• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا کے گیس سیکٹر کیلئے 9ارب روپے کے پیکیج کے اعلان سے صوبے میں گیس فراہمی کی صورتحال میں بہتری آنے کیساتھ ساتھ گیس لوڈشیڈنگ میں بھی کمی کی امید پیدا ہو گئی ہے۔ دیکھا جائے تو ملک میں گیس و بجلی کے بحران کا اہم سبب کم پیداواری صلاحیت نہیں بلکہ مِس مینجمنٹ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بوسیدہ و غیر معیاری انفراسٹرکچر کے باعث ملکی وسائل کا بڑا حصہ ضائع ہو جاتا ہے۔ یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ حکومتی سطح پر اس پہلو کی جانب خصوصی توجہ دی گئی۔ مذکورہ پیکیج کی رقم کرک اور کوہاٹ کے بلاکوں میں پرانی گیس پائپ لائنوں کو نئی پائپ لائن سےتبدیل کرنے کیلئے استعمال ہوگی۔ پائپ لائنوں کا نیا نیٹ ورک بچھانے سے بلاکوں سے گیس کے غیر ضروری اخراج اور چوری پر قابو پایا جاسکے گا۔ وزارت پٹرولیم کے مطابق 9ارب روپے کا متذکرہ پیکیج سے مکوڑی ایسٹ گیس فیلڈ، نیشپا فیلڈ، چندا میلا گیس فیلڈ، مارم زکی گیس فیلڈ، منزل لئی گیس فیلڈ، مل گیس فیلڈ، ڈھوک حسین گیس فیلڈ کے مختلف پائپ لائن نیٹ ورکس کو آپس میں نئی جدید پائپ لائن سے منسلک کیا جائے گا۔ چونکہ کرک، کوہاٹ اور بنوں کے اضلاع میں نئے نئے گیس فیلڈ دریافت ہو رہےہیں، ایسے میں نئے اور مضبوط نیٹ ورک کی تنصیب ناگزیر ہوگئی تھی جبکہ گیس لائن کا موجودہ سسٹم بھی پچیس سال پرانا ہے۔ جس سے بوسیدہ پائپ لائنوں سے گیس جا بجا لیک ہوتی ہے تو دوسری طرف قریبی علاقوں کے مکین بھی لائنوں میں سوراخ کر کے غیرقانونی طور پر تنور، ہوٹل، ریستورانوں، بھٹیوں میں چوری کی گیس استعمال کرتے ہیں۔ گیس چوری سے جہاں کروڑوں کا زرمبادلہ ضائع ہو رہا ہے وہیں اس سے ایل این جی کی درآمد و تصرف میں بھی اضافہ ہوا۔ دیگر صوبوں میں بھی کم و بیش یہی صورتحال ہے، کیا ہی اچھا ہو کہ ملک بھر میں گیس و بجلی کی ترسیل کے نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے کیلئے قومی پیکیج کا اعلان کیا جائے تاکہ ملکی وسائل کے بے تحاشا زیاں سے پیدا ہونیوالے توانائی بحران پر قابو پایا جا سکے۔

تازہ ترین