کراچی(رفیق بشیر)ڈپٹی کمشنر ملیر آفس نے نادرا کے شناختی کارڈ ملیر کے ایڈریس پر ڈومیسائل بنانے سے انکار کردیا، ڈپٹی کمشنر ملیر کا کہنا ہے کہ نادرا کا ڈیٹا علیحدہ ہے اور ضلعی ڈیٹا علیحدہ ہے ،ضلع ملیر کے ایڈریس کے لوگوں کو ڈو میسائل بنوانے کے لئے ڈپٹی کمشنر ویسٹ سے رجوع کرنے کا کہا جارہا ہے،ایسے لگتا ہے کراچی کا ضلعی نظام پورے صوبہ سندھ سے مختلف ہے،اندورن سندھ میں ضلع کا انتظامی سربراہ ڈپٹی کمشنر اور پولیس میں ایس ایس پی ہوتا ہے، لیکن کراچی میں ضلع انتظامیہ اور پولیس کا نظام مختلف ہے ، جس کے باعث مقامی انتظامیہ نے نادرا کے شناختی کارڈ پر دئیے گئے ایڈ ریس پر ڈومیسائل بنانے سے انکار کردیا،گلشن معمار کا علاقہ نادرا کے شناختی کے تحت ضلع ملیر میں آتا ہے ، جب گلشن معمار کے رہائشی نے ڈپٹی کمشنر ملیر آفس سے رابطہ قائم کیا تو ڈپٹی کمشنر آفس سے نے بتایا کہ گلشن معمار کا علاقہ ضلع ویسٹ میں آتا ہے لہذا وہاں سے جا کر ڈومیسائل بنوائے ،سائل نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے نادرا کے شناختی کارڈ پر محلہ گلشن معمار اور ضلع ملیر لکھا ہے اس لئے قانونی طور پر میں ملیر ضلع کا رہائشی ہوگیا ، لیکن ضلع ملیر کی انتظامیہ کا موقف ہے کہ آپ ضلع ویسٹ کے رہائشی ہو، اس صورتحال پرکمشنر کراچی افتخار شلوانی سے بات کی تو وہ لا علم تھے ، تاہم انہوں نے ڈپٹی کمشنر ملیر سے بات کرنے کو کہا جس پر ڈپٹی کمشنر ملیر شہزاد فضل عباسی سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ گلشن معمار ضلع ملیر میں نہیں آتا ، ان کو بتایا گیا کہ نادرا نے جو شناختی کارڈ جاری کیا ہے اس نے گلشن معمار کو ضلع ملیر میں ظاہر کیا ہے ، جس پر ڈپٹی کمشنر ملیر کا کہنا تھا کہ نادرا اور مقامی انتظامیہ کا ڈیٹا مختلف ہے ،اس سلسلے میں ڈو میسائل بنوانے کے لئے ڈپٹی کمشنر کے دفاتر کے چکر لگانے والوں کا مو قف ہے کہ نادرا کے شناختی کارڈ پر گھر خریدا اور گھر کے تمام کاغذات میں بھی ضلع ملیر لکھا ہوا ہے ، انتظامی حدود کا تعین کس طرح کیا گیا ہے ،کچھ سمجھ نہیں آتا ایسا لگ رہا ہے کہ کراچی کی قانونی آبادیاں بھی چائنا کٹنگ ہیں ۔