• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میرے جہاز نے دبئی ایئر پورٹ پر لینڈ کیا توطویل سیا ہ رات کے بطن سے جانفزابہار کی صبح زرنگار کا نور پھوٹ رہاتھا۔جلتی روح جیسے ٹھنڈے پانی کے آبشار تلے آگئی۔ایئرپورٹ سے گھر جاتے ہوئے گاڑی سے برج خلیفہ کی دیوہیکل عمارت نظر آئی تومجھے اپنی قامت اس سے بلند لگی۔میں نے سوچا۔۔۔۔’’وہاں میری بلندی دیدنی ہے/جہاں جھک کر ہمالے رہ گئے ہیں‘‘۔۔۔۔اسی لمحے موبائل پر وطن لذیذسے ایک شوخ سی رفیقہ دیرینہ کا ایس ایم ایس موصول ہوا۔اس گل گلاب نے لکھا تھا:
چھوٹا ساالزام تھا اور وہ چلے گئے
پیش نظر آرام تھا اور وہ چلے گئے
یا کہ ضروری کام تھا اور وہ چلے گئے
ای سی ایل میں نام تھا اور وہ چلے گئے
میں نے اس ایس ایم ایس کو بہت انجوائے کیا۔ہمارے ہاںچونکہ لوگوں کے پاس کرنے کو کوئی کام تو ہے نہیں ،لہذا وہ بات کا بتنگڑبنانے میں لگے رہتے ہیں۔آئین شکنی کا چھوٹا سا الزام تھا اور یہ سادہ دل برسوں بھری دوپہروں میںاحتساب کے خواب دیکھتے رہے،حتیٰ کہ ای کے611نے کراچی ائیر پورٹ سے اڑان بھر لی۔خلیجی ائیر لائن کی پروازآسمان کی بلندیوں کو چھو رہی تھی اور یہ زمین میں گڑےجا رہے تھے۔میری پرواز جمہوریت کے مجاوروں کو یوں پانی پانی کر رہی تھی،جیسے بارشوں میں نالہ لئی راولپنڈی کو ڈبودیتا ہے۔میں نے دل ہی دل میں کہاـ…’’میری پرواز سے جلتا ہے زمانہ‘‘…بے وقوف کہیں کے،جس قوم نے ڈھائی ہزار برس تک بیرونی حملہ آوروں کی جوتیاں سیدھی کی ہوں،وہ اپنا گریباں چاک کر کے جنگلوں میںتو نکل سکتی ہے لیکن کسی حملہ آور کا گریبان پکڑنااس کے بس کی بات نہیں۔مجھے ان پر بڑا ترس آیا کہ:
سودا چمن کا ہوا تو گل ہی گنے گئے
خود کوسمجھتی تھیں یوں ہی سرخاب تتلیاں
مجھے بیرون ملک جانے کی ــــــــــ’’اجازت‘‘دینے کا معاملہ بھی بڑا دلچسپ ہے۔میں نے میڈیا میں وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس دیکھی۔وہ کہہ رہے تھے کہ پرویز مشرف بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب روانہ ہو رہے تھے لیکن آخروقت میں حکومت نے فیصلہ کیا کہ حکومت مشاورت کر کے انہیں باہر جانے کی باضابطہ اجازت دے گی،جس پر انکی بکنگ آخروقت پر کینسل ہوئی۔ خدامغفرت کرے،ڈاکٹر شیرافگن مرحوم سردار گورنام سنگھ کاایک قصہ سنایا کرتے تھے۔تقسیم ہند سے قبل جب پاپیادہ سفر طے کئے جاتے تھے توایک مسلمان جاٹ کو دور درازعلاقے کا سفر درپیش ہوا۔جون کی چلچلاتی دوپہروہ پیدل چلتا ایک پسماندہ سے گائوں سے گزراتو گرمی اور پیاس کی شدت سے اس کا براحال تھا۔