• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عیدالاضحی ایک مذہبی تہوار ہے جسے دنیا بھر میں سنت ابراہیمیؑ کے طور پر منایا جاتا ہے مگر پاکستان میں عیدالاضحی کو مذہبی تہوار کے ساتھ ساتھ ایک فیسٹیول کا درجہ دے دیا گیا ہے، جس سے ملکی معاشی سرگرمیاں بھی جڑی ہوئی ہیں، جس سے لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔ عیدالاضحی پر قربانی کے جانوروں کو بڑے پیمانے پر ملک کے دیہی علاقوں سے بڑے شہروں میں خرید و فروخت کیلئے لایا جاتا ہے جس سے بڑی معاشی سرگرمیاں جنم لیتی ہیں۔ لاکھوں افراد اس سے مستفید ہوتے ہیں۔ ملک میں کتنی مالیت کے جانور فروخت ہوتے ہیں، اس بارے میں کوئی حتمی اعداد و شمار تو موجود نہیں البتہ قربانی کے بعد جمع ہونے والی کھالوں سے یہ اندازہ بخوبی لگایا جاتا ہے۔ پاکستان ٹینری ایسوسی ایشن کے مطابق اس سال تقریباً 8ملین قربانیوں کی کھالیں جمع کی گئیں۔ اس طرح پاکستانیوں نے 8ملین چھوٹے اور بڑے جانوروں کی خریداری پر تقریباً 200ارب روپے خرچ کئے جبکہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سپر ہائی وے سہراب گوٹھ پر لگنے والی ایشیاء کی سب سے بڑی مویشی منڈی سے شہریوں نے 5لاکھ سے زائد جانوروں کی خریداری کی اور 5ارب روپے سے زائد کا کاروبار ہوا جبکہ مجموعی طور پر کراچی شہر میں 7لاکھ سے زائد جانوروں کی خریداری کی گئی جن کی مالیت 8ارب روپے بتائی جاتی ہے۔

عیدالاضحی پر قربانی سے حاصل ہونے والی کھالیں فلاحی اداروں کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، جو ان کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہیں۔ ماضی میں کراچی میں کچھ سیاسی جماعتوں کی جانب سے عید پر کھالیں جبری طور پر حاصل کرنے اور کھالوں کی چھینا جھپٹی جیسے واقعات جنم لیتے تھے جن پر انتظامیہ نے کافی حد تک قابو پالیا ہے۔ اس سال کھالوں کی قیمتوں میں کمی کے باعث فلاحی اداروں کی آمدنی میں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں کمی واقع ہوئی ہے جس سے ان کے فلاحی کام متاثر ہوئے ہیں۔ قربانی کی کھالوں سے بننے والے چمڑے اور ان کی مصنوعات سے پاکستان کو قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل ہوتا ہے جو پاکستان کی تیسری بڑی برآمدات ہے۔ اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2018میں پاکستان سے لیدر کی برآمدات تقریباً ایک ارب ڈالر رہی جس میں خام لیدر کی برآمدات 350ملین ڈالر اور لیدر سے بنی مصنوعات کی مالیت 730ملین ڈالر تھیں تاہم اس سال عالمی منڈی میں کساد بازاری، چین اور امریکہ کی تجارتی لڑائی، اٹلی اور روس میں معاشی سست روی نے لیدر کی عالمی مارکیٹ کو نقصان پہنچایا ہے اور پاکستان سے لیدر کی برآمدات میں اضافے کے بجائے کمی واقع ہوئی ہے مگر خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان سے خام لیدر کے بجائے ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی برآمدات کا تناسب بڑھ گیا ہے۔

یہ امر قابل افسوس ہے کہ آج کے جدید دور میں قربانی کا فریضہ مذہبی سے بڑھ کر سماجی اور خود نمائی کی حیثیت اختیار کرتا جارہا ہے۔ ہم عیدالاضحی کو مذہبی فریضہ سمجھ کر سادگی سے منانے کے اسلامی اصولوں سے دور ہوتے جارہے ہیں اور اس مذہبی فریضے نے نمود و نمائش کی صورت اختیار کرلی ہے۔ 30, 30لاکھ کے جانور لاکر اور گھر کے باہر ٹینٹ لگا کر سوشل میڈیا پر قربانی کے جانوروں کی نمود و نمائش کرنا، ان کے ساتھ سیلفیاں بنانا اور قربانی کرکے اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنا ہماری روایت بنتی جا رہی ہے جبکہ غریب لوگ اور ان کے بچے ان امیروں کے قربانی کے جانوروں کو دور دور سے دیکھنے آتے ہیں اور یہ حسرت لئے اپنے گھروں کو لوٹ جاتے ہیں کہ وہ قربانی کا ایک چھوٹا جانور لینے کی استطاعت نہیں رکھتے جس سے ان میں احساس محرومی جنم لیتا ہے۔ پاکستان میں مہنگائی اور جانوروں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث آج متوسط طبقے کیلئے بھی یہ مشکل ہو گیا ہے کہ وہ قربانی کے جانور خرید سکیں۔ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی میرے ادارے ’’میک اے وش پاکستان‘‘ کو کینسر کے مرض میں مبتلا کچھ بچوں کی قربانی کے جانور خریدنے کی وِش موصول ہوئی۔ ان بچوں سے میں نے جب یہ دریافت کیا کہ ان کی اس خواہش کا سبب کیا ہے تو انہوں نے بتایا کہ ان کے کچھ ساتھی بچے جانوروں کو لے کر علاقے میں گھماتے ہیں اور ہمارے والدین کی اتنی استطاعت نہیں کہ ہم قربانی کر سکیں، اس لئے ان کی بھی خواہش ہے کہ دوسرے بچوں کی طرح ان کے پاس بھی قربانی کا جانور ہو۔ اس طرح عید سے کچھ روز قبل میں ان بچوں کو لے کر مویشی منڈی گیا اور ان کے پسند کے جانور خرید کر دیئے۔ قربانی کے جانور پاکر بچوں کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا اور ایسا لگتا تھا کہ جیسے انہیں دنیا کی کوئی بڑی دولت میسر آگئی ہو۔ اگر ہم قربانی کرتے وقت غریبوں کا بھی احساس کرلیں تو شاید ہمارا یہ عمل اللہ کی خوشنودی کا سبب بن جائے۔ اسلام ہمیں درس دیتا ہے کہ قربانی صرف اللہ کی رضا و خوشنودی کیلئے کی جائے کیونکہ اللہ کے پاس جانور کا نہ گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون بلکہ اللہ کے پاس تقویٰ پہنچتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم عیدالاضحی کے موقع پر نمود و نمائش سے اجتناب برتیں، اللہ اور رسولﷺ کے احکامات کے مطابق مذہبی فریضے کی ادائیگی کریں اور عیدالاضحی کے تقدس کو پامال نہ کریں۔

تازہ ترین