• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گزشتہ دنوں میں امریکہ اور جمیکا کے 10 روزہ دورے کے بعد وطن واپس پہنچا۔ دورہ جمیکا میں، میں نے ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی دارالخلافہ کنگسٹن میں منعقدہ میٹنگ میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ جمیکا پر 300سال سے زائد عرصے تک برطانیہ پر قابض رہا اسے برطانیہ سے 6اگست 1962ء کو آزادی ملی مگر جمیکا میں اب بھی ملکہ برطانیہ کے تحت حکومت قائم ہے اور وہ پاکستان کی طرح کامن ویلتھ کا رکن ہے۔ جمیکا کے سرپیٹرک ایلن ملکہ برطانیہ کے نامزد گورنر جنرل ہیں جبکہ پارلیمانی جمہوری حکومت کی سربراہ وزیراعظم پورشیا سیمسن ملر ہیں۔ جمیکا کی مجموعی جی ڈی پی 24.7 بلین ڈالر اور فی کس آمدنی 9,029 ڈالر ہے۔ یہاں کی کرنسی جمیکن ڈالر ہے جس کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کے برابر ہے۔ سیاہ فام آبادی والے اس ملک کی موجودہ آبادی 29 ملین ہے جن میں سے اکثریت کا تعلق عیسائی مذہب سے ہے۔ جمیکا کی سرکاری زبان انگریزی ہے تاہم ہسپانوی زبان یہاں کی دوسری بڑی زبان ہے۔ برطانوی راج سے قبل 200 سال تک جمیکا کا شمار چینی ایکسپورٹ کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا تھا، یہاں کی معیشت کا دارومدار زراعت جس میں کافی، کیلے اور گنے کی کاشت قابل ذکر ہے،کان کنی، سیاحت، المونیم خام مال بکسائٹ اور سروس سیکٹرز پر ہے۔ انگریزی زبان روانی سے بولنے کی وجہ سے جمیکا کے شہریوں کی بہت بڑی تعداد روزگار کی غرض سے امریکہ کے شہروں نیویارک، میامی، شکاگو اور اٹلانٹا میں مقیم ہے۔ جمیکا بکسائٹ اور لائم اسٹون ایکسپورٹ کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔ جمیکااپنی توانائی کی ضرورتیں پوری کرنے کیلئے زیادہ تر پیٹرولیم مصنوعات میکسیکو اور وینزویلا سے امپورٹ کرتا ہے۔ جمیکا میں 90% بجلی ڈیزل، 8% ہائیڈرو اور 2% ونڈمل کے ذریعے پیدا کی جاتی ہے۔ زیادہ تر بجلی ڈیزل سے پیدا ہونے کے باعث یہاں بجلی کی فی یونٹ قیمت 30 سینٹ ہے۔ خوبصورت ساحلوں اور سال بھر خوشگوار موسم کے باعث سیاحت کی غرض سے ہر سال تقریباً 2 ملین سیاح براہ راست اور ایک ملین سیاح بذریعہ لگژری کروز جمیکا کا دورہ کرتے ہیں۔ جمیکا کا معروف ساحل مونٹی گوبے سیاحت کیلئے دنیا بھر میں مشہور ہے جس کے بین الاقوامی ایئر پورٹ سے دنیا بھر کی پروازیں جاتی ہیں۔ جمیکا موسیقی، کھیل اور مہمان نوازی میں دنیا بھر میں مشہور ہے۔ دنیا کے مشہور گلوکار باب مارلی اور شیلے بیسلے وغیرہ جمیکا سے تعلق رکھتے ہیں۔ جمیکا اور دیگر کیریبین ریاستوں کو ہم اُن کی کرکٹ ٹیم ویسٹ انڈیز کے حوالے سے بھی اچھی طرح جانتے ہیں جس نے کرکٹ کو نامور کرکٹرز دیئے ہیں۔
کراچی سے نیویارک پہنچنے کے بعد میں جمیکا میں ترکی کے اعزازی قونصل جنرل اکوت ایکن اور ان کی اہلیہ کے ہمراہ کنگسٹن پہنچا جہاں ایئر پورٹ پر جمیکا کی وزیراعظم کی چیف آف پروٹوکول اور خاتون سفارتکار ایلی نور فلکس نے ہمارا استقبال کیا۔ ایئر پورٹ سے ہمیں براہ راست ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے صدر آرنلڈ فوٹ جن کا تعلق جمیکا سے ہے کی جانب سے دیئے گئے عشایئے میں لے جایا گیا جہاں مختلف ممالک کے سفراء، جمیکا کے وزیر خارجہ آرنلڈ نکولسن اور حکومت کے اعلیٰ عہدیداران بڑی تعداد میں موجود تھے۔ نیویارک کے منفی درجہ حرارت کے مقابلے میں جمیکا کا گرم اور خوشگوار موسم ہمارے لئے ایک نعمت تھا۔ عشایئے میں میری ملاقات جمیکا کے وزیر خارجہ آرنلڈنکولسن جو چلی میں منعقدہ وزرائے خارجہ کانفرنس میں شرکت کیلئے روانہ ہونے والے تھے سے ہوئی جنہوں نے میرے 20 گھنٹے کا طویل سفر طے کرکے جمیکا آنے کو سراہا۔
