• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی حکومت کا پرائیویٹائزیشن پراسیس برق رفتاری سے کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (حنیف خالد) وفاقی حکومت نے پرائیویٹائزیشن پروگرام کی منظوری دیدی ہے جس کے تین مراحل ہیں۔ پہلے مرحلے میں کنونشن سنٹر اسلام آباد کے 100فیصد حصص کو آکشن کیا جائیگا جس کیلئے پرائیویٹ سیکٹر سے پیشکشیں وصول کی جائیں گی۔ پہلے مرحلے میں پانچ اور پبلک سیکٹر اداروں کی نجکاری ہو گی۔ سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور کے این آئی سی ایل کے 94فیصد اور پی سی وی ایل کے 6فیصد حصص نجی شعبے کے حوالے کئے جائیں گے۔ کنونشن سنٹر اسلام آباد محترمہ بینظیر بھٹو کے دور حکومت میں بنایا گیا تھا۔ کنونشن سنٹر اور سروسز انٹرنیشنل ہوٹل کے حصص سب سے زیادہ بولی دینے والے کے حوالے کئے جائینگے۔ وفاقی حکومت نے ماڑی پٹرولیم لمیٹڈ (MPCL) میں حکومت پاکستان کے 18اعشاریہ 39حصص بھی نجی شعبے کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی کے ساتھ فرسٹ وویمن بینک لمیٹڈ جو پیپلز پارٹی کے دور میں بیگم نصرت بھٹو مرحومہ کی کاوشوں سے بنایا گیا تھا‘ اسکے 82اعشاریہ 6فیصد حصص بھی زیادہ سے زیادہ بولی دہندہ کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ایس ایم ای بینک لمیٹڈ حکومت پاکستان کے 93اعشاریہ 88فیصد حصص کی پرائیویٹائزیشن پہلے مرحلے میں ہو گی۔ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز میں نجی شعبے کے حوالے کئے جانے کا چھٹا ادارہ نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ (NPPMCL) کے علاوہ 2233میگاواٹ بجلی بنانے والا بلوکی پاور پلانٹ اسی کے ساتھ 1230میگاواٹ بجلی بنانے والا حویلی بہادر پاور پلانٹ بھی شامل کئے گئے ہیں۔ ان تینوں کے 100فیصد حصص حکومت پاکستان کی ملکیت ہیں۔ انکی نجکاری کا عمل بھی پہلے مرحلے میں ہو گا۔ ان امور کا انکشاف وفاقی وزیر نجکاری محمد میاں سومرو نے بدھ کی شام پاک سیکرٹریٹ کے کوہسار بلاک میں جنگ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے وزارت کے انتظامی شعبے کے سربراہ کی موجودگی میں بتایا کہ نجکاری کیلئے یہ تمام منفعت بخش پبلک سیکٹر انٹرپرائزز ہیں۔ ہم نے نجکاری عمل کا عرصہ مختصر کر دیا ہے۔ پہلے کسی بھی پبلک سیکٹر انٹرپرائز کی نجکاری کیلئے ڈیڑھ سے دو سال تک کاغذی کارروائیاں جاری رہتی تھیں لیکن موجودہ حکومت نے نجکاری کا عمل ڈیڑھ دو سال سے کم کر کے ایک سال یا اس سے بھی کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ محمد میاں سومرو جو ایک ولولہ انگیز سیاستدان اور سینٹ آف پاکستان کے سابق چیئرمین ہیں نے کہا کہ نجکاری کا عمل شفاف ہو گا۔ یہ بائی لاز پیپرا رولز اور سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کے دائرے میں رکھیں گے۔ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے 26فیصد سٹرٹیجک شیئرز انتظام و کنٹرول کے ساتھ نجی شعبے میں دیئے جائینگے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انشاء اللہ 31دسمبر 2019ء تک چار سے پانچ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز ٹرانسپیرنٹ پراسیس کے ذریعے پرائیویٹ سیکٹر کو ہم دینگے۔ ان کیلئے ملک کے اندر اور ملک کے باہر سے خریدار کمپنیوں نے بڑا حوصلہ افزا رسپانس دیا ہے۔ آئندہ ماہ کے اوائل میں وفاقی وزارت نجکاری‘ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی پرائیویٹائزیشن کیلئے فنانس ایڈوائزر کی تقرری انشاء اللہ کر دے گی۔

تازہ ترین