گائوں میںپہلاگھر سردار گورنام سنگھ کاتھا۔جاٹ نے دروازے پر دستک دی توگورنام کی احمق اور سادہ لوح سی بیوی باہر آئی،جو گھرمیں اکیلی تھی۔جاٹ نے پانی مانگاتو جواب میںعورت نے پانی دینے کی بجائے اس سے سوال کیاکہ کہاں سے آرہے ہو؟پیاس سے جاٹ کے گلے میں کانٹے چبھ رہے تھے،اس نے جل کر کہا کہ جہنم سے آرہاہوں۔سردارنی نے ہائے کہہ کر سینے پر ہاتھ مارااورپوچھا کہ وہاں میری بیٹی اجیت کور تو نہیں تھی؟(اجیت کور جوانی میں فوت ہوگئی تھی)جاٹ کاغصہ رفو ہوگیااور اسے اپنی پیاس بھول گئی۔اس نے کہا کہ میں تو تمہارا ہی گھر ڈھونڈ رہا تھا، اجیت کور کی حالت بہت خراب ہے اوراسے فرشتوں نے گرم تیل کے کڑاہ میں پھینک رکھاہے۔میں چھٹی پر گھر آرہاتھاتو اجیت نے مجھ سے التجا کی کہ میری ماںسے کہنا کہ میرا سارا زیور تمہارے ہاتھ مجھے بھجوادے،تاکہ میں فرشتوں کو دوں اور ان کے دل میں میرے لئے کچھ نرمی پیدا ہو۔تیر نشانے پر بیٹھااورسردارنی کے پائوں تلے زمین نکل گئی۔وہ ہیجانی کیفیت میںروتی جاتی تھی اور بیٹی کے حالات پوچھنے کے ساتھ ساتھ اس کیلئے درجنوں سندیسے بھی دیتی جاتی تھی۔اس نے بیٹی کے علاوہ اپنا سارا زیور بھی پوٹلی میں باندھ کر جاٹ کے حوالے کیا اور اسے رخصت کرتے ہوئے کہا کہ اجیت کو میراڈھیروں پیاردینا۔جاٹ اسے تسلی دے کرتیزی سے واپس اسی سمت روانہ ہوگیا۔
تھوڑی دیر بعد سردار گورنام سنگھ گھر پہنچاتوسردارنی نے اس کے گھوڑی سے اترنے سے پہلے ہی رو رو کر سارا قصہ غم کہہ سنایا۔سردار غصے سے آگ بگولا ہوگیا۔اس نے کہا’’جاہل عورت ،تجھے تو میں واپس آکر دیکھتا ہوں،پہلے میںاس ٹھگ سے نمٹ لوں‘‘۔گورنام نے بیوی کی بتائی ہوئی سمت میںگھوڑی دوڑا دی اور جنگل میں جاٹ کو جا لیا۔سردار نے دور سے جاٹ کو للکارا…’’ٹھہر جا اوئے ٹھگا!ہنڑ توں بچ کے نئیں جا سگدا‘‘…جاٹ بھاگ کربیری کے درخت پر چڑھ گیا۔گورنام نے گھوڑی اسی درخت سے باندھی اور خود بھی بیری پر چڑھنا شروع کر دیا۔جب وہ درمیان میں پہنچا توجاٹ نے درخت سے زمین پرچھلانگ لگائی اور زیورات کی پوٹلی سمیت گھوڑی پر بیٹھ کر اسے ایڑلگادی۔
گورنام سنگھ نے دھول اڑاتے گھڑسوار ٹھگ کو بے بسی سے دیکھااور بیری کے اوپر ہی سے آواز دی …’’اوئے جٹا!اجیت کور کو میرابھی پیار دینااور اسے کہنا کہ زیور بے بے نے دیاہے اور…یہ گھوڑی بابل کی طرف سے ہے‘‘…
مجھے بھی جہاز پر سوار ہوتے ہوئے ان کی ایسی ہی آوازیں سنائی دیں کہ…ــ’’کمانڈو! ای سی ایل سے تمہارا نام نکالنے کا حکم عدالت عظمیٰ نے دیااور…یہ باہر جانے کی اجازت ہماری طرف سے ہے‘‘…
تازہ ترین