• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: ایم اسلم چغتائی، لندن
کشمیر آج اپنی تاریخ کے بدترین بھیانک دور سے گزررہا ہے ایک ماہ سے وہاں کرفیو نافذ ہے اور خوراک اور ادویات کی کمی سے حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ایک نئے کربلا کا واقعہ رونما ہونے جا رہا ہے۔ یہ خطہ تیسری عالمی جنگ کا مرکز بھی بن سکتا ہے۔ چین کے علاوہ سلامتی کونسل اور چند ممالک نے کشمیر کے حوالے سے روایتی بیان دینے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا، دنیا کو کشمیر کی نازک صورتحال اور پاکستان اور بھارت کے درمیان تنائو کی سنگینی کا احساس نہیں۔
برما کے مسلمان ہوں یمن کا مسئلہ ہو یا فلسطین کا بحران ہم ہمیشہ سے دنیا میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھانے میں آگے ہوتے ہیں مگر آج پچاس سے زائد اسلامی ممالک میں سے کتنے ممالک نے کشمیری عوام پر مظالم کے خلاف آواز اٹھائی ہے؟ آج ہندوستان کی لابی اور وزارت خارجہ پوری طرح دنیا میں سرگرم ہے اور دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش میں لگی ہے کہ کشمیر میں’’سب اچھا ہے‘‘۔ کشمیر ہمیشہ ایک آزاد خود مختار ریاست رہی ہے۔ اور کشمیر کے مسئلے کا حل کشمیریوں کو اپنے مستقبل کافیصلہ کرنے اختیار دینے میں ہی ہے۔ کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے سے ہمارا موقف دنیا کے سامنے کمزور پڑ جاتا ہے۔ دنیا کے سامنےہمیں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اورظلم و ستم کو بے نقاب کرنا ہے تاکہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کا نعرہ لگانا ہے۔ اگر کشمیر کے حالات اسی طرح رہے تو دیوار برلن کی طرح کشمیر کے دونوں اطراف کے عوام تقسیم کی لکیر کو توڑنے اور عبور کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔
جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے جنگ کے بعد مسائل کا حل مذاکرات کی میز پرہی تلاش کیا جاتا ہے۔ دو ایٹمی ہمسایوں کے درمیان اگر جنگ چھڑ جاتی ہے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ کچھ نہیں بچے گا کوئی نہیں جیتے گا صرف انسانیت کی ہار ہوگی دونوں ممالک ہندوستان اور پاکستان کے ڈیڑھ ارب عوام کی اکثریت بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے۔ یہ خطہ کسی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا جنگ کی باتیں کرنے والے ہوش کے ناخن لیں اور زمینی حقائق کو دیکھیں حکومت پاکستان، وزیراعظم اور وزیر خارجہ کو آج ہنگامی طور پر بیرون ملک دورے کرکے دنیا کے سربراہان کو مسئلہ کشمیر کی سنگینی کو اجاگر کرنا ہے۔ یہ مسئلہ انسانی حقوق کے علاوہ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔ ایٹمی جنگ کی صورت میں دنیا متاثر ہوگی۔ آج کے اس دور میں مضبوط اور معاشی ترقی کرنے والے ممالک کا دنیا میں راج ہے۔ آج اپنی معاشی صورتحال کو دیکھ لیں ملک و قوم اور آنےوالی نسلوں کے مستقبل کے لئے کام کرنا ہے۔ پانی کے ذخائر اور اس کی فراہمی میں خطرناک حد تک کمی ہو رہی ہے ہم نے پانی کے لئے ڈیم بنانے میں مجرمانہ غفلت کی ہے آئندہ چند سالوں تک صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔ ملک میں اتنے وسائل نہیں ہیں جس طرح آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ہمیں روایتی اور فوٹو سیشن والی سیاست سے اب باہر آنا ہوگا۔ مسئلہ کشمیر کو صحیح اجاگر کرنے کے لئے بین الاقوامی بڑی فیصلہ کرنے والی قوتوں کے پاس جانا ہوگا اور یہ باور کرانا ہوگا کہ ہم انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف ہیں چاہے یہ دنیا میں کہیں بھی ہو۔ ہمیں دنیا کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔ اب جوش سے نہیں ہوش سے کام لینے کا وقت ہے۔ کشمیر اور پاکستان کی سیاسی قیادت کو عوام کو بھی ساتھ لے کر کشمیر کے مستقل دیرپا حل کے لئے کسی لائحہ عمل کو طے کرنے کے علاوہ ایک نقطے پر متحد ہوکر ایک آواز بننا ہوگا۔ قومی عوامی اتحاد کی آج اشد ضرورت ہے۔ پاکستان اور آزاد کشمیر کے وزراء اور سیاست دان بیرون ملک دورے کسی پروگرام کے تحت اور بامقصد دورے کریں اور بیرون دنیا کو اپنے ساتھ ملائیں۔
تازہ ترین