• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف الیکشن کمشنر کی بات درست ، وہ نہیں چاہتے ادارہ متنازع ہو،تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارتی معیشت 70 سال کی سست ترین سطح پرآگئی ہے، اس وقت بھارت شدید دباؤ میں ہے،مسلم امہ بھارت کے ساتھ ہے اور اب جو یو اے ای کی جانب سے مودی کو ایوارڈ دیا گیا ہے وہ انتہائی قابل مذمت ، افسوسناک اور شرمناک اقدام ہے،مودی کے دوسری مرتبہ وزیراعظم آنے کے بعد بھارتی معیشت کا ستیاناس ہوگیا ہے ، وہاں بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ ہے ، چیف الیکشن کمشنر کی بات اپنی جگہ ٹھیک کیونکہ فیصلہ حکومت اور اپوزیشن کی مشاورت سے ہوتا آیا ہے،فروغ نسیم صاحب فروغ لاقانونیت میں ایک عرصے سے ملوث ہیں وہ بہت سارے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات میں سینہ تان کر اپنی خدمات پیش کرتے رہے ہیں، چیف الیکشن کمشنر کی بات بالکل درست ہے وہ نہیں چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان متنازع ہو ۔ان خیالا ت کا اظہار تجزیہ کار معید یوسف ،محمل سرفراز،مظہر عباس ،حفیظ اللہ نیازی اور ارشادبھٹی نے جیو کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ ‘‘ میں ابصاء کومل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینئر تجزیہ کار معید یوسف نے کہا کہ اس وقت بھارت شدید دباؤ میں ہے،دنیا کا دباؤ اس سے قبل بھارت پر میں نے کبھی نہیں دیکھا ۔ مغربی پریس اور مغربی میڈیا جو ہمیشہ ہی بھارت کی سائیڈ لیتا رہا ہے تاہم اس وقت کشمیر کے معاملے کو لے کر واضح طور پر نظر آرہا ہے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈال رہے ہیں ۔ مودی کو ہٹلر جیسے شخص سے تشبیہہ دی گئی ہے ۔دباؤ تو بھارت پر بہت زیادہ ہے تاہم اس دباؤ سے بھارت اپنا رویہ بدلے گا یا اس معاملے پر نظر ثانی کرکے اسے ریورس کرے گا اس کی امید نظر نہیں آتی ہے ۔ جن لوگوں نے آر ایس ایس کی آئیڈیا لوجی پڑھی ہے ان کو اندازہ ہوگا کہ اگر وہاں پر خونریزی بھی ہوجائے تو بھارت رکنے والا نہیں ہے ۔ پاکستان کی سفارتی کاری مجھے لگتا ہے کہ کامیاب ہوئی ہے اور جیسے جیسے پاکستان اپنی سفارت کاری میں کامیاب ہورہا ہے ویسے ویسے یہ امکان بڑھتا جارہا ہے کہ کوئی نہ کوئی چیز وہاں پر ایسی ہوگی جس سے معاملات اس طرف چلے جائیں گے کہ پاکستان کا بیانیہ نہ چل سکے ۔ اس وقت صورتحال کافی پیچیدہ ہے ، بھارت پر دباؤ بھی بہت ہے ،کشمیر میں مزاحمت ہوگی کیونکہ کشمیر کا نوجوان بھارت کے ساتھ نہیں ہے تاہم بھارت سرکاری کا رویہ مجھے تبدیل ہوتا نظر نہیں آرہا ہے ۔ تجزیہ کار محمل سرفراز نے کہا کشمیر کا ایشو انٹرنیشنلائز تو ضرور ہوا ہے تاہم اس سے بھارت پر دباؤ نظر نہیں آرہا ہے کیونکہ بھارت اس وقت ایک بہت بڑی عالمی منڈی ہے ، اکنامک پاور ہے دنیا کے لوگوں نے بھارت میں انویسٹ کیا ہوا ہے پاکستان کے ساتھ تو کوئی مسلم ملک بھی آکر کھڑا نہیں ہوا ہے ۔ یہ ٹھیک ہے کہ انٹرنیشنل پریشر ہیں میڈیا کا ، اقوام متحدہ کا ، انسانی حقوق کی تنظیموں کادبائو ہے لیکن بھارت تبدیل نہیں ہوگا اور کسی طور پر بھی وہ اپنے فیصلوں کو ریورس نہیں کرے گا ۔کشمیر میں مجھے بہت زیادہ خونریزی نظر آرہی ہے۔ انٹرنیشنل پریشر تو وہ ہوتا ہے کہ بھارت اپنے موقف سے پیچھے ہٹ جائے اس لئے جو اس وقت انٹرنیشنل پریشر ہے لگتا یہی ہے کہ وہ بھارت کو دباؤ میں لے نہیں سکے گا ۔ سینئر صحافی،تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ انٹرنیشنل سطح پر بالکل دباؤ آیا ہے تاہم افسوس اس بات کا ہے کہ یہاں یو اے ای کی حکومت مودی کو انٹرنیشنل ایوارڈ دے رہی ہے یہ وہ رویہ ہے جس پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے ۔ کشمیر کے ایشو کو لے کر بھارت پر مغربی دنیا سے دباؤ آرہا ہے ، یو این سے ، مغربی میڈیا سے دباؤ آرہا ہے ، امریکا ، برطانیہ ، فرانس تشویش کا اظہار کررہے ہیں مگر جب مسلمان ملک کی جانب سے ایوارڈ دینے کی خبر سامنے آتی ہے تو پھر افسوس ہوتا ہے ۔ مودی خود بھارت کے لئے سب سے بڑا خطرہ بن کر ابھر رہے ہیں جو مودی کا بیانیہ ہے اس بیانیہ میں تشدد ، نفرت اور بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر آرہی ہیں سب نے ہی دیکھا جب انہوں نے گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا تو انعام کے طور پر ان کا نام بطور بھارتی وزیراعظم کے بی جے پی کی طرف سے دیا گیا اور وہ وزیراعظم منتخب بھی ہوئے جس کے بعد انہوں نے بھارت میں رائج سیکولرزم کو ختم کرنے کے لئے کام کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ دوسری مدت کے لئے بھی بطور وزیراعظم آگئے ۔
تازہ ترین