• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکٹر عزیزہ انجم،کراچی

شائستہ اس بار بہت پریشان تھی کہ ہر سال بقرعید کے موقعے پر امّی کے گھر باہمی مشاورت سے کوئی ایک دِن تجویز کرکے سب بہن بھائی اور ان کے بچّےجمع ہوجاتےتھے،لیکن اس بار ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا تھا۔ اصل میں بڑے بھائی اور بھابی کو اللہ نے بے حساب نوازا تھا اور ان کا دِل بھی بڑا تھا اور گھر بھی۔ لہٰذا وہ عیدکے روز تو سب کی خصوصی دعوت کا اہتمام کرتے ہی تھے، لیکن چند دِن بعد گھر کی بڑی سی چھت پر باربی کیو پارٹی کا بھی خاص طور پرانعقاد کیا جاتا، جس میں خُوب ہنگامہ رہتا۔اس عید پر بھائی، بھابی امریکا اپنے اکلوتےبیٹے کے پاس چلے گئےتھے ، جب کہ چھوٹے بھیّا کے مالی حالات کچھ زیادہ اچھے نہیں تھے۔ اور خود شائستہ کے لیے بھی اتنی بڑی دعوت کا اہتمام بہت مشکل تھا۔ وہ یہی سوچ سوچ کر ہلکان ہو رہی تھی کہ کیا سال میں ایک بار سب کا مل بیٹھنا بھی خواب ہو جائے گا کہ اس کا اپنا گھر اتنا بڑا تھا، نہ ہی وہ اس قدر اہتمام کی متّحمل ہوسکتی تھی۔ ایسے میں بچّوں نے تجویز دی کہ کیوں نہ ہر فیملی ایک ایک ڈش بنا کر لے آئے۔اس طرح دعوت بھی بَھرپور ہو جائے گی اور عید پر اکٹھے ہونے کی پُرمسرت روایت بھی برقرار رہے گی۔

اس میں کوئی شک نہیں، ہر ایک کا دِل چاہتا ہے کہ کسی پُر مسرت موقعے پر خاندان کے سب افراد اکٹھے ہوں اور مل کر خوشیاں منائیں، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ منہگائی اور آمدنی کے عدم توازن نے اس امر کو مشکل ہی نہیں، ناممکن بنا دیا ہے۔ عزیز و اقارب ہوں یا دوست احباب، زندگی رواں دواں رکھنے اور خوشی کے چند لمحات یادوں کی پوٹلی میں جمع کرنے کےلیے میل ملاپ بہت ضروری ہے۔ مگر… تعلقات کو کیسے برقرار رکھا جائے اورسب کے اکٹھے ہونے کی کیا صُورت ہو،موجودہ دَور میں یہ خیال،ایک سوال ہی بن گیا ہے۔اسی سبب میل ملاقاتیں کم، تنہائیاں، اداسیاں بڑھ رہی ہیں۔ ایسے میں ایک اچھا اور قابلِ عمل طریقہ یہی ہوسکتا ہے کہ سب ایک ایک ڈش بنا کر لے آئیں اور ایک جگہ اکٹھے ہوکر کھاپی لیں۔ ساتھ خُوب گپ شپ لگائیں۔ ایک دوسرے سے اچھی سی ملاقات ہو، خیرخیریت سے آگاہی ہو۔کسی ایک پر بوجھ بھی نہ ہو اور سب کی ملاقات بھی ہو جائے۔ کچھ نمکین ،کچھ میٹھی نئی نئی ڈشز سے سجا دسترخوان سب کو بھلا لگے گا۔ جنہیں پکانے کا شوق ہے، وہ خوشی سے پکا کر لائیں گے اور تعریف سمیٹیں گےاور جو خواتین پکانے میں اتنی ماہر نہیں، وہ بازار سے کچھ خرید کر شئیر کرسکتی ہیں۔نہ مل سکنے اور ایک دوسرے کے لیے گھروں کے دروازے بند ہونے سے تو بہتر ہے کہ سب مل کر باہمی ملاقات کا اہتمام کریں۔ اور ہاں، ایک بات کا اور خیال رکھیں کہ خاندان کی دعوت ہو یا دوستوں کی، میزبان پر کام کا بہت بوجھ نہ ڈالیں۔ ہلکی پھلکی شئیرنگ میزبان کو ریلکس کر دیتی ہے، لہٰذا دعوت کے بعد اہلِ خانہ کے ساتھ(جس جگہ سب اکھٹے ہوئے ہوں)گھر سمیٹنے میں مدد ضرور کی جائے۔ یقین کریں، ایسی تقریب کے بعد لوگ بار بار ملنا چاہیں گے۔توپھر کیا خیال ہے، ہو جائے ایک وَن ڈش گوشت پارٹی…!!

تازہ ترین