• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئے ایکٹ کا اختیار، معاملات وفاق سے صوبے کے پاس آجائینگے، سعید غنی

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبے کے پاس نیا ایکٹ بنانے اور پالیسیاں مرتب کرنے کا اختیار آگیا ہے اور ہم نے گزشتہ برس صوبے میں ایکٹ کے حوالے سے کام کا آغاز بھی کردیا ہے یہ ایکٹ اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا، اس ایکٹ میں جہاں اخبارات کی ڈکلئیریشن اور دیگر معاملات جو اس وقت وفاقی ادارے پی آئی ڈی کے پاس ہیں وہ سندھ انفارمیشن ڈپارٹمنٹ (ایس آئی ڈی) کے پاس آجائیں گے، جس سے ہم مزید اخبارات کے حوالے سے واضح پالیسیاں مرتب دی سکیں گے اور اشتہارات کے حوالے سے بھی کوئی پالیسی مرتب کی جائے گی، جس سے شفافیت کا عنصر مزید بہتر ہوسکے گا۔ یہ بات انھوں نے منگل کو سندھ اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران مختلف ارکان کے سوال اور ان کے ضمنی سوالات کے جواب دیتے ہوئے بتائی انھوں نے کہا کہ کہا کہ اس وقت صوبے بھر میں 734 روزنامہ، ہفتہ روزہ، پندرہ روزہ، سہ ماہی اور ششماہی اخبارات اور رسائل شائع ہوتے ہیں۔ اس میں سے 413 اخبارات روزنامہ ہیں، اشتہارات کے لئے اخبارات کی اشاعت کی تعداد کی کوئی پابندی نہیں ہیں البتہ اشتہارات ان تمام اخبارات کو جاری کئے جاسکتے ہیں کہ جو اے بی سی سرٹیفائیڈ ہوں اور میڈیا لسٹ پر ہوں اور ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم چھوٹے اخبارات کو بھی مالی طور پر مستحکم کرنے کے لئے ان کو بھی اشتہارات دیں۔ اس وقت ہم 2002 کے ایکٹ کے تحت محکمہ اطلاعات کو چلا رہے ہیں لیکن18 ویں ترمیم کے بعد صوبے نیا ایکٹ بنانے اور پالیسیاں مرتب کرنے کا اختیار آگیا ہے اور ہم نے گزشتہ برس صوبے میں ایکٹ کے حوالے سے کام کا آغاز بھی کردیا ہے تاہم اس میں کچھ صحافی تنظیموں اور پریس کلبوں اور صحافیوں کو کچھ اعتراضات تھے، جس پر کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو اس ایکٹ میں ترامیم اور دیگر ایشوز پر متفقہ طور پر ایک لائحہ عمل مرتب کرکے دے گی، جس کے بعد یہ ایکٹ اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔سندھ آرکائیوز میں اس وقت جو تاریخی دستاویزات، کتابیں اور نقشہ موجود ہیں اور انہیں محفوظ کرنے کے حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کا یہاں استعمال کیا جارہا ہے ایسا ملک کے دیگر کسی صوبے میں نہیں ہے۔

تازہ ترین