• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف اثاثے چھپانے، غلط بیان حلفی پر نااہل ہوئے، سپریم کورٹ

اسلام آباد(جنگ رپورٹر) عدالت عظمیٰ نے سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس11لاڑکانہ ٹو سے متعلق ایک انتخابی مقدمہ کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ جب کوئی عوامی نمائندہ جان بوجھ کر اپنے اثاثوں کی تفصیلات چھپائے اور غلط بیان حلفی جمع کروائے تو سپریم کورٹ اس کے اس اقدام کو نظرانداز نہیں کرسکتی۔سابق وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف بھی اسی بنیاد پر ہی عوامی عہدہ کے لئے نا اہل قرار پائے تھے۔ تفصیلات چھپانے کے عمل نے انتخابی نظام اور لوگوں کو بدعنوان بنادیا،امیدواروں کو رعایت دینا تباہ کن ہوگایاد رہے کہ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل تین رکنی بنچ نے یکم اگست کو سماعت مکمل ہونے پر ندا کھوڑو بنام معظم علی کیس کا محفوظ کرلیا تھا جوکہ 22اگست 2019 جو جاری کیا گیا تھا۔گزشتہ روز میڈیا کو اس کا 24صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ہے جسے جسٹس اعجاز الاحسن نے قلمبند کیا ہے۔فاضل عدالت نے قرار دیا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں تفصیلات چھپانے کے عمل نے انتخابی نظام اور لوگوں کو بدعنوان بنادیا ہے اوراس حوالے سے عوامی عہدہ کے امیدواروں کو کوئی بھی رعایت دینا تباہ کن ہو گا۔امیدواروں کو کاغذات نامزدگی میں رعایتی نمبروں سے پاس کرنے کے اچھے نتائج نہیں نکلے ہیں،اس لئے اپنی انتہا کو چھوتی ہوئی صورتحال کے لیے عدالتوںکو انتہائی اقدامات کرنا ہوں گے۔ فاضل عدالت نے اپنے فیصلے میں عمران خان نیازی بنام میاں محمد نوازشریف کیس سمیت اس نوعیت کے درجنوں مقدمات کا بھی حوالہ دیا ہے۔فاضل عدالت نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی ناہلیت کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ میاں نوازشریف نے 2013 کے انتخابات کے کاغذات نامزدگی میں کیپیٹل ایف زیڈ ای سے قابل وصول اثاثے چھپائے تھے ،اور اثاثے چھپانے اور غلط بیان حلفی پر ہی وہ عوامی عہدہ کے لئے نااہل قرار پائے تھے۔

تازہ ترین