کراچی (نیوزڈیسک )ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف جوہری پروگرام کے حوالے سے سفارتی ڈیڈلاک کو توڑنے کے لیے غیر متوقع اور ڈرامائی انداز میں جی-7سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے فرانس کے جنوبی شہر بیارٹز پہنچے۔اے ایف پی کے مطابق جواد ظریف کی شرکت سے متعلق پہلے کوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا تاہم اس اقدام کو امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون کی کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔رپورٹ کے مطابق جی-7 سربراہی اجلاس میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ایرانی وزیر خارجہ کی براہ راست ملاقات متوقع نہیں ہے لیکن دونوں رہنماؤں کی ایک جگہ موجودگی سے کشیدگی میں کمی کی امیدیں پیدا ہوئی ہیں۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ‘جواد ظریف فرانس اور ایران کے صدر کے درمیان ہونے والے حالیہ اقدامات پر مذاکرات کو جاری رکھنے کیلئے بیارٹز پہنچ گئے ہیں’۔دوسری جانب فرانس کے صدر میکرون کے دفتر کی جانب سے جواد ظریف کی آمد کی تصدیق کی گئی لیکن واضح کیا کہ امریکی صدر سے مذاکرات طے نہیں ہیں۔امریکا کے سیکریٹری خزانہ اسٹیون منیوچن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ ‘اگر ایران ساتھ بیٹھنے اور مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو وہ شرائط عائد نہیں کریں گے۔