• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہانگ کانگ میں بیرونی مداخلت برداشت نہیں کرینگے،چینی سفیر

(یائو جنگ ، پاکستان میں چینی سفیر)
چینی سفیر ہانگ کانگ دنیا کیلئے ایک معروف جگہ ہے۔ یہ نہ صرف اہم بین الااقوامی معاشی، تجارتی اور جہاز رانی کا مرکز ہے بلکہ عالمی ایجادات اور ٹیکنالوجی سنٹر کے حوالے سے بھی مشہور ہے ، یہ آزاد معیشتوں میں سے ایک اور دنیا کے جدیدترین شہروں میں سے ایک ہے۔ اس کی منفردپوزیشن مین لینڈ چین اور مغربی دنیاکےدرمیان پُل کا کردار اداکرتی ہے۔ ہانگ کانگ کو مشرق کےزیور کی حیثیت حاصل ہے، تاہم ہانگ کانگ کے سپیشل ایڈمنسٹریٹوریجن کےخلاف فیوجیٹواو فینڈرز آرڈیننس اور میوچل لیگل اسسٹنٹس اِن کریمنل میٹرز آرڈیننس میں ترامیم تجویز کیں، توہانگ کانگ میں ہونےوالے مظاہروں اور پُرتشدد واقعات عالمی برادری میں تشویش کاباعث بنے ہیں۔ پاکستان میں دوست یہ پوچھ سکتے ہیں کہ ہانگ کانگ میں کیاہورہاہے؟ میں مندرجہ ذیل پہلووں پر اپنے خیالات شیئر کرناچاہتا ہوں۔ 1۔ چینی حکومت نے ہانگ کانگ میں ’’ون کنٹری، ٹوسسٹم‘‘کیوں نافذکیا؟ ہانگ کانگ قدیم وقت سے ہی چین کا علاقہ رہاہے۔ 1842میں اوپیم وار کےبعد برطانیہ نےشنگ سلطنت کےساتھ غیرمنصفانہ معاہدےکرکےہانگ کانگ پر150سال تک ایک کالونی کی طرح حکومت کی۔ پیپلز ریپبلک آف چائنہ کےوجود میں آنےکےبعدچینی حکومت اور برطانوی حکومت نےمذاکرات کےبعد ایک سینوبرٹش جوائنٹ ڈکلیریشن پردستخط کیے۔ یکم جولائی 1997کو چین نےہانگ کانگ پرحکمرانی دوبارہ شروع کردی اور ہانگ کانگ اپنی مدرلینڈ سےدوبارہ مل گیا۔ سرمایہ دارانہ نظام میں طویل عرصے تک رہنے کےباعث ہانگ کانگ کے لوگوں کاموجودہ نظریاتی، اخلاقی اور طرزِ زندگی کافرق دیکھتےہوئےچین کی مرکزی حکومت نےہانگ کانگ میں ’’ون کنٹری، ٹو سسٹم‘‘ نافذ کرنےکافیصلہ کیااور ہانگ کانگ ایس اےآرقائم کیا۔ چینی حکومت ہانگ کانگ پر ہانگ کانگ ایس اےآرآئین اور بیسک لاءکےمطابق حکمرانی کرتی ہے۔ ہانگ کانگ کو کافی خودمختاری حاصل ہےسوائے نیشنل ڈیفنس اور خارجہ معاملات کے، اس میں 50سال کیلئے سرمایہ دارانہ نظام اور طرزِ زندگی کو بھی تبدیل نہیں کیاگیا۔ دیگرممالک بشمول برطانیہ کےپاس اس کی واپسی کے بعدکوئی خودمختاری نہیں ہے، حکمرانی کا کوئی اختیارنہیں ہے، ہانگ کانگ کی نگرانی کا کوئی اختیارنہیں ہے۔ ہانگ کانگ کےواپسی کے بعد 22سال کےدوران ’’ون کنٹری، ٹوسسٹم‘‘نظام کو دنیا بھر میں کامیابی سی تسلیم کیاگیاہے۔ 2018میں ہانگ کانگ کی معیشت کا حجم 360ارب ڈالر تھا، جو 1996سے دوگنازیادہ ہے۔ ہانگ کانگ میں آنےوالے سیاحوں کی تعدادمیں6کروڑ50لاکھ اضافہ ہواہے، جو1997کی تعدادسےچھ گنازیادہ ہے،قانونی ماحول کےحوالےسےہانگ کانگ کی درجہ بندی 1996میں 60ویں نمبر سے 2018میں 16ویں نمبرپر آگئی۔ ہانگ کانگ کو 20سال تک دنیا کی سب سے زیادہ آزاد معیشت قراردیاگیا۔ واپسی کےبعد ہانگ کانگ کی اپنی خصوصیات اورفائدوں کوبرقراررکھاگیا۔ اسے چینی اور مغربی ثقافت میں ہم آہنگی حاصل ہےاور اس میٹروپولیس کی کشش پہلے سے زیادہ ہے۔ ہانگ کانگ کے لوگوں کو پہلے سے زیادہ جمہوری حقوق اور آزادی حاصل ہیں۔ ’’ون کنٹری، ٹو سسٹم‘‘ نظام کےتحت مرکزی حکومت اور چین ہانگ کانگ کی ترقی کا مضبوط حامی رہا۔ ہانگ کانگ ایس اےآرمستقبل میں ’’ون بیلٹ، ون روڈ‘‘ اور گوانگ ڈونگ-ہانگ کانگ-میکائو گریٹربئےمیں بہترطورسےداخل ہوگا۔ 2- ہانگ کانگ ایس اے آر کی حکومت نے فیوجیٹواوفینڈرآرڈیننس اور میوچل لیگل اسسٹنس اِن کریمنل آرڈیننس میں کیوں ترامیم تجویز کیں؟ ہانگ کانگ ایس اے آر حکومت کی جانب سےاِن قوانین میں ترامیم ایک عام فوجداری کیس کانتیجہ ہیں۔ 2018کےاوائل میں ہانگ کانگ کے ایک رہائشی نے اپنی تائیوان، چین کی گرل فرینڈ کو قتل کردیاتھااور واپس ہانگ کانگ فرارہوگیا۔ چونکہ ہانگ کانگ کواس کیس میں کوئی اختیار حاصل نہیں تو ایس اے آر حکومت مذکورہ بالا آرڈینسس میں ترامیم تجویز کیں تاکہ ملزم کو تائیوان کے حوالے کیاجائے اور وہاں اس پر قتل کی فردِ جرم عائد ہوسکے۔ ترامیم سےہانگ کانگ کو مین لینڈ میکائو اور تائیوان سے تعاون کرنےکااختیار حاصل ہوگا جس نے فیوجیٹو اوفینڈرآرڈیننس اور میوچل لیگل اسسٹنس اِن کریمنل میٹرز آرڈیننس پر دستخط نہیں کیےتاکہ ملزمان اوربھگوڑوں کو سپیشل معاہدوں کے ذریعےمنتقل کیا جاسکے۔ اس طرح کا اقدام موجودہ قوانین کی خامیوں کو دور کرنے میں مددگار ہوگا۔ تاہم رواں سال فروری میں ان دو آرڈیننسز میں ترامیم کے آغاز سے ہی ہانگ کانگ کے کچھ شہری چین کے عدالتی اور قانونی نظام سےکم علمی کےباعث شکوک وشبہات کا شکار ہیں۔ کچھ لوگوں اور میڈیا نےخفیہ عزائم کے تحت موقع کو افواہیں پھیلانےیا معاشرے میں بے چینی پھیلانے کیلئے استعمال کیاتاکہ آرڈیننس میں ترامیم کو روکا جائے۔
جون کےبعد سے ہانگ کانگ میں آرڈیننس میں ترامیم کےخلاف بڑے پیمانے پر ریلیاں نکالی گئیں۔ ہانگ کانگ ایس اے آر کی حکومت نے 15جون کو ترامیم کا عمل ملتوی کردیا اور مختلف شعبہِ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے مشاورت کے بعد متعلقہ قانون سازی کاکام روک دیاتاکہ جتنی جلدی ممکن ہو معاشرے میں امن بحال کیاجاسکے۔ 3- جوکچھ حال ہی میں ہوا کیا ہو پُرامن احتجاج تھا یا پُرتشدد واقعہ؟ ہانگ کانگ ایس اے آر حکومت کی جانب سے ترامیم ملتوی کرنےکےبعد حالات بہتر نہیں ہوئے۔ اس کے برعکس یہ مزید خراب اور پُرتشدد ہوگئے۔ 12جون کےبعد سے ہانگ کانگ میں احتجاج کافی زیادہ بڑھ گیا۔ صورتحال پُرتشدد واقعات میں بدل گئی۔ مظاہرین نے تباہ کن مقاصد کےساتھ مختلف پُرتشدداقدامات کیے۔ حقائق کافی حیران کُن اور خوفناک ہیں۔ گزشتہ دو ماہ کےدوران پُرتشدد واقعات میں139پولیس افسران سمیت 461افرادزخمی ہوئے۔ جو چیز مزید پریشان کن ہے وہ یہ ہے کہ تشدد پسند افراد نےہانگ کانگ کے بنیادی قانون کی دھجیاں بکھیر دی ہیں، انھوں نے چین کے قومی نشان اور قومی پرچم کی تذلیل کی، جو قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ان کے رویےسےقومی عظمت کو واضح طورپر نقصان پہنچا ہےاوراس سے ’’ون کنٹری، ٹوسسٹم‘‘ نظام کےاصول کونقصان پہنچاہے۔ احتجاج اور پُرتشدد واقعات سے ہانگ کانگ کی معیشت اور لوگوں کی آمدنی پر بھی منفی اثرات پڑے ہیں۔ ہانگ کانگ ایس اےآر کی حکومت کے اعدادوشمار کےمطابق رواں سال ہانگ کانگ کے معاشی اعدادوشمار چند صنعتوں کے علاوہ بمشکل ہی کم ہوئے ہیں۔ ہانگ کانگ کی گراس ڈومیسٹک پراڈکٹ میں دوسری سہ ماہی میں صرف 0.6فیصد ہی اضافہ ہوا۔ ہانگ کے لیے 18ممالک ٹریول ایڈوائزریز جاری کرچکے ہیں۔ ہانگ کانک کی موجودہ صورتحال سے بین الااقوامی سرمایہ کاروں کااعتماد بہت زیادہ خراب ہواہے، انھوں نے کھلے عام ہانگ کانگ کے کاروباری ماحول پر تحفظات کا اظہار کیاہے۔ یہ امرقابل ذکرہےکہ بیرونی طاقتوں نے ہانگ کانگ کی صورتحال خراب کرنےمیں بہت براکرداراداکیاہے۔ فروری میں دو آرڈیننس میں ترامیم کاعمل شروع ہونے کے بعد سے کچھ مغربی سیاستدان کھلے عام سامنے آئے ہیں جو غیرذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں اور الزامات لگارہے ہیں اور ہانگ کانگ کے معاملات میں مداخلت کررہے ہیں۔ ہانگ کانگ کی صورتحال اس نہج تک پہنچی کیسے؟ کچھ انتہاپسند افرادنےغیرقانونی سرگرمیاں کیسے کیں اور کیسے کھلے عام ’’ون کنٹری، ٹو سسٹم‘‘ پرنسپل کوچیلنج کیا؟ یہ سب کچھ مغربی سیاستدانوں کےغیرذمہ دارانہ بیانات سےالگ نہیں ہے۔ 4- چین کی مرکزی حکومت اور ہانگ کانگ ایس اےآر کی حکومت نے صورتحال پر کس طرح کا ردعمل دکھایا؟ چین کی مرکزی حکومت نے ثابت قدمی سےقومی خودمختاری اورہانگ کانگ کی خوشحالی واستحکام کی حفاظت کی اورقوانین کےنفاذمیں مضبوطی سےہانگ کانگ ایس اےآرکی حکومت کی مددکی ہے، قانون کےنفاذ میں ہانگ کانگ پولیس اورقانون کے مطابق پُرتشدد مجرموں کو سزا دینے میں عدلیہ کی سپورٹ کیا،اور ہانگ کانگ کے محبِ وطن شہریوں کی جانب سے قانون کے نفاذ کیلئے کی گئی کوششوں کوسراہا۔ ہانگ کانگ چین کا ہانگ کانگ ہے۔ ہانگ کانگ کے معاملات چین کے اندرونی معاملات ہیں۔ چین بیرونی طاقتوں کی مداخلت برداشت نہیں کرےگا۔ چین کی مرکزی حکومت نے سنجیدگی سے مطالبہ کیاہے کہ مخصوص ممالک عالمی قوانین، انٹرنیشنل ریلیشنز کی بنیادی روایات اور ہانگ کانگ میں مداخلت نہ کرنےکےاُن کے اپنے عزائم کی پابندی کرنی چاہیئے اور کسی بھی طرح سے ہانگ کانگ کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کریں۔ انصاف قدرتی طورپر انسان کے دل میں ہوتاہے۔ چین کی مرکزی حکومت کی حمایت اور ہانگ کانگ ایس اے آر کی حکومت کی کاوشوں سے ہمارایقین ہے کہ ہانگ کانگ معمول کے مطابق خوشحالی اور استحکام کی جانب لوٹے گا۔
تازہ ترین