• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سپریم کورٹ کے چاررکنی بنچ کی دانست میں دہشتگردی کے تشویشناک ماحول اور قتل و غارت سے پھیلنے والی مسموم اندیشوں اور خطروں کی فضا میں کراچی کے عام انتخابات کا شفاف ہونا ممکن نہیں ہوگا اور حکومت کے پے درپے اور تقریباً روزانہ دوہرائے جانے والے بیانات کے مطابق عام انتخابات کے انعقاد میں ایک دن کی تاخیر بھی نہیں ہوگی ا ور وہ کسی بھی صورت میں ملتوی نہیں کرائے جاسکیں گے۔ الیکشن کمیشن کی تبدیلی یا تشکیل نو کی کوئی تجویز بھی آئین اور دستور کے تقاضوں سے مطابقت نہیں رکھتی اور عبوری یا نگران حکومت کے عرصہ اقتدار میں کسی قسم کا اضافہ بھی آئین کی صریحاً خلاف ورزی ہوگا۔
ان حقائق کو پیش نظر رکھیں تو دنیا کے بہت سارے مسلمان ملکوں سے زیادہ آبادی والے شہر کراچی میں امن و امان کے مخدوش حالات اور بھی زیادہ توجہ طلب ہوجاتے ہیں۔ کراچی شہر ملک کے سب سے زیادہ آبادی کا شہر ہونے کے علاوہ پاکستان کی قومی معیشت کی دھڑکن جاری اور قائم رکھنے کا ذمہ دار بھی ہے اور یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ ملک بھر کے محنت کشوں کی سب سے زیادہ تعداد کو روزگار فراہم کرنے کا فریضہ بھی کراچی شہر ادا کررہا ہے۔ دنیا بھر میں پٹھانوں کا سب سے بڑا شہر بھی پشاور یا کابل نہیں کراچی ہے ۔ قومی سیاست میں کراچی کو جائز طور پر مرکزی حیثیت اور اہمیت حاصل ہے چنانچہ کراچی میں عام انتخابات کی شفافیت بہت اہمیت رکھتی ہے یہ شفافیت کراچی میں مشکوک ہوگی تو پورے ملک میں عام انتخابات کے نتائج مشکوک اور متنازعہ ہوجائیں گے۔
معلوم نہیں اس کی دستوری اور آئینی صورت کیا ہوگی مگر ملک کے ایک مشہور و معروف طبی ڈاکٹر نے جو اپنا نام ظاہر کرنا نہیں چاہتے مذکورہ بالا مسئلے کا ایک حل کچھ ا س انداز میں سوچا ہے کہ جس طرح بعض آفت زدہ علاقوں میں انتخابات وقتی طور پر کچھ عرصہ کے لئے روکے جاسکتے ہیں اور حالات کے معمول پر آنے کا انتظار کیا جاسکتا ہے ویسے ہی پاکستان کے دیگر تمام حصوں اور علاقوں میں طے شدہ شیڈول کے مطابق عام انتخابات کروائے جائیں اور کراچی کے حالات مناسب اور موزوں صورت میں واپس لانے کی اجتماعی اور بھرپور کوشش کی جائے اور مناسب اور موزوں حالات کی بحالی پر انتخابات کروادئیے جائیں۔ ڈاکٹر صاحب کے خیال میں یہ بھی ممکن ہے کہ عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے جیت کے امیدوار عناصر اور ان کی سیاسی تنظیمیں قومی سیاست میں اپنا موثر اور بھرپور کردار جاری اور قائم رکھنے کے لئے کراچی کے حالات کو عا م انتخابات کے انعقاد کے لئے موزوں اور مناسب بنانے کی کوششوں میں پہلے سے زیادہ سنجیدگی سے حصہ لیں اور کراچی میں امن و امان کے حالات میں بہتری کے امکانات روشن ہوجائیں اور قومی سیاسی جمہوریت کی پٹڑی پر چلتی ہوئی موجودہ حکومت سے اگلی حکومت اور پھر بہتر مستقبل کے سفر کو جاری رکھ سکے۔
تازہ ترین