• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی، کتے کے کاٹنے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 13 ہوگئی

کراچی میں کتے کے کاٹنے سے ایک اور ہلاکت


کراچی میں سک گزیدگی (کتے کے کاٹنے) سے ایک اور ہلاکت ہوگئی جس کے بعد شہر قائد میں رواں سال سک گزیدگی سے ہونے والی ہلاکتیں ایک درجن سے تجاوز کر گئیں۔

کتے کے کاٹنے سے خیرپور کا رہائشی 55 سالہ رجب علی جمعے کی رات کو کراچی کے جناح اسپتال میں انتقال کر گیا۔

جناح اسپتال کی ایگزیگٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق رجب علی کو دو ماہ پہلے آوارہ کتے نے کاٹ لیا تھا جس میں ریبیز کا مرض سرائیت کر گیا تھا۔ اسے جناح اسپتال لایا گیا اور 4 روز تک طبی امداد دی جاتی رہی تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا اور تھوڑی دیر بعد انتقال کر گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس ایک ہلاکت کے بعد رواں سال کراچی میں کتے کے کاٹنے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 13 ہوگئی ہے جبکہ ہزاروں کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جن کی تعداد میں ہر گزرتے سال کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

کچھ عرصہ قبل تک کتوں کے کاٹنے کے واقعات اتنے عام نہیں تھے لیکن اب اِن میں ہولناک اضافہ ہوگیا ہے، جسے قابو کرنے میں بلدیاتی ادارے ناکام ہو چُکے ہیں۔

انڈس اسپتال کراچی کی جانب سے کتوں کی نس بندی کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا جس کا پائلٹ پراجیکٹ کامیاب رہا اور میئر کراچی نے اِس ضمن میں فنڈنگ کا وعدہ بھی کیا تھا تاہم وعدہ وفا نہ ہوسکا اور فنڈز کی عدم دستیابی پر یہ منصوبہ پورے شہر میں نہیں چلایا جاسکا نتیجتاً کتوں کی افزائش کو نہیں روکا جاسکا اور آج تک آوارہ کتے شہریوں کو کاٹتے پھر رہے ہیں۔

دوسری جانب ملک بھر میں کتے کے کاٹنے کے علاج کی ویکسین ناپید ہوتی جارہی ہے۔ پاکستان میں یہ ویکسین تیار نہیں کی جاتی تاہم بھارت سے درآمد کی جاتی تھی لیکن بھارت نے حال ہی میں ویکسین اپنے ملک سے باہر بھیجے پر پابندی عائد کردی ہے۔

فی الحال تو یہ ویکسین دستیاب ہے لیکن آئندہ مہینوں میں یہ نایاب ہوسکتی ہے جس کے لئے ابھی سے حکومتی اداروں کو اقدامات کرنے ہوں گے۔

تازہ ترین