• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیدنا عثمان غنیؓ تاریخ اسلام کے ماتھے کا جھومر ہیں، عبدالاعلیٰ درانی

بریڈفورڈ(پ ر) مرکزی جمعیت اہل حدیث برطانیہ کے سیکرٹری اطلاعات مولانامحمد عبدالاعلیٰ درانی نے کہا اسلام کی تاریخ جن ستاروں سے درخشاں ہے ان میں خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے دوہرے داماد حضرت عثمان غنیؓ کانام نامی سر فہرست ہے، خلیفہ ثالث سیدنا عثمان غنیؓ تاریخ اسلام کے ماتھے کا جھومر ہیں، تاریخ ان کے دور خلافت کو ایک سنہراباب قرار دیتی ہے۔ انہوں نے خلافت راشدہ کی عظمت کاجھنڈا پینتیس سے چالیس لاکھ مربع میل کے علاقے میں لہرایا، حضرت عثمانؓ کو ذوالنورین اورذوہجرتین کا لقب ملا کیونکہ پوری کائنات میں یہ شرف صرف حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ ہی کوحاصل ہوا کہ نبی اقدس ؐکی دوبیٹیاں یکے بعد دیگر ے ان کے نکاح میں آئیں، انہوں نے دو مرتبہ ہجرت کرنے کی سعادت حاصل کی وہ اسلام قبول کرنے والے چوتھے خوش نصیب انسان تھے، ان کی حیا ووفا بھی غیر مثالی تھی، رسول اقدس ؐنے خود فرمایا کہ فرشتے بھی ان سے حیا کرتے تھے۔ مولاناعبدالاعلیٰ نے کہاسیدنا عثمان ؓاپنے زمانے کے سب سے زیادہ مالدار اور پھر از حد سخی ہونے کی وجہ سے غنی کے لقب سے یاد کئے جاتے تھے، انہوں نے نبوت کے تیرہویں سال مدینہ منورہ کا واحد میٹھاکنواں بئیر رومہ مہنگے داموں خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا جس پر انہیں جنت کی بشارت بھی دی گئی، اس کنویں کی آمدنی آج تک ان کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل ہورہی ہے جس کی مقدار تقریباً تیس ملین ریال ہے جوآدھی آج بھی غریبوں اورمساکین پر خرچ ہورہی ہے، ان کے اس کارنامے کے علاوہ بھی رسول اقدس ؐنے انہیں کئی بار جنتی ہونے کی بشارت دی، ان کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی حدود میں دس ہزار مربع میل کاعلاقہ شامل ہوا، جزیرہ قبرص فتح ہوا، اسلام میں بحری جہاد کاآغاز ہوا قرآن کریم کی تدوین جیساعظیم الشان کام جو خلیفہ اول سیدناابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور سے اب تک کئی مراحل طے کرچکاتھادورعثمانی میں تکمیل کو پہنچااور قرآن کریم کے مختلف اجزامکمل ایک مصحف کی شکل میں رائج ہوئے جن کی متعدد نقول تیار ہوئیں جو ہر بڑے اسلامی شہرمیں بھیجی گئیں آج تک امت انہی کے مطابق قرآن کریم کی قرأت و تدوین اور درس وتدریس میں مشغول ہے۔ سب سے پہلے دور عثمانی میں مسجدنبوی کی طویل وعریض توسیع ان کے ذاتی مصرف سے کی گئی ،مسجد قباکی وسیع مالی امداد ہوئی، لوگوں میں اپنے طور پر زکوٰۃ ادا کرنے کاطریقہ رائج ہوا، پہلے بحری بیڑے کی تیاری ہوئی،مولاناعبدالاعلیٰ نے کہاسیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ہر موقع پر اسلامی عساکرکی تیاری میں اپناحصہ ڈالا،نظام حکومت چلانے میں انہوں نے اپنے پیش رو سیدناابوبکر و عمر فاروق رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سنہری روایات کو برقرار رکھا۔ انہوں نے فروغ اسلام اور استحکام دین کیلئے اپنی دولت کو بے دریغ خرچ کیا، ان کی بحالت روزہ اور دوران تلاوت قرآن، مظلومانہ شہادت دشمنان اسلام کی ریشہ دوانیوں کا نتیجہ تھی، کہا جاسکتاہے کہ یہ دہشت گردی تھی جس کانشانہ خلیفہ راشد سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بنے اور اس سے قتل وغارت اور فتنوں کاایسا دروازہ کھلا کہ آج تک بند نہیں ہوا اسی سے حضرت عثمانؓ خبردار کرتے رہے، مولانا عبدالاعلیٰ نے کہاحضرت عثمان بن عفان ؓ کادور خلافت اسلامی تاریخ کا شاندار اورمثالی دور تھا جو نیک دل لوگوں اورحکمرانوں کیلئے مشعل راہ ہے جس پرعمل پیرا ہو کر دنیا و دین کی سعادتیں حاصل کی جاسکتی ہیں، اگر آج بھی مسلمان حکمران ان کی پیروی کریں تودنیا میں اسلامی حکومت قائم ہوسکتی ہے۔
تازہ ترین