• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
روز آشنائی … تنویرزمان خان، لندن
بی جے پی کا منشور دیکھیں اس میں پچھتر (75) ایسے وعدے کئے گئے ،جنہیں انڈیا کا وزیر اعظم اب اقتدار میں آکر پورا کرنے کا کہہ رہا ہے۔ بیشتر دفاعی کاموں کے وعدے تو الیکشن سٹنٹ ہی ثابت ہوئے ہیں۔ البتہ اس میں رام مندر کی تعمیر بھی شامل ہے اور 35 Aکا خاتمہ بھی۔ 35 اے تو ختم کردی۔ البتہ تمام منشور کے ساتھ ساتھ مودی اکھنڈ بھارت کا جو نعرہ شروع دن سے لگا رہا ہے۔ وہ انڈیا میں انتہا پسند نظریاتی جنگ کی بنیاد ہے جسے مودی اپنی زندگی کا نصب العین سمجھتا ہے۔ یہ نظریہ مودی کی راشٹریا سوامی سیوک سنگھ RSSسے پرانی وابستگی کا تسلسل ہے۔ اکھنڈ بھارت کا مطلب ہے متحدہ (بغیر تقسیم کے) انڈیا۔ یہ نعرہ نظریاتی طور پر ہندو توا سے جڑا ہوا ہے جس پر آج کل کافی بات ہورہی ہے۔ اس نظریے کی جڑیں شدھی اور سنگا تھن تحریکوں سے جاملتی ہیں جو کہ خالص ہندو بنانے کی رسوم تھیں جس کا تعلق عراق، مصر،چین کی تہذیبوں کی طرح بھارت کے تہذیبی ارتقا سے ملایا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے RSS کا اکھنڈ بھارت کے قیام کےلئے جغرافیائی ہدف بنگلہ دیش ، بھوٹان، مالدیپ، نیپال، سری لنکا اور پاکستان ہیں۔ ہندوستان کے پرانے موریہ خاندان کا راج اس پورے ہندوستان پر رہا ہے۔ 1923 میں سیواکار کی کتاب ہندو توا(ہندو کون ہے) میں واضح طور پر کہا گیا کہ بھارت میں جو لوگ اسے اپنی آبائی زمین نہیں کہہ سکتے (یعنی باہر آنے والے) یا پھر جن کا بھارت میں مذہب کے حوالے سے کوئی مقام مقدسہ نہیں ہے۔ وہ خالص انڈین نہیں ہیں اس لئے ان کی انڈیا میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ آج یہ بات اس لئے بھی کرنا ضروری ہے کہ تاریخی طور پر مسلمانوں میں ہندو دھرم اور خصوصا برہمن دھرم کو سمجھنے میں مکمل عدم دلچسپی ہندوؤں اور مسلمانوں کے مابین دوستانہ مکالمے میں حائل رہی ہے۔ اور مسلمانوں میں دیگر عقائد کو سمجھنا ضروری بھی نہیں سمجھا جاتابلکہ اس کی ہمیشہ حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ اب کشمیر پر انڈیا کی جارحیت کے بعد میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں ہندو مت کو ذرا تفصیل سے سمجھنے کی بہت ضرورت ہے۔ ہر انتہا پسند مائنڈ سیٹ کو خصوصا جب وہ تشدد پسندی اور دہشت گردی کی طرف بڑھنا شروع ہوجائے تو اسے سمجھے بغیر روکنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ہندوستان کا مذہبی انتہا پسندی کی طرف سفر بہت پرانا نہیں ہے بلکہ بی جے پی نے بھارت کو اس رخ پر چلا دیا ہے اور غیر فطری سمت میں چل پڑا ہے۔ غیر فطری اس لئے کہ مذہب سے کوئی قوم نہیں ہوتی بلکہ ایک قوم میں کئی مذاہب ہوسکتے ہیں۔ اکھنڈ بھارت ہندو قوم پرست تصور ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ دوسرے
