچیں جس کے لئے اسپیس ، سپارکو اور دیگر ادارو کو اکھٹا کیا اور پھر فیصلہ کیا کہ قمری کلینڈر ترتیب دیا جائے ،ہماری سامنے ناسا کا اعلان بھی تھا کہ وہ 2024 میں چاند پر لانگ ٹرم رہنے کا پلان بنارہا ہے اس پر بھی تنازع ہوسکتا تھا کہ پھر عید کیسے منانی ہے اس لئے ہم نے پانچ سالہ قمری کلینڈ ترتیب دیا ۔ فواد چوہدری نے یہ بھی اعلان کیا کہ 2022میں ہم اپنا ایک مشن اسپیس پر بھیج رہے ہیں ۔ 1963 میں پاکستان نے اپنا راکٹ خلاء میں بھیجا تھا او رپاکستان روس کے بعد دوسرا ملک تھا جس نے یہ کارنامہ انجام دیا تھا ۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ جو موبائل ایپلی کیشن بنائی گئی ہے اس کی مدد سے آپ کون سا سیارہ کہاں پر ہے یہ بھی معلوم کرسکتے ہیں ۔ہمیں تو اس پر فخر ہونا چاہئے کہ فلکیات کی اوپر سب سے زیادہ ریسرچ مسلمانوں کی ہے ۔اس میں ضد والی کوئی بات نہیں ہے علما کو اس حوالے سے آگے آنا چاہئے اس پروگرام کے توسط سے بھی میری علما سے درخواست ہے کہ وہ ہمارے پاس آئیں اور ہم نے جو کام کئے ہیں ان کو سمجھیں اگر وہ نہیں آتے تو ہم ان کے پاس جانے کو تیار ہیں ۔ چاند دیکھ کر عید کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا آپ عینک لگا کر چاند دیکھتے ہیں وہ تو عدسہ ہے اور پھر جس سیٹلائٹ سے دیکھ رہے ہیں وہ بھی عدسہ ہے اگر عینک حلال تو پھر یہ سیٹلائٹبھی حلال ہے، یہ کہنا غلط ہوگا کہ پرانی ٹیکنالوجی حلال نئی ٹیکنالوجی حرام ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سپارکو کی مدد سے ہم نے الحمدللہ چھوٹے سیٹلائٹ بنانے شروع کردیئے ہیں ۔70 فیصد پانی ہمارا ایگریکلچر پر ضائع ہورہا ہے اسی حوالے سے ایک سنسر تیار کیا گیا ہے جو کینو ، آم اور دیگر درختوں کی ساتھ لگ جائے گا جب اس پودے کی ضرورت پوری ہوجائے گی تو وہ سنسر اپنا رنگ تبدیل کرلے گا جس سے کسان کو پتہ چل جائے گا کہ ان پودوں کو اب پانی کی ضرورت نہیں ہے ۔ بہت سے لوگ ہمارے جوان سرحدوں پر اکثر اوقات اپنے ہاتھ سے محروم ہوجاتے ہیں اس کے لئے ہم نے ایک سنسر تیار کیا ہے جو آپ کے مصنوعی ہاتھ کی مدد سے بتاسکے گا کہ آپ نے جس چیز کو چھوا یعنی شیشہ ہے ، برتن ہے اور دیگر وہ کیا ہے اور یہ سارا آرٹیفشل انٹیلی جنس ہے ۔ ہمارے پاس 11روبوٹک ، 7 آرٹفیشل انٹیلی جنس کی سہولتیں ہیں ۔ جلد ہی ہم الیکٹرانک گاڑیوں پر ایک بہت بڑا پروگرام لے کر آنے والے ہیں ۔ جے ایف تھنڈر کے 70 فیصد الیکٹرونکس آلات ہم خود بنارہے ہیں ۔اکتوبر میں ہم تھنک فیوچر پروگرام کرنے جارہے ہیں اور اس حوالے سے میں نے وزیراعظم سے بھی درخواست کی ہے کہ اکتوبر کے مہینے کو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا مہینہ قرار دیا جائے ۔ ڈرون بھی
اب ہم خود بنارہے ہیں ۔ سرسید احمد خان وہ شخصیت ہیں جو ماڈرن ایجوکیشن کو لے کر آئے ہم 17 اکتوبر کو ان کی تاریخ پیدائش کے حوالے سے شاندار طریقے سے منانے جارہے ہیں اس دن ہم انٹرنیشنل سائنس کانفرنس کرائیں گے اس کے علاوہ پاکستان انویشن لیگ بھی کرائیں گے جس میں کالج ، یونیورسٹی اسکول کے بچے یا جو تعلیم حاصل نہیں کررہے اگر انہوں نے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں کچھ بنایا ہے وہ ہم تک پہنچایا جائے ہم اس کو نمائش کے لئے پیش کریں گے اور 100 فیصد فنائنس بھی کریں گے ۔ Distractive Technology کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جب میں بطور وزیر اطلاعات میڈیا کو کہہ رہا تھا کہ یہ چیز آپ کے ہاتھ سے نکل رہی ہے اس کو ماڈل کریں جس پر مجھ پر بہت تنقید بھی ہوتی رہی ہے ۔ مثال کے طور کے اوپر اخباروں نے 15 ،15آفسز کھولے ہوئے تھے اب ایک سوفٹویئر آگیا جس میں ایک بٹن کی مدد سے کاپی پریس میں چلی جاتی ہے اس طرح انہوں نے اپنے 14آفسز بند کردیئے اس وجہ سے جو اب خطرہ ہمیں آنے والا ہے ڈرائیور کے بغیر کار چلے گی ۔ گوگل نے پہلی کار بھی تیار کرلی ہے ۔ جلد ہی ایریل ٹیکسیز بھی آنے والی ہیں ۔ چھ مہینے انتظار کریں پھر آپ دیکھیں گے کہ ہم پیمنٹ اپنے موبائل فون پر لے جارہے ہیں اگر آپ نے سبزی خریدنی ہے یا پھر کار اس کے لئے اب ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ کی ضرورت نہیں رہے گی اور آپ کی تمام پیمنٹ ہی صرف موبائل کے ذریعے ہی ہوں گی ۔ اس حوالے سے ہم نے 14 کروڑ 50لاکھ موبائل فون کو بھی فنگر پرنٹ کیا ہے ۔جب ہم یہ ٹیکنالوجی لائیں گے تو ہمارے بہت سارے مسائل جو ٹیکس کے حوالے سے ہیں ویسے ہی ختم ہوجائیں گے بس اس کے لئے ہمیں وزیراعظم کی اجازت درکار ہے آپ دیکھیں گے پھر اکانومی میں انقلاب آئے گا ۔ ڈاکٹر فہیم ہاشمی پروفیسر انسٹی ٹیوٹ اسپیس ٹیکنالوجی نے اپنی گفتگو میں کہا چاند ، سورج اور زمین جب ایک لائن میں آجاتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ چاند پیدا ہوا ہے جب ایک ماہ کا یہ سائیکل میں لائن سے آگے جائے گا چاند کا نیا مہینہ ادھر سے شروع ہوجائے گا یہ زمین کی لوکیشن پر ہے کہ چاند کس جگہ پر پہلے نظر آئے گا اس کے لئے فاصلہ دیکھا جائے گا کہ چاند اور سورج میں غروب ہونے کا فاصلہ کتنا ہے ۔ اگر سورج اور چاند ساتھ ساتھ غروب ہورہے ہیں تو چاند نظر نہیں آئے گا کیونکہ سورج کی روشنی زیادہ ہوگی اس لئے چاند موجود ہوگا مگر نظر نہیں آئے گا تاہم اگر 38 منٹ یا اس سے زیادہ کافرق ہے تو پھر چاند نظر آئے گا یہی وجہ ہے کہ 29 کا چاند اکثر متنازع ہوجاتا ہے یعنی جس لوکیشن پر آپ ہیں اس دن جب سورج غروب ہورہا ہے تو چاند کی لوکیشن کہاں پر ہے ۔انہوں نے بتایا کہ 2020 میں یکم رمضان 25 اپریل اور عیدالفطر 24 یا 25مئی کو ہوگی جبکہ عیدالاضحی 23جولائی کو ہوگی ۔ڈاکٹر قبلہ ایاز کا میرے پاس فون آیا تھا اور یہ بات ہوئی تھی کہ مجھے ان کے پاس جاکر یہ سب کی وضاحت دینی ہے اور اس سلسلے میں عید کے بعد ان کے ساتھ ہماری ملاقات ہونی ہے ۔مفتی منیب الرحمٰن سے بھی میرا رابطہ ہے اور ان سے سائنٹفک ڈیٹا شیئر کرتے ہیں ۔ سافٹ ویئر انجینئر ملک عاقب شبیر جنہوں نے چاند دیکھنے کے لئے موبائل ایپلی کیشن تیار کی ہے بتایا کہ اس اپیلی کیشن کے ذریعے ہم اپنے موبائل سے ہی 2020،2021 کی عید ، بقرعید ، رمضان کا بآسانی پتہ لگاسکتے ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ کامسیٹ یونیورسٹی سے فواد چوہدری نے اس حوالے سے موبائل ایپلی کیشن بنانے کی درخواست کی تھی جس پر میں نے کام شروع کیا اور یہ اپیلی کیشن بنانے میں کامیاب ہوا ۔ 2021ء میں عیدالفطر22اپریل اور عیدالاضحی11جولائی کو ہوگی ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ موبائل ایپلی کیشن گوگل پلے اسٹو رپر دستیاب ہے اس کے علاوہ آئی فون کے لئے بھی اس کا ورژن دستیاب ہے۔
تازہ ترین