• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370اور 35اے ختم کرکے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی نفی اور عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔ درحقیقت بھارت نے پاکستان کی سلامتی پر وار کیا ہے، اس کو 27فروری کی طرح منہ توڑ جواب دینا ہو گا۔ پاکستان کے 22کروڑ عوام سیاسی و عسکری قیادت کی پشت پر کھڑے ہیں۔ بھارت نے خطے کی سالمیت کو داؤ پر لگایا ہے۔ عالمی برادری نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا نہ کیا تو سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔ بھارتی حکام پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ لمحہ فکریہ ہے کہ بھارت بلوچستان میں جارحیت اور پاکستان کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کو سپورٹ کر رہا ہے۔ جب تک وہ کھلے دل سے پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کر لیتا، ہر قسم کی جارحیت کا خاتمہ اور کشمیریوں کو حق خودارادیت نہیں دے دیتا، تب تک اس سے تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے۔ آئے روز بھارتی حکمراں پاکستان کو کھلم کھلا دھمکیاں دیتے ہیں۔ بھارتی میڈیا اور وزیراعظم نریندر مودی خود کئی بار پاکستان کے خلاف زہر اگل چکے ہیں۔ مسئلہ کشمیر اور خطے میں بھارت کے گھناؤنے کردار پر عالمی برادری کا دہرا معیار افسوسناک ہے۔ سویلین آبادی کو کلسٹر بم سے نشانہ بنانا عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کے خلاف فیصلے کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مزید 28ہزار فوجیوں کی تعیناتی نے ثابت کر دیا ہے کہ بھارت کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانے میں بری طرح ناکام ہے۔بھارت ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت وہاں مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان کے غیور اور بہادر عوام بھارت کی کسی چال کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

ہمیں ذاتی اختلافات سے بالاتر ہوکر جرأت اور بہادری کا مظاہر کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو پوری دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہئے اور بھارت کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات کو مکمل طور پر ختم کیا جانا چاہئے۔ اس کی متعصبانہ پالیسیوں نے خطے میں ایٹمی جنگ کے حالات پیدا کر دیئے ہیں۔ عالمی برادری نے اگر اب بھی نہتے کشمیریوں کے لئے آواز بلند نہ کی تو پوری دنیا کا امن تہ و بالا ہو جائے گا۔ بھارت نے پاکستان کی سلامتی پر وار کیا ہے، اس کو بھرپور جواب دینا چاہئے۔ وہ پاکستان کا دوست نہیں بلکہ دشمن ملک ہے جس نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچایا ہے۔ اس کے ساتھ دوستی، پیار، محبت اور امن کی بات کرنے والے آج کہیں نظر نہیں آتے۔ اس نے کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔ پاکستانی قوم کشمیریوں کی پشتیبان ہے اور ہم ہمیشہ کشمیر کی آزادی اور حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھیں گے۔ حکومت پاکستان عالمی برادری کو سفارتی خطوط بھجوائے اور پوری صلاحیت سے مسئلہ کشمیر کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا جائے۔ دوست ممالک کو فوری طور پر اعتماد میں لے کر آگے کی حکمت عملی بنانا چاہئے تھی مگر بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔ مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی کی بھارتی کوشش اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، بھارتی اقدامات سے 2اٹیمی طاقتوں کے تعلقات خراب اور علاقائی سلامتی بھی متاثر ہوگی۔ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے حالیہ غیر قانونی اقدام علاقائی امن اور سیکورٹی کی صورتحال پر سنگین نتائج مرتب کرے گا۔ اب عالمی برادری کے امتحان کا وقت شروع ہو چکا۔ مُہذب دنیا جو باتیں کرتی ہے ان پر عمل درآمد کرے۔ ہم حق خودارادیت کیلئے جدوجہد پر کشمیریوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ کشمیر پاکستانیوں کے دلوں کی دھڑکن ہے۔ بھارت نے مکروہ اقدامات کے ذریعے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر کے محض اپنے مکروہ چہرے کو ہی دنیا کے سامنے بے نقاب کیا ہے۔ مقبوضہ وادی میں سیاسی احتجاج پر طاقت کا بہیمانہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ بھارت نے کشمیر میں اہم سیاسی رہنماؤں کو نظر بند کر رکھا ہے، محض کاغذی کارروائی کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کر سکتی، پاکستان اور کشمیری کاغذی کارروائی کو مسترد کر چکے ہیں۔ 72برسوں سے کشمیری حق خود ارادیت کے منتظر ہیں مگر بھارت نے اپنی آٹھ لاکھ فوج کے ذریعے نہتے کشمیریوں کی آزادی کو سلب کر رکھا ہے۔ برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے اٹھنے والی تحریک آزادی وادی کشمیر کے کونے کونے میں پھیل چکی ہے۔ بھارتی مظالم کے باوجود کشمیری عوام سڑکوں پر نکل احتجاج کرتے نظر آتے ہیں۔ بھارت اگر کشمیری عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے تو اس میں اصل قصور ان عالمی اداروں اور طاقتوں کا ہے جو مسلمانوں کے ساتھ دہرا معیار اختیار کئے ہوئے ہیں۔ پوری قوم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے ساتھ ہے۔ پاکستان اور کشمیر دو جسم ایک جان ہیں جب تک ہمارے جسموں میں خون کا ایک بھی قطرہ موجود ہے ہم اپنے مظلوم بھائیوں کی مدد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ان شاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہوگا اور کشمیری بھی دنیا کی دیگر قوموں کی طرح ایک آزاد فضا میں سانس لیں گے۔ دنیا کو دکھانے کے لئے سیکولر ازم کا نعرہ لگانے والی بھارت کی نسلی عصبیت کی شکار قیادت مسلسل جنوبی ایشیا کے امن کے لئے سنگین خطرہ بنی ہوئی ہے۔ عالمی برادری نے کشمیری اور فلسطینی عوام سے کئی وعدے کئے مگر نہ تو کشمیری عوام سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا حق حاصل کر سکے اور نہ ہی فلسطینیوں کو بین الاقوامی طور پر متفقہ پیرا میٹرز 1967سے قبل سرحدوں کی بحالی جیسا حق مل سکا۔ امریکہ اور یورپی ممالک کو مسلمانوں کے حوالے سے اپنے دہرے معیارات بدلنا ہوں گے۔

تازہ ترین