• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ادھیڑ عمر میں ہائی بلڈپریشر دماغ کیلئے خطرہ

لندن(پی اے) 30سے 40سال کے درمیان ہائی بلڈ پریشر بعد میں دماغی صحت کیلئے خطرہ بن سکتا ہے، لوگوں کو اس عمر میں بلڈ پریشر پر نظر رکھنی چاہئے تاکہ بڑھاپے میں دماغی صحت کی خرابیوں سے بچا جاسکے۔ حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جو لوگ بڑھاپے میں خون کی نالیوں کے نقصان اور دماغ کے سکڑنے کے شکار ہوئے انہیں ادھیڑ عمر سے ہی ہائی بلڈ پریشر کا عارضہ لاحق ہوگیا تھا۔ ماہرین کہتے ہیں کہ عمر کے 38سے 50سال تک عرصہ میں بلڈ پریشر کا بڑھ جانا دماغ کو نقصان پہنچانا شروع کردیتا ہے۔ بلڈ پریشر اور دماغی صحت کے ربط پر ہونے والی تحقیق کے سربراہ نیورولوجسٹ پروفیسر جو نتھن اسکاٹ کا کہنا تھا کہ 30سے 40سال کی عمر کے حصے میں بڑھا ہوا بلڈ پریشر چار دہائیوں بعد دماغی صحت کیلئے ابھرتا ہوا خطرہ ہوسکتا ہے۔ این ایچ ایس ہیلتھ چیکس 48 سال کی عمر سے پیش کئے جاتے ہیں۔ ہمارا ڈیٹا کہتا ہے کہ بلڈ پریشر عمر کے اس حصے سے کہیں پہلے چیک کیا جاتا رہنا چاہئے ۔ ڈاکٹر آج کل یہ بحث کررہے ہیں کہ کیا عمرکے درمیانی حصے میں بلڈ پریشر کو کنٹرول کرلینے سے بڑھاپے میں دماغی صحت کو نقصانات سے بچایا جا سکتا ہے۔ الزائمرز ریسرچ یو کے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کیرول روٹیلج کا کہنا تھا کہ درمیانی عمر میں ہائی بلڈ پریشر کا ہونا ڈیمنشیا کیلئے ایک بڑا لائف اسٹائل رسک فیکٹر ہے۔ جسے ہم آسانی سے کنٹرول کرسکتے ہیں۔
تازہ ترین