• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم کی ہدایت کیخلاف پنجاب کے قانون سازوں کی تنخواہوں میں اضافہ

اسلام آباد(طارق بٹ)وزیراعظم کی ہدایت کے خلاف پنجاب اسمبلی کے تمام قانون سازوں کی تنخواہوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔اس حوالے سے صوبائی وزراء کا کہنا ہے کہ انہیں اضافے کی وجوہات کا علم نہیں ہے۔جب کہ ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز گل نے کوئی جواب نہیں دیاہے۔تفصیلات کے مطابق،حکومت پنجاب نے وزیر اعلیٰ، وزراء، معاونین خصوصی، مشیران، پارلیمانی سیکرٹریز، اسپیکر ، ڈپٹی اسپیکر اور ارکان صوبائی اسمبلی کی تنخواہوں میںوزیر اعظم کی ہدایت کے خلاف اضافہ کردیا ہے ۔دی نیوز نے جب پنجاب کے دو وزراء سے رابطہ کیا اور پوچھا کہ پانچ ماہ قبل صوبائی اسمبلی سے بل منظور کیے جانے کے بعد اب خاموشی سے اس پر عمل درآمد کیوں کیا گیا ہے حالاں کہ وزیر اعظم بھی اس کے حق میں نہیں تھے ۔اس پر دونوں وزرا کا کہنا تھا کہ انہیں اس کی وجوہات معلوم نہیں ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل سے رابطہ کیا گیا اور انہیں سوال بھیجا گیا مگر ایک ہفتہ گزرجانے کے باوجود انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔قانون میں معمولی تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں۔تاہم، یہ واضح ہے کہ بل صوبائی اسمبلی میں ان ترامیم کی غرض سے کبھی پیش نہیں کیا گیا۔ترمیمی بل جو کہ اب ایکٹ بن چکا ہے کے مطابق، اب وزیر اعلیٰ کی ماہانہ تنخواہ اب39000روپے کے بجائے 180000 روپے ہوگی ۔جب کہ اصل بل میں یہ 425000روپے مقرر کی گئی تھی۔جب کہ وہ 50ہزار روپے خرچہ الائونس بھی لیں گے۔پنجاب کے وزیر کی تنخواہ 35ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کردی گئی ہے ۔جب کہ خرچہ الائونس 10ہزار روپے سے بڑھا کر 40ہزار روپے کردیا گیا ہے۔نئے ایکٹ کے تحت پنجاب کے اسپیکر کی تنخواہ 37ہزار روپے سے بڑھا کر 1لاکھ 85ہزار روپے کردی گئی ہے ، جب کہ خرچہ الائونس 12ہزار روپے سے بڑھا کر 25ہزار روپے کردیا گیا ہے۔ڈپٹی اسپیکرکی تنخواہ 35ہزار روپے سے بڑھا کر 1لاکھ 20ہزار روپے کردی گئی ہے ۔جب کہ خرچہ الائونس 10ہزار روپے سے بڑھا کر 25ہزار روپے کردیا گیا ہے۔جب کہ پارلیمانی سیکرٹری کی تنخواہ 20ہزار روپے ماہانہ سے بڑھا کر 83ہزار روپے کردی گئی ہے ۔جب کہ خرچہ الائونس 10ہزارروپے سے بڑھا کر 22ہزار روپے کردیا گیا ہے۔جب کہ پٹرول اور گاڑی الائونس 20ہزار روپے سے بڑھا کر 35ہزار روپے کیا گیا ہے۔ہائوس رینٹ جو کہ پہلے 20ہزار روپے تھا اسے بڑھا کر 50ہزار روپے کردیا گیا ہے ۔گیس بجلی الائونس 6ہزار روپے سے بڑھا کر 12ہزار روپے کردیا گیا ہے۔اس کے علاوہ پارلیمانی سیکرٹری کا سفری الائونس 1لاکھ 20ہزار روپے سے بڑھا کر 3لاکھ روپے سالانہ کردیا گیا ہے ۔معاون خصوصی کی تنخواہ 35ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کردی گئی ہے ۔جب کہ خرچہ الائونس 4ہزار روپے سے بڑھا کر 50ہزار روپے کردیا گیا ہے۔اسی طرح مشیر کی تنخواہ 30ہزار روپے ماہانہ سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے ، جب کہ خرچہ الائونس 4ہزار روپے سے بڑھا کر 50ہزار روپے کردیا گیا ہے۔رکن صوبائی اسمبلی کی تنخواہ 18ہزار روپے ماہانہ سے بڑھا کر 76ہزار روپے کردی گئی ہے ۔جب کہ ہر رکن اسمبلی کا سفری الائونس جو کہ سالانہ 1لاکھ 20ہزار روپے تھا ، اسے بڑھا کر 3لاکھ روپے کردیا گیا ہے۔قائمہ کمیٹی چیئرمین کو پٹرول اور گاڑی الائونس کی مد میں 15ہزار روپے دیئے جاتے تھے جسے بڑھا کر 30ہزار روپے کردیا گیا ہے۔سابق رکن صوبائی اسمبلی کو وہی طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی جو کہ کلاس ون کے سرکاری افسر کو فراہم کی جاتی ہے۔حاضر یا سابق وزیر اعلیٰ، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر ، وزیر یا رکن اسمبلی پاکستان کے تمام ایئرپورٹس کے وی آئی پی لائونجز استعمال کرسکیں گے ۔اس کے علاوہ وہ سرکاری اور سفارتی پاسپورٹ بھی استعمال کرسکیں گے۔پنجاب اسمبلی کے قائد حزب اختلاف کی مراعات میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی ہے۔پنجاب صوبائی اسمبلی ایکٹ ، 1974کے تحت وہ پہلے ہی پنجاب اسمبلی کے وزیر کے برابر تنخواہ، الائونس اور مراعات کے حق دار ہیں۔انہیں گھر اور دفتر میں سرکاری ٹیلی فون کی سہولت فراہم کی گئی ہے، جس میں 10ہزار روپے تک کاالائونس دیا گیا ہے۔اس ایکٹ کے ذریعے کم از کم 8موجودہ قوانین میں ترمیم کی گئی ہے۔پنجاب اسمبلی میں ارکان اسمبلی کی مجموعی تعداد 369 ہے۔ان میں سے 35وزراء، 38پارلیمانی سیکرٹریز، 21چیئرمین قائمہ کمیٹی، 5معاون خصوصی اور 3مشیران شامل ہیں۔

تازہ ترین