• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی مسلح افواج.... ملک کا سب سے منظم ریاستی ادارہ

پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی حدود کے دفاع کی ذمہ دار مسلح افواج کو ملک کا سب سے منظم اور ترقی یافتہ ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ تین بڑے حصوں پر مشتمل ہے:

- بَری فوج، جسے عرف عام میں پاک فوج (آرمی) کہا جاتا ہے

- پاک فضائیہ

- پاک بحریہ

بَری فوج

پاک فوج (آرمی)، پاکستان کی مسلح افواج کی سب سے بڑی شاخ ہے۔ پاک فوج کی بنیادی ذمہ داری، ملک کی ارضی سرحدوں کا دفاع ہے۔ پاک فوج کا قیام 1947ء میں پاکستان کی آزادی کے بعد عمل میں آیا۔ یہ ایک رضاکارپیشہ ور جنگجوقوت ہے، اگرچہ آئینِ پاکستان میں جبری فوجی بھرتی کی گنجائش موجود ہے، لیکن اسے کبھی استعمال نہیں کیا گیا کیونکہ نوجوان خود اپنے شوق اور جذبۂ ایمانی سے ملک کے دفاع کے لیے اپنے آپ کو پیش کرتے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 243کے تحت، صدرِ پاکستان تینوں مسلح افواج کے سویلین کمانڈر اِن چیف یا سپاہ سالار اعظم ہیں۔ اس وقت بَری فوج کی قیادت، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کر رہے ہیں۔

1947ء سے لے کر اب تک پاکستانی فوج اپنے حریف بھارت سے 4جنگوں اور اس کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنڑول کی خلاف ورزیوں پر ارضِ وطن پاکستان کا دفاع کر چکی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔

قیامِ پاکستان کے بعد سے پاک فوج مسلسل اندرونی اور بیرونی محاذوں پر مصروف عمل ہے۔ ملک کا دفاع کرنے والے پاک فوج کے جوانوں کے جذبہ حب الوطنی کی وجہ سے دشمن کو ہمیشہ شکست کا سامنا کرنا پڑا، ایمان کے جذبے سے سرفراز ان جوانوں نے ملک کی خاطر اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ سرحدوں پر تعینات پاک فوج کے جوان دشمن پر نہ صرف کڑی نظر رکھتے ہیں بلکہ دشمن کی جانب سے ہونے والی ہر قسم کی جارحیت کا بروقت منہ توڑ جواب دیتےہوئے اُسے پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیتے ہیں۔

ہزاروں فٹ کی بلندی پر واقع سیاچن کی پہاڑی، جہاں درجہ حرارت نقطۂ انجماد سے نیچے رہتا ہے،وہاں سارا سال پاک فوج کے مستعدد جوان 24گھنٹے اپنے فرائض انجام دیتے ہیں تاکہ ہم چین و سکون کی نیند سو سکیں۔

دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پاکستان آرمی کی جانب سے دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے لیے کئی کامیاب آپریشنز کیے جاچکے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک میں ہونے والی بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال یا دیگر قدرتی آفات میں پاکستان آرمی کے جوان لوگوں کی مدد کو پہنچتے ہیں اور پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرتے ہیں۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ کی یاد میں 6ستمبر کو یوم دفاع منایا جاتا ہے۔

سو جاؤ عزیزو کہ فصیلوں پہ ہر اک سمت

ہم لوگ ابھی زندہ و بیدار کھڑے ہیں

پاک فضائیہ

پاک فضائیہ (پاکستان ایئر فورس)، پاکستان کی فضائی حدود کی محافظ ہے۔ یہ زمینی افواج کو بھی مدد فراہم کرتی ہے۔ پاک فضائیہ کے ہوائی بیڑے میں ایف-7، میراج-3، میراج-5، ایف-16 اور کیو-5 جیسے طیارے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس میں تیار کردہ کئی جے ایف - 17 تھنڈر طیارے پاک فضائیہ کے ہوائی بیڑے میں شامل ہوچکے ہیں۔ پاک فضائیہ کے پائلٹوں کا شمار دنیا کے بہترین پائلٹس میں ہوتا ہے۔ پاکستان ایئرفورس کا ہیڈ کوارٹر چکلالہ (راولپنڈی) میں ہے۔ پاک فضائیہ کا سب سے بڑا عہدہ چیف آف ایئر اسٹاف ہے۔ اس وقت پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان ہیں، جو 19مارچ 2018ء کو اس منصب پر فائزہوئے۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں پاک فضائیہ کی تاریخی کامیابی کی یاد میں 7ستمبر کو یوم فضائیہ منایا جاتا ہے۔

تم ہی سے اے مجاہدو جہاں کا ثبات ہے

تمہاری مشعل وفا فروغ شش جہات ہے

پاک بحریہ

پاک بحریہ (پاک نیوی) پاکستان کی بحری حدود، سمندری اور ساحلی مفادات کی محافظ ہے۔ یہ پاکستان کی دفاعی افواج کا حصہ ہے۔ پاک بحریہ پاکستان کی1,046کلومیٹر (650میل) طویل ساحلی پٹی کے ساتھ ساتھ بحیرہ عرب اور اہم شہری بندرگاہوں اور فوجی اڈوں کے دفاع کی ذمہ دار ہے۔ پاک بحریہ 1947ء میں پاکستان کی آزادی کے بعد وجود میں آئی۔ ایڈمرل ظفر محمود عباسی 7اکتوبر 2017ء سے پاک بحریہ کے سربراہ یعنی چیف آف نیول اسٹاف (CNS) ہیں۔ ایڈمرل ظفر محمود، نشانِ امتیاز(ملٹری) بھی حاصل کرچکے ہیں۔ چیف آف نیول اسٹاف 4اسٹار ایڈمرل ہوتا ہے۔ پاک بحریہ جدت و توسیع کے مراحل سے گزر رہی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی اس کا اہم کردار رہا ہے۔ 2001ء سے پاک بحریہ نے اپنی آپریشنل گنجائش کو بڑھایا ہے اور وہ عالمی دہشت گردی، منشیات، اسمگلنگ اور قزاقی کے خطرے کا مقابلہ کرنے کی قومی اور بین الاقوامی ذمہ داری میں تيزی لائی۔ پاکستان کوسٹ گارڈز بھی پاک بحریہ کا حصہ ہیں۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں پاک بحریہ کی شاندار کارکردگی کی یاد میں 8ستمبر کو یومِ بحریہ منایا جاتا ہے۔

فیصلہ وقت کرے گا مگر اے دشت وفا

ہم تو رگ رگ سے لہو اپنا نچوڑ چکے ہیں

تازہ ترین