• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ نے نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے بڑھائی جانے والی من مانی فیسوں کے حوالے سے مقدمے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے جس کی رو سے 2017کے بعد کیے جانے والے اضافے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکومتوں کو عدالتی فیصلے کی روح کے مطابق عملدرآمد کرنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ والدین کی شکایات کے ازالے کے لئے ریگولیٹری اداروں کا مانٹیرنگ سیل قائم کرنے اور فیسوں کے عمل کی نگرانی کا حکم بھی فیصلے میں شامل ہے۔ عدالت عظمیٰ کا یہ تفصیلی فیصلہ موجودہ حالات میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اب بھی بعض اداروں کے خلاف والدین سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سے تفصیلی فیصلہ جاری ہونے کے بعد فیسوں کے بارے میں کوئی ابہام پیدا نہیں ہو سکے گا۔ ریگولیٹری ادارے سپریم کورٹ کے احکامات کے پابند ہوں گے جس کی رو سے کوئی اسکول فیسوں میں سالانہ پانچ فیصد سے زیادہ اضافہ نہیں کر سکے گا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ وطن عزیز میں رسمی تعلیم عمومی طور پر اسکول، کالج اور یونیورسٹی کی صورت میں تین درجات میں تقسیم ہے اور اسکول و کالج کے بعد بہت سی نجی یونیورسٹیوں میں ہر نئے سمسٹر میں کیا جانے والا فیسوں میں بے ہنگم اضافہ غریب اور مجبور والدین کے بس سے باہر ہے۔ ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے بعد میڈیکل کے دیگر شعبہ جات کی طرف طلبہ کے بڑھتے ہوئے رجحان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان اداروں کی فیسوں میں دیکھتے ہی دیکھتے ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ اس سلسلے میں ریگولیٹری اداروں کا دائرہ کار بھی وسیع ہونا چاہئے یہ بات من حیث القوم ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ نوجوانوں کی اکثریت میٹرک کے بعد رفتہ رفتہ تعلیم کو اس لئے خیر باد کہہ دیتی ہے کہ وہ بھاری بھر کم فیسیں ادا نہیں کر سکتی حالانکہ یہ نوجوان ملک و قوم کا قیمتی سرمایہ ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ٹھوس اور مربوط پالیسی بنائی جائے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق ہر سطح پر کیا جا سکے۔

تازہ ترین