• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آل پاکستان لائرز کنونشن، وکلاء قیادت کا کل ملک گیر ہڑتال کا اعلان

کراچی(اسٹاف رپورٹر) آل کراچی لائرز کنونشن میں وکلا قیادت نے پیر کو (کل) پورے ملک میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ سٹی کورٹ کراچی کے جناح آڈیٹوریم میں منعقد کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں پاکستان بار کونسل اور صوبائی بار کونسلز کے نمائندوں کو شامل کیا جائے ۔ ٹریبونل میں ججوں کے بجائے فریش وکلا کو لیا جائے۔ بارہ مئی کا سانحہ بہت تکلیف دہ تھا۔ ہمیشہ بلوچستان کی شخصیات کے خلاف کاروائی ہوتی ہے۔ مجھے پاکستان بار کونسل نے نوٹس دیا کہ آپ نے عدلیہ کے خلاف بہت سخت باتیں کی ہیں۔ میرے خلاف عدالت میں درخواست دی گئی ۔لیکن میں گھبرانے والا نہیں ہوں۔ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل سید امجد شاہ نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملتان ہائیکورٹ بار کے سابق وائس پریزیڈنٹ واصف نوید قریشی کو بازیاب کرایا جائے۔ میڈیا کا کردار بہت اہم ہے لیکن آج میڈیا ہمارے ساتھ نہیں ہے۔ ہم نے سوشل میڈیا پر اپنے اکاؤنٹس بنائے ہیں۔بائیس کروڑ عوام کو اندھیروں کی جانب دھکیلا جارہا ہے۔ جتنی جدوجہد پاکستانی قوم نے آزادی کے لیے کی ہے اتنی جدوجہد دنیا کی کسی قوم نے نہیں کی۔ ہمارا کام اذان دینا ہے۔ لوگ نماز پڑھنے خود آئیں گے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر منیر اے ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فل کورٹ ہو جو قابل اور اہل ججوں پر مشتمل ہو ۔ انہوں نے کہا کہ آج کی قرارداد کی کاپیاں سپریم کورٹ کو بھیجیں۔ سپریم کورٹ بار کے سابق صدر حامد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو یہاں اکھٹا کرکے کنونشن کے انعقاد پر کراچی بار ایسوسی ایشن کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ہمیں کامیابی ہوئی کہ ریفرنس خارج کرنا پڑا۔آئین کے اندر رہنا تمام اداروں کا فرض ہے۔ 10ججز پر مشتمل فل کورٹ بننا چاہئے جو پٹیشن کی سماعت کرے۔جوڈیشل کمیشن کی کارکردگی کسی طور پر بھی اطمینان بخش نہیں ہے۔ پیر کو ملک گیر ہڑتال کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت بدترین سنسرشپ سے گزر رہے ہیں ،ہماری بات رپورٹ نہیں ہوتی۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی نے کہا کہ ملک میں جگہ جگہ ناکے لگے ہوئے ہیںجہاں جامہ تلاشی ہوتی ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر یاسین آزاد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری مہم اس وقت تک جاری رہے گی جب تک قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کے خلاف ریفرسز ختم نہیں کیے جاتے۔ ہمیں ملک میں سویلین بالادستی چاہئے۔ اگر ملک کو بچانا اور مضبوط کرنا ہے تو اپنا کردار ادا کریں۔ پشاور ہائیکورٹ بار کے صدر لطیف آفریدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس زبردست کنونشن پر کراچی بار کو سلام پیش کرتا ہوں۔وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل شاہنواز اسماعیل گجر نے کہا کہ وکلا نے ہمیشہ 1947کے بعد جب بھی آئین کی بالادستی کو چھیڑا گیا تو اس کے خلاف مزاحمت کی اور جانوں کے نذرانے پیش کیے۔ آج بھی ہمارا ٹکرائو اسی طرح کی سوچ رکھنے والوں سے ہے۔ ہم ایسے ججز اور عدلیہ کی مذمت کرتے ہیں جو آئین کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں۔ چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل حافظ محمد ادریس نے کہا کہ امجد شاہ کو توہین عدالت کے نوٹس کی مذمت کرتے ہیںاور پیر کو اس کیخلاف ہڑتال کی جائے۔اسلام آبادبار کے وائس چیئرمین ہارون رشید نے کہا کہ غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات کی مذمت کریں گے۔ چیئرمین کے پی کے بار کونسل سعید خان نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کے خلاف ریفرنسز بدنیتی پر مبنی ہیں انہیں واپس لیا جائے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد عاقل نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی بدنیتی پر مبنی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس بہانہ ہے ۔ اصل بات کچھ اور ہے۔ کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد عاطف نے کہا کہ جب سے پاکستان بنا ہے ہر حکومت نے عدلیہ پر وار کیا ہے۔ جو جج میرٹ پر فیصلہ کرے اسے نشانہ بنایا جاتا ہے اس کی مثال جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہیں۔ صدر بلوچستان بار سید باسط علی شاہ نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کی مذمت کرتے ہیں۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ یہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کے لیے تحریک نہیں ہے بلکہ آزاد عدلیہ کے لیے ہے۔ صدر سپریم کورٹ بار آزاد جموں و کشمیر راجہ اکرم اللہ خان نے کہا کہ پاکستان ایک وکیل نے بنایا۔اس کے اداروں کے تحفظ کی ذمہ داری بھی ہماری ہے۔ ملتان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ملک حیدر عثمان نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے لیے لڑنا ہمارا فرض ہے۔ ممبر سندھ بار کونسل محترمہ نور ناز آغا نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کے خلاف دائر ریفرنس غیر قانونی ہے۔ سکھر بار ایسوسی ایشن کے صدر قربان ملانو نے کہا کہ سپریم کورٹ کے باہر ریفرنس کے خلاف دھرنا ہونا چاہئے۔ بلوچستان بار کے طاہر بلیدی نے کہا کہ قانون کی بالا دستی کے لیے یہ کنونشن انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ شہدائے بارہ مئی کو سلام پیش کرتا ہوں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا قصور یہ ہے کہ وہ آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری عامر سلیم نے کہا کہ ہمیں انصاف پر مبنی جوڈیشری چاہئے ۔ سندھ بار کونسل کے ممبر حیدر امام رضوی نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہمیشہ سے بعض لوگوں کو کھٹکتے رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں آئین کا بول بالا ہو۔ ملک میں دو طرح کی جوڈیشری رہی ہے۔ ایک زیرعتاب جوڈیشری اور ایک من پسند جوڈیشری ۔ فیض آباد دھرنے کے بعد ایک نام نہاد ریفرنس دائر کیا گیا۔ ریفرنس اگرچہ ڈسمس کیا گیا لیکن اس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف انتہائی تضحیک آمیز زبان استعمال کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ز نجیروں میں جکڑا ہوا ہے اسے آزاد کیا جائے۔ اس موقع پر کراچی بار ایسوسی ایشن کے ترجمان اسلم خٹک بھی موجود تھے۔آخر میں کراچی بار ایسوسی ایشن کی طرف سے قرارداد پیش کی گئی جس کی تمام وکلا نے متفقہ طور پر تائید کی۔ علاوہ ازیں وکلا قیادت نے پیر کو (کل) پورے ملک میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امجد شاہ کو عدالت کی جانب سے توہین عدالت کا نوٹس دیا گیا ہے جس کے خلاف احتجاجاً وکلا قیادت نے پیر کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

تازہ ترین