دورہ جمیکا کے دوسرے دن ہماری ملاقات گورنر جنرل اور جمیکا کے ہیڈ آف اسٹیٹ سر پیٹرک ایلن سے ان کے تاریخی کنگ پیلس میں ہوئی۔ اس موقع پر میرے ساتھ ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے صدر آرنلڈ فوٹ اور قونصلز کے ڈائریکٹرز بھی موجود تھے۔ گورنر جنرل پیٹرک ایلن سے ملاقات کے دوران میں نے انہیں پاکستان کی طرف سے ایک یادداشت پیش کرتے ہوئے پاکستان آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان اور بھٹو خاندان کے بارے میں تعریفی کلمات بھی کہے جس کے بعدہمیں کنگ پیلس کے مختلف خوبصورت باغات اور تاریخی مقامات کا دورہ کرایا گیا۔ اس موقع پر کنگ پیلس میں رکھی مہمانوں کی کتاب میں تاثرات درج کرنے کے بعد ہم نے گورنر جنرل کی تاریخی کرسی پر تصاویریں بنوائیں۔ کنگ پیلس کے دورے کے فوری بعد ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی طویل میٹنگ ہوئی جس کے بعد سرمایہ کاری بورڈ جمپرو (Jampro) جمیکا کے صدر اور چیئرمین نے ہمارے اعزاز میں پرتکلف عشایئے کا اہتمام کیا۔ کنگسٹن کے دورے کے آخری روز جمیکا کی قونصلر کارپس نے ہمارے اعزاز میں ایک استقبالئے کا اہتمام کیا جس میں جمیکا کے وزیر صنعت و تجارت انتھونی ہلٹن نے جمیکا میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور نئی حکومتی پالیسیوں کے بارے میں بتایا اور آئل اور گیس کی تلاش کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو 31 بلاک میں سرمایہ کاری کی پیشکش کی۔ دورہ جمیکا کے تیسرے روز ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے صدر آرنلڈ فوٹ جو جمیکا کے ایک ممتاز بزنس مین ہیں اور حکومت میں نہایت اثر و رسوخ رکھتے ہیں نے ہمارے لئے اپنی ساحلی تفریح گاہ ”سلورسینڈ“ کے دورے کا اہتمام کیا۔ ہم کنگسٹن سے بذریعہ کار 3 گھنٹے کے سفر کے بعد ان کی ساحلی تفریح گاہ پہنچے۔ سلور سینڈ کی ساحلی مٹی چاندی کی طرح چمکتی ہے، اس کا شمار دنیا کے خوبصورت ترین ساحلوں میں ہوتا ہے اور یہاں دنیا کے امیر ترین لوگوں کی تفریح گاہیں ہیں۔ سلور سینڈ میں ایک رات قیام کے بعد میں مونٹی گوبے ایئر پورٹ سے اپنے دورے کی دوسری منزل امریکہ کے شہر ہیوسٹن کیلئے روانہ ہوا۔ہیوسٹن امریکی ریاست ٹیکساس کا سب سے بڑا اور امریکہ کا چوتھا بڑا شہر ہے۔ 1600 مربع کلومیٹر پھیلے اس شہر کی آبادی 6.1 ملین ہے۔ ہیوسٹن کی جی ڈی پی 442.4 بلین ڈالر ہے جو آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور یو اے ای سے زیادہ ہے۔ ہیوسٹن امریکی خلائی ادارے ناسا، دنیا کے سب سے بڑے تحقیقی ادارے اور میڈیکل سینٹر کا مرکز ہے۔ اس میڈیکل سینٹرمیں 93,500 افراد کام کرتے ہیں اور یہاں سالانہ 60 لاکھ مریض آتے ہیں۔ ہیوسٹن اپنی توانائی خصوصا تیل، طیارہ سازی کی صنعتوں اور جہازوں کی گزرگاہ کے باعث دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے۔ ہیوسٹن کی بندرگاہ بین الاقوامی تجارت کے لحاظ سے ملک میں اول درجے پر ہے اور اس کا شمار دنیا کی چھٹی سب سے بڑی بندرگاہ میں ہوتا ہے۔ ہیوسٹن دنیا میں انرجی کا حب مانا جاتا ہے، یہاں دنیا کی تمام بڑی انرجی کمپنیوں کے ہیڈ کوارٹرز قائم ہیں۔ ہیوسٹن میں 20 بڑی انجینئرنگ اور آرکیٹیکچر کمپنیوں سمیت تقریباً 3 ہزار بین الاقوامی کمپنیاں اور 92 ممالک کے قونصلیٹ قائم ہیں۔ہیوسٹن کی مجموعی تجارت 268 بلین ڈالر سالانہ ہے۔ یہاں تقریباً ایک لاکھ سے زائد پاکستانی رہائش پذیر ہیں جن میں زیادہ تر بزنس مین، ڈاکٹرز، انجینئرز اور بینکرز ہیں۔ کراچی اور ہیوسٹن کو جڑواں شہر قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان اور ہیوسٹن کے درمیان ٹریڈ 371.7 ملین ڈالر ہے جس میں پاکستان سے ایکسپورٹ 104 ملین ڈالر اور ہیوسٹن سے پاکستان کو ایکسپورٹ 268 ملین ڈالر ہے۔ دورہ ہیوسٹن میں اہم میٹنگز کی تفصیلات میں اپنے آئندہ کالم میں تحریر کرونگا۔
تازہ ترین