وفاقی کابینہ نے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں نیب قوانین کے حوالے سے کاروباری برادری اور سرکاری افسروں کو درپیش مشکلات پر غور کرنے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ قوانین کے ان پہلوئوں پر نظر ثانی کے لئے مشاورت کی جائے جن کی وجہ سے تاجر کاروباری معاملات میں مسائل سے دو چار ہیں اور بیورو کریٹس فائلوں پر دستخط کرنے سے گریزاں ہیں۔ اس کے نتیجے میں حکومت کے معاشی بہتری اور گڈ گورننس کے ایجنڈے پر عملدرآمد میں پیش رفت کی رفتار توقع کے مطابق نہیں ہے۔ کابینہ نے اس عمومی تاثر کا نوٹس لیا کہ بزنس فعال نہیں۔ معیشت جمود کا شکار ہے۔ سرمایہ کار نیب کے خوف میں مبتلا ہیں۔ بیورو کریٹس فائلوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے ڈرتے ہیں۔ کابینہ نے بزنس مینوں اور بیورو کریٹس کو حوصلہ اور اعتماد دینے کے لئے فیصلہ کیا کہ نیب کے متعلقہ قوانین اور ضابطوں پر جو صرف بازو مروڑنے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں نظر ثانی کی جائے۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں بتایا کہ وزیراعظم کے ساتھ میٹنگز میں بزنس کمیونٹی نے یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔ وزیراعظم سمجھتے ہیںکہ معاشی عمل تیز کرنے کے لئے تاجروں کا اعتماد بحال کرنا ضروری ہے۔ اس امر میں کوئی شک نہیں کہ وزیراعظم کے بقول معیشت کی بحالی کا مشکل مرحلہ گزر چکا ہے کرنٹ خسارے میں تیزی سے کمی آرہی ہے۔ حکومت کی سمت درست ہے اس لئے آنے والے وقت میں معاملات میں مزید بہتری آئے گی لیکن اس عمل میں تاجر برادری اور سرکاری عمال کا کردار بہت اہم ہے۔ ایسی اصلاحات ضروری ہیں جن سے ان کا اعتماد بحال ہو اور وہ اندیشوں میں مبتلا ہوئے بغیر اپنا اپنا کام کریںحکومت کے لئے اس وقت مہنگائی اور بیروزگاری بڑا چیلنج ہیں جو معاشی ترقی اور گڈ گورننس سے ہی حاصل ہو سکتے ہیں اور اس کے لئےتاجر برادری اور سرکاری عمال کی فعالیت ضروری ہے۔یہ مقصد نیب قوانین میں اصلاحات کے بغیر ممکن نہیں۔