• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

زیادتی، قتل کی وارداتوں کے متاثرہ خاندان انصاف کے منتظر

زیادتی، قتل کی وارداتوں سے متاثرخاندان انصاف کے منتظر 


معصوم بچیوں کیساتھ زیادتی کےدل دہلا دینے واقعات میں کئی متاثرہ خاندان اب بھی انصاف کے منتظر ہیں جبکہ اکثر ملزمان آذاد ہیں۔

حویلیاں کے نواحی گاؤں میں 3 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا اور اس کی لاش ویرانے سے ملی، 9ماہ قبل پیش آئے اس دردناک واقعے میں اب تک گاؤں کے 11 سو افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ لیے گئے مگر قاتل گرفتار نہ کئے جاسکے۔

ایبٹ آبادکی 7سالہ بچی کو چند روز قبل زیادتی کے بعد قتل کرکے لاش ویرانے میں پھینک دی گئی تھی،پولیس نے تفتیش کی تو کڑیاں کسی اور سے نہیں بچی کے اپنے ہی کزن سے جاملیں، مقتولہ کے پھوپھی زاد بھائی سراج کو گرفتار کیا تو ملزم نے زیادتی اور گلا دبا کر قتل کرنے کا اعتراف کیا۔

مردان میں2 ہفتے قبل گھر سے مہندی خریدنے کےلئے جانےوالی 4 سالہ پھول سی بچی کوزیادتی کے بعد قتل کردیاگیا، اب تک 3 سو سے زائد افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کرائے جاچکےہیں لیکن قاتلوں کاکوئی سراغ نہیں مل سکا ہے ۔

سندھ میں نوڈیرو کے قریب گوٹھ موریہ فقیر میں دوماہ قبل 10 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی اور پھر قتل کی لرزہ خیز واردات نے علاقے میں خوف وہراس پھیلا دیا، پولیس نے قتل اور زیادتی کے مقدمے میں چاروں ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

فیصل آباد عبداللہ پور کے علاقے میں ملزمان 13 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد گھر کے قریب پھینک کر فرار ہو گئے پولیس نےمقدمہ تو درج کرلیا لیکن اب تک کوئی گرفتاری نہیں ہوسکی ہے۔

فیصل آباد ہی میں کنجوانی میں محلہ دار نوجوان کو7 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کے الزام گرفتار کرلیا گیا ہے۔

بہاول نگر میں3 ہفتے قبل تحصیل چشتیاں میں 6 سالہ بچی کواغواء کے بعد قتل کر دیا گیا، کئی دن تک ورثاء احتجاج کرتے رہے جبکہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم کو گرفتار کرلیا ہےجس نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔

گوجرانوالہ کے علاقہ روپو سالار میں10 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا، گزشتہ ماہ پیش آئےاس واقعے کےبعد پولیس نےبچی کے رشتہ دار ملزم اشرف کو گرفتار کرلیا۔

ماہرنفسیات ڈاکٹر تنویر خالد کے مطابق بڑھتے ہوئے واقعات کی ایک وجہ نوجوانوں کو تفریح کے مواقع میسر نہ آنا ، تربیت اور اصلاح کی کمی اور نصاب میں حساس موضوعات کوشامل نہ کرنا ہے۔

صرف یہی نہیں ایسے کئی اور دل دہلا دینے واقعات حالیہ دنوں میں پیش آئے جو شاید ریکارڈ پر ہی نہ آئے ہوں اور اکثر واقعات میں قاتل اب تک آزاد ہیں ۔

تازہ ترین
تازہ ترین