• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

جنگ میں پہل نہیں کریں گے، مسئلہ کشمیر مذاکرات سے ہی حل ہوگا، جنگ کی باتیں کرنے والوں نے تاریخ نہیں پڑھی، سکھوں کو ملٹی پل ویزے دینگے، عمران خان

لاہور(ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان جنگ سمیت کبھی بھی کسی بھی طرف سے پہل نہیں کرے گا‘مسئلہ کشمیر مذاکرات سے ہی حل ہوگا‘ جنگ کی باتیں کرنے والوں نے تاریخ نہیں پڑھی ‘جنگ سے ایک مسئلہ حل ہوتا ہے تو چار اور مسئلے کھڑے ہوجاتے ہیں ‘ مقبوضہ وادی میں 29روز سے کرفیونافذاور 80لاکھ لوگ گھروں میں بندہیں ‘یہ صورتحال کوئی برداشت نہیں کرسکتا‘ مسلمانوں کے علاوہ کسی اورپر بھی یہ ظلم ہوتا تو بھی میں آوازاٹھاتا‘پاک بھارت تناؤدنیا کیلئے خطرناک ہوگا‘ ہندوستان میں ہندوؤں کی بالادستی کی سوچ رکھنے والوں کی حکمرانی ہے جو نہ صرف ہندوستان میں بسنے والی اقلیتوں بلکہ دنیا کے لئے بھی خطرہ ہے، سب کو اس نظریئے کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے‘آرایس ایس کو نہ روکا گیا تو وہ مسلمانوں کے بعد دوسری اقلیتوں کو بھی تنگ کریں گے ‘اقتدار میں آنے کے بعد بھارتی وزیراعظم مودی سے تعلقات بہتر بنانے کے لئے قدم بڑھائے تاہم کوشش کے باوجود ہمیں ایسے لگا کہ ہندوستان سپر پاور کے طور پر ہم پر ایک غریب ملک کی طرح شرائط عائد کر رہا ہے، اس پر حیرانگی ہوئی‘ سکھوں کو ایئرپورٹ پر ویزہ کی فراہمی سمیت دیگر سہولیات دی جائیں گی، کرتارپور راہداری کھولنا سکھوں پر کوئی احسان نہیں ہے، یہ ان کا مقدس مقام ہے‘سکھوں کو ملٹی پل ویزے دیں گے ۔

عمران خان کالاہورمیں انٹرنیشنل سکھ کنونشن سے خطاب


پیر کو گورنرہاؤس لاہورمیں انٹرنیشنل سکھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نےکہاکہ جنگ سے مسئلے کا حل ہمارے ذہن میں نہیں ہے، جو بھی یہ کہتا ہے کہ جنگ سے مسئلہ حل کریں یا ہو، اس نے لگتا ہے کہ تاریخ کا مطالعہ نہیں کیا، آج تک جنگ سے جو بھی جیتا وہ کئی محاذ پر ہار گیا کیونکہ جنگ کے بعد واپس کھڑا ہونے پر کئی سال لگتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت اسی نظریئے پر چل رہی ہے جس پر پاکستان بنا تھا، قائداعظم ہندو مسلم اتحاد کے سفیر تھے‘آج ہندوستان میں آر ایس ایس جس طرح گائے کا گوشت کھانے یا گائے کا کاروبار کرنے والوں کے ساتھ کر رہی ہے، ہندو سمیت کوئی بھی مذہب اس کی اجازت نہیں دیتا‘ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 29 دنوں سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے، 80 لاکھ سے زائد لوگ گھروں میں بند ہیں، مریضوں کے لئے ادویات نہیں ہیں، کسی کے اندر اگر رحم ہو تو وہ انسانوں کے ساتھ ایسا سلوک روا نہیں رکھ سکتا، کوئی مذہب ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا رب رب العالمین اور رسول رحمت العالمین ہیں، اگر کوئی مسلمان کسی دوسرے پر ظلم کرے تو وہ ہمارے دین کی خلاف ورزی کرتا ہے، تمام اقلیتوں کو برابر حقوق حاصل ہیں‘ ہمارا قرآن کہتا ہے کہ دین میں کوئی جبر نہیں ہے‘ آج آر ایس ایس جس طرف ہندوستان کو لے کر جا رہی ہے، ہندوستانیوں کو بہت جلد اس کا ادراک ہو جائے گا کہ اس کی کہیں جگہ نہیں ہے، 20 کروڑ مسلمان ہندوستان میں خوف کے سائے میں زندگی بسر کر رہے ہیں، وہاں پر یہی سلوک عیسائیوں کے ساتھ کیا جا رہا ہے، اگر اس کو روکا نہ کیا گیا تو سکھ بھی اس کا شکار ہوں گے‘اگر کہیں پر کوئی احتجاج کرتا ہے تو آر ایس ایس کے لوگ وہاں پہنچ جاتے ہیں، ہم سب کو اس نظریئے کے خلاف آواز بلند کرنا ہو گی، اس سے پوری دنیا کو خطرہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کرتارپورا راہداری کھولنے پر شکریہ والی کوئی بات نہیں ہے، کرتارپور اور ننکانہ ہمارے مکہ اور مدینہ کی طرح سکھوں کے مقدس مقامات ہیں، ہم یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ کوئی ہمیں مکہ مدینہ جانے سے روکے، سکھوں کے لئے آسانیاں پیدا کرنا ہمارا فرض تھا، ہم مذہبی مقامات پر سکھوں کو سہولیات دیں گے۔

تازہ ترین