• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاعر: نسیم سحر

صفحات1736،قیمت6000 روپے

ناشر:قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل،یثرب کالونی،بینک اسٹاپ،والٹن روڈ، لاہور کینٹ

نسیم سحرایک طویل عرصے سے شعر و سُخن سے وابستہ ہیں۔صحافت اُن کی پیشہ ورانہ وابستگی کا ایک اور حوالہ ہے۔اُنہیں تراجم سے بھی دِل چسپی رہی ہے۔ انہوں نے شاعری کی مختلف اصناف میں نہ صرف یہ کہ طبع آزمائی کی ہے،بلکہ اُن کو مجموعوں کی صُورت مرتّب بھی کیا ہے۔ اب تک اُن کی اٹھارہ کتابیں منظرِعام پر آ چُکی ہیں اور اس وقت بھی کئی کتابیں زیرِ طبع ہیں۔ ’’کُلیات نسیم سحر‘‘کے نام ہی سے ظاہر ہے کہ اس میں اُنہوں نے اپنا تمام کلام یک جا کر کے اہلِ ادب کے سامنے پیش کر دیا ہے۔ اتنی ضخیم کتاب پر چند جملوں میں گفتگو خاصی مشکل ہے۔بہتر یہ ہے کہ شاعر کے چند ایک شعر پیش کر دیے جائیں، تاکہ قارئین اُن کے رنگِ سُخن کا اندازہ لگا سکیں۔؎’’ جُز سلسلۂ آہ و فغاں کچھ نہیں رکھا…چھوڑو بھی محبّت میں میاں کچھ نہیں رکھا‘‘؎ ’’یوں نہ میں دشتِ تمنّا میں اکیلا ہوتا…کاش اُس نے بھی مجھے ٹوٹ کے چاہا ہوتا‘‘اور؎’’مجھ میں اِک دشت کی ویرانی ہے، سنّاٹا ہے… مجھ کو کردوگل و گلزار، کوئی بات کرو‘‘۔ڈاکٹر انور سدید نے شاعر کے بارے میں کچھ یوں اظہار کیا ہے،’’یہ ہائیکو نگار نسیم سحر ہے۔ وہ اُن شاعروں میں شمار ہوتا ہے، جنہوں نے جدید اُردو غزل کو نئی کروٹ دی اوراُردو نظم کو اظہار کے نئے زاویوں سے آشنا کیا۔‘‘

تازہ ترین