• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

1965ء کی جنگ سے اب تک 54سال کا عرصہ بنتا ہے، اس دوران بھارت نے کتنی ہی ناپاک سازشیں کیں کہ کسی طرح پاکستان کی پاک فضائوں میں اپنی برتری کا ناپاک خواب پورا کرے، لیکن جذبہ ایمانی اور وطن کی حفاظت کی سرفروشی نے پاک فضایہ کے ہر جوان کو ایم ایم عالم بنادیا ہے۔ جب بھی فضائی جنگوں کا ذکر چھڑے گا، ایم ایم عالم کانام ہمیشہ عقیدت و احترام اور فخر و ابتسام سے لیا جاتا رہے گا۔ پاک فضائیے کے جانبازوں کے کارناموں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

1965ء میں پاک بھارت جنگ میں پاک فضائیہ کو ایک کڑے امتحان سے گزرنا پڑا مگر اس امتحان میں شاہین کھرے اترے اور ان کے کارنامے زبان زدِ عام ہوئے ۔ جنگ ستمبر کے کٹھن وقت میں ہمارے پاس صرف 12ایف 104، 120 ایف 86سیبراور 20بی57کینبرا بمبار طیارے تھےاور دشمن ہم سے کئی گنا بڑا تھا ، لیکن ہمارے شاہینو ں کے جذبۂ ایمانی کے سامنے نہ ٹھہر سکا اور تین دن میں دم دبا کر بھاگ گیا۔ اسکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے ایک ایسا عالمی ریکارڈ بنایا جو آج تک کوئی نہ توڑ سکا۔ انہوں نے ایک منٹ میں پانچ طیارے گرائے اور پانچ منٹ میں 9طیاروں کو تباہ کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔ انھیں اس شاندار کارکردگی پرستارہ جرأ ت سے نوازا گیا۔ ایم ایم عالم سیبر اڑانے کا 1400سے ز ائد گھنٹوں کو تجربہ رکھتے تھے ، اس کے علاوہ وہ رائل ایئر فورس برطانیہ میں بھی خدمات انجام دیتے ہوئے ہاک ہنٹر کو اڑانے کا تجربہ رکھتے تھے ، اسی لیے وہ دشمن کی صلاحیت سے اچھی طرح واقف تھے ۔ وہ جیسے ہی چناب سے پار پہنچے تو انہوں نے ساتھی پائلٹ کے ہمراہ بھارت کے5ہنٹر طیاروں کو جنگی فارمیشن میں دیکھا۔ اس سے پہلے کہ دشمن طیاروں کو ان کی آمد کا احساس ہوتا وہ سب ایم ایم عالم کی رینج میں آچکے تھے ۔وہ طیارے جلد بازی میں ایک ہی لائن میں بائیں سمت مڑ گئےحالانکہ انہیں ایک ہی سمت میں اڑنے کے بجائے الگ الگ سمت میں اڑنا تھا ۔ اس مختصر سے وقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایم ایم عالم نے یکے بعد دیگرے چار طیارے30سیکنڈ میں تباہ کیے اور اس کے بعد دشمن کے پانچویں طیارے کو بھی نشانِ عبرت بنادیا۔

ان کے علاوہ اسکواڈرن لیڈر سرفراز احمد رفیقی نے بھی بہادری و حب الوطنی کی عظیم مثال قائم کی۔ یکم ستمبر 1965ءکو چھمب کے مقام پر شاہینوں کا بھارتی وائیو سینا سے پہلا ون ٹو ون مقابلہ ہوا۔ سرفراز رفیقی نے فلائٹ لیفٹیننٹ احمد بھٹی کے ساتھ اپنے ایف 86طیاروں کے ساتھ4بھارتی ویمپائر طیاروں کو زمین کی دھول چٹائی۔ اس جھڑپ کے بعد ویمپائر طیاروں کو پاکستان کی سرحد کی طرف سر اٹھانے کی جرأت نہ ہوئی۔

اسکواڈرن لیڈر سجاد حیدر کی قیادت میں8 شاہینوں نے بھارتی ہوائی مستقر پٹھان کوٹ پر حملہ کیا اور دشمن کو اس کی ہی کچھار میں نیست و نابود کردیا۔ اس مہم میں شاہینوں نے دشمن کے 12جہاز مکمل تباہ کردیےاور دیگر بھی کافی نقصان پہنچایا۔

