• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اعظم امریکا سے IMF اور FATF سے نرم شرائط کا کہہ سکتے ہیں

اسلام آباد( خالد مصطفیٰ) وزیر اعظم عمران خان اپنے دورہ امریکا کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کو کہہ سکتے ہیں کہ آئی ایم ایف (IMF)اور ایف اے ٹی ایف (FATF )کے معالات میں مداخلت کرکے دونوں اداروں سےپاکستان سے شرائط کونرم رکھیں، دونوں اداروں کے اجلاس اکتوبر میں پیرس میں ہونے والے ہیں جہاں یہ فیصلہ ہوگا کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا جائے یا نہیں، اگلے مہینے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ ہوگا، IMFنےکہا تھا سخت شرائط پر قرضہ لیں یا چھوڑ دیں د وسری طرف بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے لئے سرتوڑ کوشش کررہا ہے، سفارتی سطح پر سرگرم ہے وفاقی کابینہ کے ایک رکن نے بتایا کہ اکتوبر میں آئی ایم ایف یہ بھی جائزہ لے گا کہ 6 ارب ڈالر کے قرضے کی پہلی قسط کے لئے کیا شرائط رکھی جائیں، ایک وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بغیر کسی شرائط اور بات چیت کے قرضہ حاصل کیا کیونکہ سابق وزیر خزانہ اسد عمر کو ہٹانے کے بعد اب پاکستانی مالیاتی ٹیم کو احساس ہونے لگا ہے کہ سخت شرائط پر قرضہ لینے سےکیا نتائج ہوسکتے ہیں ، کیونکہ آئی ایم ایف نے صاف الفا ظ میں کہہ دیا تھا کہ سخت شرائط پر قرضہ لیں یا پھر چھوڑ دیں، اب پاکستانی مالیا تی ٹیم کو محصولات میں خسارے کا سامنا ہے جس کی شدت محسوس کی جاسکتی ہےحتی ٰ کہ حکومت کے پاس کو بھی راستہ نہیں تھا سوائے اس کے کہ وہ منی بجٹ پیش کریں اور ٹیکسوں میں اضافہ کریں یہ اس لئے بھی کیا گیا کہ اسی صورت میں امریکا پاکستان کے بارے میں اپنا اثر رسوخ استعمال کرسکتا ہے، اثر ورسوخ کے بدلے پاکستان امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا میں اپنا تعاون جاری رکھ سکتا ہےاسی صورت میں پاکستان کو آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف سے شرائط میں نرمی مل سکتی ہے،گو کہ امریکا نہ طالبان سے مذکرات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے مگر اس کے باوجود امریکا سمجھتا ہے پاکستان اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرسکتاہے،وزیر اعظم عمران خان پہلے امریکا جاتے ہوئے سعودی عرب جائیں گےاور پھر اپنی ٹیم کے ساتھ وہ براہ راست نیو یارک جائیں گے وزیر اعظم اس دوران دو مرتبہ امریکی صدر سے ملیں گے، پاکستانی وفد میں ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ بھی ساتھ ہونگے،مشیر برائے انڈسٹری رزاق داؤد19 ستمبر کو براہ راست واشنگٹن جائیں گے،وزیر اعظم اور ان کی ٹیم امریکا میں 28 ستمبر تک رہے گی۔یہاں یہ بات بھی یا رہے کہ پاکستان نے ایشیاء پیسفک جوانٹ گروپ کو بینکاک میں عمل درآمد رپورٹ پیش کرچکا ہے اس زیادہ اہم یہ کہ پاکستان نے ایشیاء پیسفک کی طرف سے معلومات کے جواب میں رپورٹ پیش کردی تھی،اب ایشیاء پیسفک اپنی رپورٹ اگلے ماہ ایف اے ٹی ایف کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔ایک اعلیٰ سرکاری زرایع کے مطابق پاکستان کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کہ وہ سفارتی سطح پر سعودی عرب، چین ، ترکی اور ملائشیاکے اثر ورسوخ اور حمائت حاصل کرے تاکہ ایف اے ٹی ایف شرائط اور اپنے فیصلے میں نرمی اختیار کرے،دوسری طرف بھارت بری طرح سر توڑ کوشش میں مصروف ہے تاکہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل ہوجائے،ایسی صورت میں سعودی عرب کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔

تازہ ترین