• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے غیر قانونی و جارحانہ اقدام کے ساتھ کرفیو لگا کر گزشتہ 36روز سے بے گناہ اور نہتے کشمیری عوام پر ظلم و جبر کے نت نئے حربے آزمائے جا رہے ہیں۔ آزاد کشمیر کی شہری آبادی پر بھارتی فوج مسلسل اشتعال انگیز فائرنگ کرکے شہریوں کو ہراساں کر رہی ہے، اسکے باوجود دنیا کے سامنے پُرامن کشمیر کی تصویر پیش کی جا رہی ہے؛ تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں اصل حقائق دنیا کے سامنے لا رہی ہیں۔ پاکستان آنے والے دریائوں کا پانی روکنے جیسے اشتعال انگیز اقدام پر بھی پاکستان نے انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہاں تک کہ بھارت کیلئے فضائی حدود اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بند کرنے کا فیصلہ بھی اب تک نہیں کیا گیا، تاہم بھارتی صدر کو پاکستان پر سے گزرنے کی اجازت نہ دینا بہرحال ضروری تھا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا متذکرہ فیصلے کے حوالے سے یہ موقف اصولی بات ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات میں بھارتی قیادت کو پاکستانی حدود استعمال کرنے کی جازت نہیں دی جا سکتی اور ہم نے یہ فیصلہ بھارتی جنگی جنون کو مدنظر رکھ کر کیا ہے۔ بلا شبہ بھارتی ہتھکنڈوں کے جواب میں پاکستان کا ابھی یہ پہلا قدم ہے۔ کشمیریوں کی حمایت میں مودی حکومت سے تمام غیر قانونی فیصلے واپس لینے کا مطالبہ بھی اصولی اور برحق ہے، لہٰذا بھارت کو سوچ لینا چاہئے کہ اب اسے برابر کا جواب مل سکتا ہے۔ پاکستان کی شہری ہوا بازی کی وزارت بھارتی پروازوں کیلئے اپنی فضائی حدود بند کرنے پر غور کر رہی ہے اگر ایسا ہوا تو متبادل فضائی راستہ اختیار کرنے سے بھارت پر یومیہ کروڑوں روپے کا بوجھ پڑیگا۔ پاکستان ایسے دیگر اقدامات بھی کر سکتا ہے جو بھارت کیلئے پریشان کن ثابت ہوں لہٰذا بہتر ہے کہ اچھے پڑوسیوں کی طرح کشمیر سمیت تمام باہمی اختلافات کا منصفانہ حل بات چیت کے ذریعے تلاش کیا جائے اور خطے کے امن واستحکام کو یقینی بنایا جائے کہ اسی میں سب کا فائدہ ہے۔

تازہ ترین