• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف الیکشن کمشنر کے پاس حلف نہ لینے کا کوئی جواز نہیں، فروغ نسیم

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کا ارکان سے حلف نہ لینے کا فیصلہ غیر آئینی ہے،چیف الیکشن کمشنر کے پاس حلف نہ لینے کا کوئی جواز یا دائرہ اختیار نہیں ہے،چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے ارکان کا حلف نہ لینے کا معاملہ عدالت میں لے کر جاسکتے ہیں، موجودہ صورتحال میں الیکشن کمیشن کو غیر فعال نہیں رکھا جاسکتا،کہ جج ویڈیو اسکینڈل میں سپریم کورٹ کے فیصلے میں وزارت قانون یا حکومت کیخلاف کوئی ریمارکس نہیں آئے،اسلا م آباد کے مستقل چیف جسٹس کا مراسلہ ملتے ہی جج کو سرینڈر کر تے ہوئے واپس کردیا، یہ ججوں کا داخلی معاملہ ہے کہ وہ کیسے جج سے نپٹتے ہیں۔ وفاقی وزیر قانون نے ان خیالات کا اظہار جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں ن لیگ کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا اور سینئر صحافی شہباز رانا سے بھی گفتگو کی گئی جبکہ میزبان شہزاد اقبال کااہم معاملات پر بھرپور تجزیہ بھی پروگرام کا حصہ تھا۔محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل ن لیگ لے کر نہیں گئی، قانونی طور پر ہمارا فورم اسلام آباد ہائیکورٹ ہے ،ایف آئی اے کو ویڈیو کا فارنزک کروانا اور ناصر بٹ کا بیان لینا چاہئے تھا، سپریم کورٹ جج ویڈیوا سکینڈل پر کوئی انکوائری کمیشن بناتا تو ہم وہاں پیش ہوتے۔سینئر صحافی شہباز رانا نے کہا کہ اے پی جی نے پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا ”سخت نگرانی کی فہرست میں “ رکھا ہے ، پاکستان جب تک ”سخت نگرانی کی فہرست “ سے نہیں نکلتا اس پر سخت دباؤ رہے گا۔وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نےکہا کہ چیف الیکشن کمشنر کا ارکان سے حلف نہ لینے کا فیصلہ غیر آئینی ہے،چیف الیکشن کمشنر کے پاس حلف نہ لینے کا کوئی جواز یا دائرہ اختیار نہیں ہے،آئین کے مطابق نوٹیفکیشن آنے کے بعد انہیں حلف لینا ہے،ارکان کی تقرری کی validity چیک کرنا چیف الیکشن کمشنر کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔ فروغ نسیم نے بتایا کہ سپریم کورٹ بار کے صدر امان اللہ کنرانی نے الیکشن کمیشن کیلئے اچھے ارکان کے انتخاب پر مبارکباد پیش کی ہے،انہیں یہی کہا کہ یہ فیصلہ میں نے نہیں صدر پاکستان اپنی دانست میں کیا ہے، امان اللہ کنرانی نے صدر پاکستان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وکلاء برادری چیف الیکشن کمشنر کے رویہ کیخلاف احتجاج کرے گی، وہ مطالبہ کررہے ہیں کہ چیف الیکشن کمشنر ارکان سے حلف لیں، ان سے گزارش کی کہ چیف الیکشن کمشنر کے عزت و وقار پر کوئی حرف نہیں آنا چاہئے۔ فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے ارکان کا حلف نہ لینے کا معاملہ عدالت میں لے کر جاسکتے ہیں،چیف الیکشن کمشنر خود حلف نہیں لینا چاہتے تو آرٹیکل 255ذیلی شق 2کے تحت کسی دوسرے رکن کو نامزد کرسکتے ہیں، الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی کے معاملہ پر ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا تھا، آئین میں کسی کام کیلئے طریقہ کار واضح نہ ہو تو حکومت کو خود غیرجانبداری کے ساتھ طریقہ کار طے کرنا ہوتا ہے۔

تازہ ترین