• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پاکستانی دفتر خارجہ میں کشمیر سیل اور سفارتخانوں میں کشمیر ڈیسک بنیں گے، وزیر خارجہ


راولپنڈی ( نمائندہ جنگ ، نیوز ایجنسیاں) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستانی دفتر خارجہ میں کشمیر سیل اور سفارتخانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کرنےکا اعلان کردیا ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دنیا میں کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے اہم دارالحکومتوں کی نشاندہی کی جائے گی، دنیا بھر میں پاکستان کے مختلف سفارتخانوں میں کشمیر ڈیسک کا قیام عمل میں لایا جائے گا جبکہ ان میں کشمیر سے متعلق ایک ترجمان بھی رکھا جائے گا،انہوں نے کہا کہ آج دنیا نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ یہ انڈیا کا اندورانی معاملہ نہیں، یہ ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم کردہ تنازع ہے اور اس کا حل درکار ہے، ایک بڑا معرکہ سر کیا، مسئلہ کشمیر اس فورم پر اٹھایا جو اس کو حل کرنے کا ذمہ دار ہے، بھارت مسئلہ کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے کیلئے کارروائی کرسکتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بھارت سے مقبوضہ کشمیر کا قبضہ چھڑانے کا وقت آگیا ہے ، نئی دہلی آزاد کشمیر پر قبضے کا خواب مت دیکھے،کشمیر پر آخری گولی تک لڑینگے، سرحدی خلاف ورزی ہوئی تو بھارت کو زبردست سر پرائز دینگے ،ہماری تیاریاں مکمل ہیں ،یقین دلاتے ہیں قوم کو مایوس نہیں کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت خصوصی کمیٹی برائے کشمیر کا اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں اٹارنی جنرل، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ملٹری آپریشنز، ڈی جی آئی ایس پی آر، صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان، وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم، معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان، چیرمین قائمہ کمیٹی قومی اسمبلی برائے امور خارجہ مشاہد حسین، چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے امور خارجہ سید فخر امام ، گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال حسین، سید نوید قمر نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس کے بعد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی ، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور، معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوش عاشق اعوان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔ اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے یکطرفہ غیر قانونی اقدام اور خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیوں پر بھی بات چیت کی گئی۔اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے سیکورٹی کونسل کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس اور اس کے ثمرات کے حوالے سے بھی تفصیلی مشاورت کی گئی۔اس موقع پر شاہ محمود نے کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے کے لیے کوئی بھی کارروائی کر سکتا ہے لیکن فوج اور قوم کسی بھی اقدام کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کل ہم نے ایک بڑا معرکہ سر کیا اور مسئلہ کشمیر کو اس فورم پراٹھایا جو اس کو حل کرنے کا ذمہ دار ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک لمبی لڑائی ہے جسے کئی محاذوں پرلڑنا ہے جب کہ آج کی میٹنگ میں آئندہ آنے والے دنوں کی حکمت عملی پر بات ہوئی۔ شاہ محمود نے کہا کہ آج ہم اس بات پر متفق ہیں کہ ہندوستان سے آوازیں آرہی ہیں کہ مودی نے نہرو کے بھارت کو دفن کردیا اور آج جو بھارت کا چہرہ دنیا دیکھ رہی ہے یہ نہرو کا نہیں بلکہ مودی کا بھارت ہے اور دونوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بھارت کی حکمت عملی ڈوول ڈاکٹرائن پر عمل پیرا ہے جس کے تین نمایاں کردار ہیں جن میں وزیراعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت دوبارہ بحال کرنے کے لیے اب بھارت میں بھی آوازیں بلند ہورہی ہیں جس کے حوالے سے پٹیشن دائر کی جارہی ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب دماغ میں خرابی پیدا ہوتی ہے تو ایسا ہی اقدام اٹھایا جاتا ہے جو 5 اگست کو اٹھایا گیا اور جب کوئی سٹھیا جاتا ہے تو ایسا بیان دیا جاتا ہے جو بھارتی وزیر داخلہ نے دیا ہے۔انہوں نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت، پاکستان کے خلاف مس ایڈونچر کر سکتا ہے تاہم قوم تیار رہے، ہم بھارت کو منہ توڑ جواب دیں گے۔شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ کشمیر کے معاملے پر بین الاقوامی میڈیا نے پاکستان کا ساتھ دیا۔اس موقع پرپاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ وہ آزاد کشمیر پر قبضے کا خواب مت دیکھے۔کشمیر پر آخری گولی تک لڑینگے، سرحدی خلاف ورزی ہوئی تو بھارت کو زبردست سر پرائز دینگے ، ہماری تیاریاں مکمل ہیں ،یقین دلاتے ہیں قوم کو مایوس نہیں کرینگے،بھارتی کمانڈرز ایل او سی سے دراندازی کے الزامات لگا رہے ہیں حالانکہ اس موقع پر پاکستان کی طرف سے انفرادی یا کسی اور طور پر کوئی ایکشن کشمیر کاز سے غداری ہو گی ،خدشہ ہے بھارت پلوامہ طرز پر کوئی جھوٹا آپریشن کر سکتا ہے۔اس وقت مقبوضہ کشمیر ایک جیل ہے جہاں ہر گھر کے دروازے پر بھارتی فوج کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر تہہ در تہہ سیکورٹی کی موجودگی میں ایک بندہ بھی اُس طرف جانا بھارتی سیکورٹی فورسز کی ناکامی ہے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارتی آرمی کمانڈر ایل او سی کے پار سے دراندازی کے الزامات لگا رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ بھارت پلوامہ طرز پر کوئی جھوٹا آپریشن کر سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت پلوامہ طرز کے جھوٹے آپریشن کو بنیاد بنا کر پاکستان کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے لیکن پاکستان کی مسلح افواج پوری طرح تیار اور ایل او سی پر موجود ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کا ایک ایک انچ محفوظ ہے۔مسئلہ کشمیر پر گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ نریندر مودی نے کشمیر کے لیے بہت اچھا کام کیا ہے، ایک سرد خانے میں پڑے ہوئے مسئلے کو پوری دنیا کے لیے فلیش پوائنٹ بنادیا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ کرفیو ہٹتے ہی مقبوضہ کشمیر میں تشدد بڑھنے کا امکان ہے جبکہ بھارت پلوامہ واقعے جیسا بہانہ بناکر پاکستان پر حملہ کرسکتا ہے۔علاوہ ازیں وزیرِ خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا جس کے دوران عمران خان نے امریکی صدر کو پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا اور انہیں اعتماد میں لیا۔اس سے قبل بند کمرے کے اجلاس کے خاتمے کے بعد چین کے اقوام متحدہ میں سفیر نے اپنے رد عمل میں کہا کہ کشمیر میں حالات بہت کشیدہ اور خطرناک ہیں اور یہ کہ سکیورٹی کونسل کے ارکان کا عمومی خیال ہے کہ پاکستان اور انڈیا کو کشمیر میں یکطرفہ کارروائی سے باز رہنا چاہیے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ گزشتہ 3 روز سے ایل او سی پر بھارتی فائرنگ کا بھرپور جواب دیا گیا ہے جبکہ دو روز میں بھارت کے 5 فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہری آبادی پر فائرنگ و گولہ باری کا محتاط طریقے سے جواب دے رہے ہیں اور بھارتی افواج کی متعدد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔میجر جنرل آصف غفور نے یہ بھی کہا کہ بھارت تحریک آزادی کشمیر کو 2001 سے جاری عالمی دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد بھارت تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔

تازہ ترین