• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاعر: جمیل ادیب سیّد

صفحات: 160

قیمت: 300 روپے

ناشر: دارِالتخلیق مرکزِ فنون

جمیل ادیب سیّد شاعر ہیں اور شاعری سے اُن کا رشتہ غالباً اُن کے بزرگِ خاندان حکیم علّامہ ناطق لکھنوی کی بدولت ہے۔ علّامہ ناطق لکھنوی اس حد تک قادر الکلام شاعر تھے کہ اُردو زبان کی صدیوں پُرانی تاریخ کو محض ستاون بند کے مسدّس میں بند کر دیا۔ ’’نظمِ اُردو‘‘ کے عنوان سے کہے گئے مسدّس کی تحسین مولانا عبدالماجد دریاآ بادی، مولانا عبداللہ عمادی اور خواجہ حسن نظامی سے اکابرینِ ادب نے کی۔سرِدست تو جمیل ادیب سیّد کے اوّلین شعری مجموعے ’’اگر‘‘ کے بارے میں بتانا مقصود ہے کہ صاحبِ کتاب اگرچہ کئی عشروں سے میدانِ شعر و سُخن میں اپنے فکر و خیال کے چمن کی آب یاری میں مصروف ہیں،تاہم کلام کو مرتّب کرنے کا خیال کچھ وقت پہلے ہی آیا ہے۔ کوئی مُضائقہ نہیں کہ ’’اگر‘‘ کے چند اشعار محض تعارف کے لیے پیش کر دیے جائیں۔؎’’تمام شہر امنڈ آیا پیروی کے لیے…وہ کیسا راہنما تھا کہ لوگ ٹوٹ پڑے‘‘اور’’ہم نے دیکھا ہے دھنک اُن کو چُرا لیتی ہے…رنگ جتنے تِرے آنچل سے نکل آتے ہیں‘‘اور’’عُمر بَھر چشم و لب سے پیتے رہے…ہاتھ میرا نہ جام تک پہنچا‘‘۔

تازہ ترین