• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اداکار لہری کو مداحوں سے بچھڑے 7 برس بیت گئے


منفرد انداز اور بے ساختہ جملوں کے لیے مشہور نامور مزاحیہ اداکار لہری کو مداحوں سے بچھڑے 7 برس بیت گئے۔

اپنے انداز بیان سے سب کو متاثر کرنے والے پاکستان کے معروف فنکار سفیر اللہ صدیقی المعروف لہری 2 جنوری 1929 کو بھارت کے شہر کانپور میں پیداہوئےاور وہیں ان کی پرورش ہوئی ۔تقسیم بھارت کے بعد وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پاکستان آگئے اور کراچی میں رہنے لگے۔

لہری نے فن کی دنیا میں پہلا قدم اسلامیہ کالج میں ’مریض عشق ‘نامی ایک ڈرامے میں پرفارمنس دے کر کیا جس میں انہیں بے انتہا پذیرائی ملی، وہ اس کامیابی پر خوشی سے سرشار ہوکر آڈیشن دینے ریڈیو پاکستان پہنچ گئے لیکن بدقسمتی سےانہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

ناکامی کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور انتھک محنت کے بعد آخر قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہوگئی،1955ء میں لچھو سیٹھ (شیخ لطیف فلم ایکسچینج والے) نے فلم ’انوکھی‘ بنانے کا اعلان کیا جس میں لہری کوبطور ہیرو کاسٹ کیا گیا۔

انہو ں نے فلم ’’افشاں، رم جھم، چھوٹی بہن، بالم، جلتے سورج کے نیچے، پھول میرے گلشن کا ، انجان اور پرنس میں اپنی لاجواب مزاحیہ اداکاری سے انگنت نقوش چھوڑے۔

لہری نے 300 سے زائد فلموں میں کام کیا، کئی برس تک مسلسل لاجواب کردار نگاری پر 13 نگار ایوارڈز کے علاوہ ملکی اداروں کی جانب سے لاتعداد ایوارڈز حاصل کیے۔

  1996ء میں ا نہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

لہری کا فلمی سفر اپنی آخری فلم دھنک تک 23 برس پر محیط رہا جس کے بعد وہ 13 ستمبر 2012ء کو 83 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جاملے۔

تازہ ترین