• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سمجھ نہیں آرہا ہے کہ اس تحریر کو پہلے شکریہ سے شروع کروں یا شکایت سے۔ شکریہ اس بات کا کہ ہم نے ایسے ایسے لوگوں کو جیلوں میں بند ہوتے دیکھا جو طاقت کے بادشاہ تھے، شکایت اس بات کی کہ ابھی کئی اور ایسے لوگ باقی ہیں مگر اُن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔ شکریہ اس بات کا کہ عوام کو یہ تاثر دیا جا چکا ہے کہ اب کوئی بھی کرپشن کرنے والا بچ نہیں سکتا، شکایت اس بات پر کہ اب صرف چند مخصوص لوگ ہی کرپشن کر رہے ہیں اور کھل کر کر رہے ہیں ورنہ شاید ادویات کی قیمتوں میں راتوں رات اضافہ کرا کر اربوں روپے کھانے والے بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوتے۔ شکریہ اس بات کا کہ ہر اُس پیسے کا حساب لیا جا رہا ہے جو پاکستان کی امانت تھا مگر کرپٹ حکمران کھا گئے، شکایت اس بات کی کہ اُن میں سے کئی ابھی بھی حکومتی صفوں میں ہیں اور ویسے ہی ملک کو لوٹ رہے ہیں جیسے پہلے لوٹتے رہے۔

شکریہ اس بات کا کہ اسٹیٹس کو کی جڑوں میں گھس کر اُس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی مگر شکایت اس بات کی کہ نئے آنے والے حکمرانوں میں سے کئی مغل بادشاہ کی طرح کا طرزِ عمل اور طرزِ زندگی اختیار کر چکے ہیں جبکہ اس سے پہلے شاید وہ ایک عام درباری ہی تھے۔ شکریہ اس بات کا کہ پہلی دفعہ پاکستان میں عوامی ردعمل کے خوف میں آنے کے بجائے قانون کی حکمرانی یقینی بنائی گئی جس کو عوام نے بھی تسلیم کیا اور کسی ایسی تحریک کا ساتھ نہ دیا جس سے یہ ملک مزید کمزور ہوتا، شکایت اس بات کی کہ قانون کی حکمرانی سب کے لئے یکساں ہونا چاہئے تھی مگر ابھی تک برابری نظر نہیں آئی۔ شکریہ اس بات کا کہ بڑے طویل عرصہ بعد عوام حکومت اور فوج سب ایک ہی صفحے پر نظر آرہے ہیں جس کا پاکستان کو ناقابلِ یقین فائدہ ہوگا، شکایت اس بات کی کہ مخالفین میں شامل گھوڑے اور گدھے سب ایک ہی لاٹھی سے ہانکے جا رہے ہیں جن کا کردار صاف ستھرا ہے، جن کے دامن پر کرپشن کا کوئی دھبہ نہیں اور جو ہر وقت پاکستان کی بہتری کے لئے سوچتے ہیں اُن کو عزت ملنی چاہئے۔ اپوزیشن جمہوریت کا حُسن ہوتی ہے، اچھے لوگ اچھے برتاؤ کی توقع رکھتے ہیں۔ شکریہ اس بات کا کہ کئی سو اربوں کی کرپشن کے الزام میں بہت بڑے بڑے لوگ گرفتار کئے جا چکے ہیں، شکایت اس بات کی کہ اُن سے اب تک کچھ بھی وصول نہ کیا جا سکا اور وہ تحقیقات یا تفتیش جو دو چار ماہ سے زیادہ نہیں چلنا چاہئے تھی، برسوں سے جاری ہے مگر قومی خزانے سے ابھی تک پیسہ گیا ہی ہے آیا نہیں۔ شکریہ اس بات کا کہ نئی معاشی پالیسی میں کاروبار اور طرزِ زندگی کو ایک مربوط نظام کے تحت کیا جا رہا ہے جس کے یقیناً بہترین دوررس نتائج نکلیں گے، شکایت اس بات کی کہ ایسی پالیسیوں کو ترتیب دیتے وقت غریب اور مڈل کلاس طبقے کی تکالیف کا خیال نہیں رکھا گیا جس کے باعث لاکھوں گھروں میں ایک وقت کی روٹی بھی آسانی سے میسر نہیں۔ شکریہ اس بات کا کہ آپ کے اقدامات کی بدولت پوری دنیا میں بسنے والے پاکستانی خوشی سے نہال ہوئے کہ اب ملک سے کرپشن ختم ہو گی اور پاکستان ترقی کرے گا، شکایت اس بات کی کہ اُن پاکستانیوں کو ابھی تک مکمل طور پر یہ اعتماد نہیں دیا جا سکا کہ اگر وہ اپنا زیادہ سے زیادہ پیسہ پاکستان بھیجتے ہیں تو وہ محفوظ ہوگا اور اُس کی کوئی پوچھ گچھ نہ ہوگی۔ شکریہ اس بات کا بھی کہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا جس بہادری اور ذہانت سے جواب دیا اس سے قوم کا سر فخر سے بلند ہو گیا، شکایت اس بات کی کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملا کر کیوں کھڑا نہ کیا گیا؟ اگر عزت دے کر بلایا جائے تو مجھے یقین ہے کہ کوئی سیاسی جماعت بھی انکار نہیں کرے گی کیونکہ بھارت کے خلاف ہم سب ایک ہیں اور ہمیشہ ایک ہی رہیں گے اور جمعہ کو آدھ گھنٹہ باہر نکل کر کھڑا ہونے کا آغاز قومی اسمبلی اور سینیٹ کے مشترکہ سیشن سے ہوتا، دونوں ایوان بھارتی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے تو قوم کا جوش دُگنا ہو سکتا تھا۔ سب قدم سے قدم ملا کر اسمبلی سے باہر نکلتے تو ایک ایسا سماں بندھتا جو شاید دنیا نے کبھی نہ دیکھا ہوتا۔ سب سے زیادہ شکریہ اس بات کا کہ فاٹا میں معمولاتِ زندگی بہترین ڈگر پر آگئے ہیں اور یہ یقیناً پاکستانی فوج کی لازوال قربانیوں کے باعث ہی ممکن ہوا۔ شکریہ اس بات کا کہ برسوں سے اقتدار پر براجمان اب جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ وہ یہ مانیں یا نہ مانیں کہ انہوں نے کرپشن کی مگر یہ ضرور مانیں کہ انہوں نے اپنی قیادت میں معاشرے کو کئی ظالم، جابر، بدکردار، بے ایمان اور قاتل وزیر، سفیر اور مشیر دیئے جنہوں نے اپنے عوام پر ہر وہ ظلم کیا جو پروردگار کو ناپسند ہے اور اگر آج یہ لوگ سلاخوں کے پیچھے ہیں تو شاید اللہ اسی کی سزا انہیں دے رہا ہو کہ انہوں نے ایسے لوگوں کو مضبوط کیا جنہوں نے مسلسل اپنے سے کمزور کو لوٹا مارا اور دربدر کیا۔ شکریہ اس بات کا بھی کہ میڈیا کی آزادی کے پیش نظر اٹھائیس نئے ٹی وی چینلز کو لائسنس دیئے گئے جس سے میڈیا انڈسٹری نہ صرف مزید ترقی کرے گی بلکہ ہزاروں نوکریاں پیدا ہوں گی، شکایت اس بات کی کہ پہلے سے موجود ٹی وی چینلز آئے دن مالی بحران کی شکایت کرتے ہیں اور حکومت اُن کی بقا کے لئے تعاون نہیں کر رہی ہے، جس سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں۔ آخر میں شکریہ اس بات کا کہ وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا جس سے اس بات کا واضح اندازہ ہوتا ہے کہ یہ حکومت نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کو لیکر کس قدر سنجیدہ ہے، شکایت اس بات کی کہ سوشل میڈیا پر بدتمیزی، بدتہذیبی اور جہالت کے سونامی کو فروغ دیا گیا۔ یہاں تک کہ حکومتی وزراء بھی نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں جو کہ معاشرے کو برباد کررہی ہے۔

تازہ ترین