• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: سرکاری یا نجی اداروں میں جن ملازمین کو اُن کی ریٹائر منٹ کے بعد پراویڈنٹ فنڈ دیا جاتا ہے،یہ رقم حکومت کے فنڈ میں جمع رہتی ہے دورانِ ملازمت ملازم اُس رقم سے قرض بھی لے سکتا ہے،کیا اس فنڈ پر زکوٰۃ واجب ہوگی؟ (امیرممتازی ،کراچی )

جواب: سرکاری محکموں اور پرائیویٹ کمپنیوں میں ملازمین کی تنخواہوں سے ہرماہ کچھ رقم بطور فنڈ کاٹ لی جاتی ہے اور مدتِ ملازمت کی تکمیل یا ریٹائرمنٹ سے پہلے ملازمت چھوڑنے پر طے شدہ قواعد کے مطابق محکمے یا کمپنی کی طرف سے کچھ رقم مزید ملاکر ملازم کو دی جاتی ہے ۔دوران ملازمت بھی اگر اس ملازم کو اُس فنڈسے کچھ رقم نکالنی ہوتو قرض کے طور پر لیتا ہے، جو اسے قسطوں میں واپس کرنی ہوتی ہے ۔یہ رقم چونکہ ملازم کی مِلک میں نہیں آتی ،بلکہ اُس محکمے یا ادارے کے پاس ہی جمع رہتی ہے اور ملازم اس میں اپنی مرضی سے تصرُّف بھی نہیں کرسکتا ،جب تک جی پی فنڈ کی رقم ملازم کے اکاؤنٹ میں نہیں آجاتی یا اسے وصول نہیں ہوجاتی اور اس پر اسے ملکیت وقبضہ حاصل نہیں ہوجاتا، وہ اس کا مال اور نصاب ہی نہیں کیونکہ محکمہ یا کمپنی اس فنڈ پر ملازم کا صرف حق تسلیم کرتی ہے اور اسے اپنے اوپر واجب الادا سمجھتی ہے ۔اسے واجب الاداقرار دینے کا مطلب ہی یہ ہے کہ ملازم کو اس فنڈ کا تب ہی مالک بنایا جائے گا اور اس کے قبضے میں دیا جائے گا جب وہ ریٹائر منٹ کی شرائط پوری کرلے گا ۔اس کا حکم یہ ہے کہ جب تک اس رقم پر مکمل قبضہ اور تصرُّف حاصل نہ ہو ،اس پر زکوٰۃ عائد نہیں ہوگی اور قبضہ حاصل ہونے کے بعد گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ اس پر واجب نہیں ہوگی، بلکہ اس سال اور آنے والے سالوں میں جتنی رقم اس کے پاس مجموعی طورپر جمع ہے ،اس پر اسے زکوٰۃ دینی ہوگی ۔

جی پی فنڈ کی وصولی کے وقت اگر ملازم کے پاس پہلے سے نصاب کے مطابق نقد رقم موجود ہو تو جی پی فنڈ سے ملنے والی رقم کو بھی اس کے ساتھ شامل کرلیا جائے گا اور جب پہلے سے موجود رقم کا سال مکمل ہوگا تو اس کا بھی سال مکمل سمجھاجائے گا اور رقم کے اس مجموعے سے زکوٰۃ اداکی جائے گی۔اگر فنڈکی وصولی سے پہلے ملازم صاحبِ نصاب نہ ہوتو اس فنڈ پر سال گزرنے کے بعد زکوٰۃ واجب ہوگی ۔

تازہ ترین