• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایف بی آر میں بعض حالیہ ٹرانسفر پوسٹنگ نے حیران کر دیا

اسلام آباد (مہتاب حیدر) ایف بی آر میں چند اہم تبدیلیوں نے ایک بار پھر یہ واضح کردیا ہے کہ ٹیکس کلیکشن مشنری میں اصلاحات متعارف کرانے کا خواب اس محاذ پر آگے بڑھنے کیلئے حکومت کی خواہش کے باوجود ا بھی تک پورا نہ ہوسکا ۔ ایف بی آر میں حالیہ تبادلوں یا تقرریوں کے بعد کئی افراد پھر سے حیران ہوگئے ہیں جیسا کہ ٹیکس مشنری کے دائرے میں بعض دلچسپ اور غیر معمولی واقعات ہوئے ہیں۔ ایف بی آر کی اعلیٰ انتظامیہ نے ایک عہدیدار کا تقرر حیدرآباد میں کیا ہے جس کی فائلیں جعلی فنڈز کے اجراء کےباعث مبینہ طور پر مکمل الزامات سے بھرپور ہیں۔ یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ حالیہ تقرریوں کے بعد ایف بی آر 5550 ارب روپے کے اپنے مطلوبہ ہدف کو کیسے حاصل کر پائے گا۔ ٹیکس مشنری کے دائرے میں حالیہ اہم تبدیلیوں پر جواب حاصل کرنے کیلئے ایف بی آر کے اعلیٰ افسران سے رابطہ کیا گیا تو ان کا موقف تھا کہ انہوں نے اعلیٰ انتظامیہ سے کہا تھا کہ اہم تبدیلیاں کرنے سے پہلے سالمیت کے مسائل پر انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کلیئرنس حاصل کی جائے لیکن وہ ان مخصوص کیسز کے بارے میں نہیں جانتے تھے کہ آیا اسے میرٹ پر کیا گیا یا کسی نے اپنی پسندیدہ تقرریوں کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا۔ جب 5ہزار550ارب کے ہدف کے حصول کےلئے حکمت عملی کے حوالے سے پوچھا گیا توایف بی آر حکام نے کہاکہ انہوں نے فکسڈ ہدف کے حصول کیلئے ایک جامع پلان مرتب کرلیاہے اور کچھ افراد کی ٹرانسفر پوسٹنگ مطلوبہ ہدف کے کوششوں پر اثر انداز نہیں ہوگی، ریونیو کلکشن کی گروتھ اچھی رہی اور ایف بی آر رواں مالی سال کے دوران ریونیو بڑھانے کیلئے تمام تر کوششیں کریگا۔ ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایسے افسران جو دیانت داری کے حوالے سے بری شہرت رکھتے تھے وہ گزشتہ دس سالوں میں ناکام رہے۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افسران کی ذاتی فائلوں کی جانچ پڑتال اس تصدیق کیلئے کی جاسکتی ہے کہ آیا ریکارڈ پر سنجیدہ الزامات موجود ہیں یا محض ان کے خلاف الزامات لگائے گئے ہیں۔ تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف بی آر میں افسوسناک صورتحال ختم نہیں ہوتی جیسا کہ ایف بی آر نے گزشتہ ماہ پنجاب کے ایک شہر سے 2دو کمشنرز دوسرے شہر میں مقر کردئیے لیکن دونوں میں سے کسی نے بھی اپنے عہدے کا چارج نہیں سنبھالا۔ جب ریجنل کمشنر اس معاملے کو ایف بی آر کے نوٹس میں لائے تو پھر بورڈ کے ایڈمن ونگ نے ایک شوکاز نوٹس جاری کیا اور وضاحت طلب کی کہ انہوں نے اپنے عہدوں کا چارج کیوں نہیں سنبھالا۔ اس شوکاز نوٹس کا جواب دینے کے بجائے ایک افسر اپنے تبادلے کا آرڈر واپس لینے میں کامیاب ہوگیا اور پھر سےچند ہفتوں کے اندر اپنی تقرری کرالی۔ سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف بی آر میں کس قسم کا انتظام کیا جارہا ہے جیسا کہ اس کے بارے میں کوئی بھی نہیں جانتا لیکن یہ واضح طور پر اشارہ کرتا ہے کہ ٹیکس مشنری کی صفوں میں سفارش کا عنصر بڑھ گیا ہے۔ دوسرے کمشنر نے اپنی نئی پوسٹنگ کا دفتر اب تک نہیں سنبھالا۔

تازہ ترین