مذاہب کو ہندوستان سے نکال دیا جائے۔ ہندوستان کو صرف بنیاد پرست ہندوازم کی طرف لایا جائے۔ اگر آپ RSSکا لٹریچر پڑھیں تو وہاں واضح طور پر لکھا ہے کہ مسلمان ہندوستان کا حصہ نہیں ہیں اور انہیں اگر اس خطے میں رہنا ہے تو یا انہیں ہندو مت قبول کرنا پڑے گا۔ یا پھر انہیں ہندو کلچر اور روایت کو اپنانا ہوگا۔ ورنہ دوسرے درجے کا شہری بن کر رہنا پڑے گا۔ انہیں اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں دی جاسکتی۔ یہی دستور انہوں نے عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کے لیے بھی اپنا رکھا۔ جس کا اظہار ہم اب کشمیر میں دیکھ رہے ہیں۔ دنیا کے 94 فیصد ہندو انڈیا میں رہتے ہیں۔ RSS والے انڈیا میں گھر واپسی کے نام سے ایک پروگرام چلاتے ہیں۔ اس میں وہ لوگ جن کے خاندان یا بڑے مسلمان یا کسی اور مذیب میں تبدیل ہوگئے تھے انہیں واپس ہندو دھرم میں لایا جاتا ہے۔ RSS کا فلسفہ ہے کہ جو کہ دفعہ ہندو دھرم میں پیدا ہوا۔ اس کا خون سدا ہندو رہتا ہے۔ اس لئے اس کا عقیدہ بدلنے سے اس کا خون تبدیل نہیں ہوتا۔ اس کی رگوں میں ہندو خون ہی رہتا ہے اس لحاظ سے یہ ایک نسل پرست فلسفہ ہے۔ 9/11کے بعد دنیا میں مسلم انتہا پسندی اور مسلم دہشت گردی کی اصطلاح زبان زد عام تھی۔ جس کے اثرات ،تسلسل اور باقیات تاحال موجود ہیں جبکہ مغربی دنیا نے ہندو انتہا پسندی اور تشدد پسندی کو تاحال نظر انداز کر رکھا ہے۔ مودی اور بی جے پی میں یہ دونوں چیزیں بدرجہ اتم موجود ہیں جس کا عملی مظاہرہ وہ پہلے گجرات میں اور اب کشمیر میں کررہے ہیں۔ یہ اسی طرح کی تشدد پسندی ہے جو القاعدہ اور داعش والے رکھتے ہیں۔ اس وقت اس خطے میں ڈوبتی ہوئی القاعدہ اور داعش اور ابھرتی ہوئی ہندو توا اس عدم برداشت والی انتہا پسندی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ داعش بھی RSS بھی دونوں انتہائی انسانیت سوز ظلم اور قتل و غارت کو نظریاتی جواز دے کر جائز سمجھتے ہی اور انسانوں کے قتل عام میں کسی قسم کی جھجھک محسوس نہیں کرتے۔ عیسائیوں پر بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد حملوں میں چار سو گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ کشمیر میں اب مسلمانوں کو اقلیت بنانے کے درپے ہیں۔ قتل عام کے ساتھ ساتھ انتہا پسند ہندوؤں کی مقبوضہ کشمیر میں آباد کاری کے منصوبے بن رہے ہیں۔ مودی کشمیر میں فلسطین ماڈل بنانا چاہتا ہے حالانکہ فلسطین میں اسرائیل پچھتر سال سے قتل عام بھی کررہا ہے اور امن بھی حاصل نہیں کرسکا۔ اب مودی اپنی ہندو توا ذہنیت کی بنیاد پر مقبوضہ کشمیر کے ٹکرے ٹکرے کرنے کی سکیم پر عمل پیرا ہے۔ مودی کا خیال ہے کہ وہ ایسا ہیبت ناک ماحول بنا کر کشمیریوں کو وہاں سے ہجرت کرانے میں کامیاب ہوجائے گا۔ لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ اس کے لیے ایسا کرنا اس لئے بھی ممکن نہیں ہوگا کہ کشمیر اور ہندوستان کے اندر سے اس کےخلاف لاوہ پھٹ پڑے گا اور مودی کا انڈیا کو مذہبی ریاست بنانے کا خواب جلد بکھر جائے گا۔
تازہ ترین