6ستمبر کی شام سرفراز رفیقی ہلواڑا ایئر بیس پرحملہ کرنے والے دستے میں شامل تھے۔ انھوں نے ایک بھارتی جہاز کو جب زمین کی دھول چٹائی تو ان کی مشین گن جام ہوگئی۔ میدان چھوڑنے کے بجائے انہوں نے اپنے ساتھیوں کو حملہ جاری رکھنے پر آمادہ رکھا اور خود پیچھے ہو کر ان کی حفاظت کرنے لگے۔ اس دوران ایک بھارتی ہنٹر طیارے نےان پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی اور سرفراز رفیقی نے جامِ شہادت نوش کیا۔ سرفراز رفیقی کا طیار ہ تباہ ہو اتو اس وقت سیسل چودھری ان کے ساتھ فضائوں میں تھے۔ سیسل نے رفیقی شہید کے قاتل طیارے کو نشانہ بنا کرموقع پر ہی اپنے افسر کا انتقام لیا ۔ سیسل چودھری نے اس جنگ میں ونگ کمانڈر انور شمیم کی قیادت میں امرتسر میں موجود ریڈار اسٹیشن کو نشانہ بنایا ۔1971ء کی جنگ میں آپریشن چنگیز خان انہی کی قیادت میں سر کیا گیا۔ ان کی جرأتمندانہ خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں تمغۂ جرأت اور ستارہ جرأت سے نوازا۔ جنگ ستمبر میں بھارت کو 104اور پاک فضائیہ کو صرف 19طیاروںکا نقصان اٹھانا پڑا ۔

1967ء میں پاک فضائیہ نے 6روز پر مشتمل عرب اسرائیل جنگ میں بھی کارنامے دکھائے اور10اسرائیلی طیاروں کو نیست و نابود کیا۔

20اگست 1971ء کا دن پاکستان کی عسکری تاریخ کا ایک اور یادگار دن تھا، جب پائلٹ آفیسر راشد منہاس اپنی تیسری پرواز پر تھے۔ وہ اپنے طیارے پر سوار ہو ہی رہے تھے کہ ان کا سیفٹی فلائٹ افسر اورانسٹرکٹر مطیع الرحمٰن اچانک خطرے کا سگنل دے کر کاک پٹ میں داخل ہوگیا اور طیارے کا رُخ بھارت کی جانب موڑد یا۔ راشد منہاس نے کنٹرول ٹاور ماڑی پور سے رابطہ کیا تو انہیں ہدایت دی گئی کہ طیارے کو ہر حال میں سرحد پارجانے یعنی اغوا ہونے سے روکا جائے۔ اگلے پانچ منٹ تک راشد منہاس طیارے کو روکنے کیلئے اپنے انسٹرکٹر سے گتھم گتھا رہے اور اسی کشمکش میںطیارے کا رُخ زمین کی طرف ہوگیا اور اس اثناء میں وہ زمین پر گرتے ہی تباہ ہوگیا۔ اس طرح راشد منہاس شہادت اور نشان حیدر اعزاز کے حقدار ٹھہرے۔

1971ء میں بھارت نے ایک بار پھر جنگ چھیڑ دی اور سرزمینِ پاک کی حفاظت کی ذمہ دار ی ایک بار پھر شاہینوں کے کندھوں پر بھی آن پڑی۔ پاک فضائیہ نے مغربی پاکستان کی حفاظت میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ اس جنگ میں شاہینوں نے 45بھارتی طیاروں کو نقصان پہنچایا۔

رواں سال بھارت نے ایک بار پھر خوش فہمی کا شکار ہو کر پاکستانی فضائوں میں داخل ہونے کی گستاخی کی۔ 27فروری 2019ء کواس کا بدلہ لینے کیلئے پاکستان نے اپنی مرضی کے اہداف اور وقت کا تعین کرکے مشن مکمل کیا۔ مشن کی تکمیل کے بعد شاہین پلٹ رہے تھے کہ دوبھارتی طیاروں نے ان کی راہ میں حائل ہونے کی کوشش کی لیکن اسکواڈرن لیڈر محمد حسن صدیقی نے پلک جھپکتے ہی Mig-21طیارے کو مار گرایا جبکہ ونگ کمانڈر نعمان علی خان نےایس یو 30بھارتی طیارہ انتہائی کامیاب حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے زمین بوس کیا۔ دو بھارتی پائلٹ ہلاک جبکہ ونگ کماندر ابھی نندن گرفتار ہوا۔پاک فضائیہ نے ہر موقع پر دشمن کے دلوں میں اپنی دھاک بٹھائی اور نام نہاد بھارتی سورمائوں کا غرور ملیا میٹ کیا اور یہ ثابت کیا کہ اقبال ؔ کے شاہین ہمیشہ جھپٹ کر پلٹتے اور پلٹ کر جھپٹتے ہیں۔

تازہ ترین