• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہذب دنیا میں بھارت تنہا ہوگیا،مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کی شہادتیں قابل مذمت ہیں، مقررین

برمنگھم (آصف محمود براہٹلوی) نریندر مودی کی جانب سے حالیہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آرٹیکلز 35Aاور370کے خاتمہ اور مقبوضہ ویلی میں بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم، ظلم و ستم اور مہلک ہتھیاروں کے استعمال نے مہذب معاشرے میں بھارت کو جہاں تنہا کردیا وہیں مقبوضہ جموں و کشمیر کے معصوم عوام کو اپنے حق آزادی کے قریب کردیا۔ پاکستان کی جانب سے بھرپور سفارتی محاذ پر لابنگ اور گزشتہ پانچ دہائیوں میں پہلی بارUNOکا کشمیر ایشو پر ہنگامی اجلاس بھارت کو سفارتی محاذ پر شکست اور پاکستان کی کامیابی ہے۔ ان ہی خطوط پر تحریک آزادی کشمیر کو ہنگامی بنیادوں پر آگے بڑھانا ہوگا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں صحافیوں کی شہادت پر گہری تشویش ہے۔ ان خیالات کا اظہار ’’کشمیر میڈیا سیمینار‘‘ میں جموں و کشمیر اقبالستان موومنٹ کے زیراہتمام پروفیسر ڈاکٹر عارف خان کی زیرصدارت شکیل قرار صدر نیشنل پریس کلب اسلام آباد نے بطور مہمان خصوسی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کشمیر میڈیا سیمینار میں پروفیسر محمد رفیق بھٹی، پروفیسر محمد رضا، آسیہ حسین، محمد خلیل، زاہد چوہدری ایڈووکیٹ، ٹیپو سلطان ایڈووکیٹ، ڈاکٹر شوکت خان، چوہدری شاہنواز،حاجی شیرعالم، چوہدری عظیم، حافظ فاروق چشتی، راجہ امجد خان، مرزا اختر محمود، حسن ایوب، بیرسٹر علی اصغر، راجہ اسلم، بشیر آرائیں، تصدق آڑوی، راجہ ظہور، مشتاق مغل، چوہدری جبار، طلعت گوندل سمیت دیگر نے اظہار خیال کیا۔ شکیل قرار نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ وہاں ظلم و تشدد کی نئی لہر اور گرفتاریوں سے جیلیں کم پڑگئی ہیں، عوام کا جینا دوبھر کردیا۔ پوری دنیا میں مسئلہ کشمیر ایک فلش پوائنٹ بن چکا ہے۔ بھارت اپنے روایتی مظالم سے بری طرح عالمی سطح پر بے نقاب ہوچکا ہے۔ جس شدت سے مظالم بڑھ رہے ہیں مسئلہ کشمیر اسی رفتار سے اجاگر ہورہا ہے۔ کشمیری اپنا حق خود ارادیت حاصل کرکے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔ شکیل قرار نے مزید کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں صحافت کا گلا گھونٹا جارہا ہے۔ گزشتہ روز دو صحافی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے۔ عالمی برادری وہاں پر نافذ کرفیو ختم کروا کر مبصرین اور امدادی اداروں کی رسائی کو یقینی بنائے تاکہ دنیا اصل حقائق سے آگاہ ہوسکے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان نے کہا کہ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش پر بھارتی ردعمل اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے ظاہر ہوتا ہے عالمی برادری کو اپنا ہمنوا بنا کر مسئلہ کشمیرکا حتمی حل کیا جاسکتا ہے۔ راجہ امجد خان نے کہا کہ بھارت کی ہٹ دھرمی نے اسے عالمی تنہاہی کا شکار کردیا ہے۔ پروفیسر رفیق بھٹی نے کہا کہ بھارتی مظالم نے امت مسلمہ کو یکجا کردیا ہے۔ کشمیر کے لئے برطانیہ سے ایک توانا آواز بلند ہوئی ہے۔ ڈاکٹر شوکت نے کہا کہ ہمیں اپنی نوجوان نسل کو ساتھ ملا کر سوشل میڈیا کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو پھیلانا ہوگا۔ پروفیسر رضا حسین نے کہا کہ پہلی بار کشمیر ایشو کو عالمی سطح پر اتنی پذیرائی ملی ہے جو مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب اہم پیش رفت ہے۔ چوہدری عظیم نے کہا کہ 35Aکے خاتمے کے بعد اب بھارت کی خام خیالی ہے کہ وہ غیرریاستی افراد کو وہاں آباد کرے گا، کشمیری ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے۔ برادر جمیل، ٹیپو سلطان ایڈووکیٹ اور دیگر نے بھی خطابات کئے۔ حافظ محمد فاروق چشتی نے پاکستان، برطانیہ میں امن وسلامتی اور کشمیر کی آزادی، شہداء اور زخمیوں کیلئے خصوصی دعا کرائی۔
تازہ ترین