• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیٹی لیور ایک ایسی بیماری کا نام ہے، جس میں جگر کے اندر چربی جمع ہوجاتی ہے۔ اس کی دو اقسام ہیں، ایک قسم نان الکوحلک اور دوسری الکوحلک فیٹی لیور کہلاتی ہے۔ واضح رہے کہ ان دونوں اقسام کی تشخیص ایک انتہائی پیچیدہ مرحلہ ہے کہ جگر میں ہونے والی تبدیلیاں عمومی طور پر ایک ہی جیسی ہوتی ہیں۔ جگر میں چربی جمع ہونے کی کئی وجوہ ہوسکتی ہیں، لیکن سب سے عام میٹابولزم کی مختلف خرابیاں ہیں۔ مثلاً ذیابطیس، دورانِ حمل ایکیوٹ فیٹی لیور، گلائی کوجِن اسٹوریج ڈیزیز(Glycogen Storage Disease)اور چکنائی وغیرہ۔جب کہ بعض عوارض جیسے ایڈز،اِن فلیمیٹری باؤل سینڈروم(Inflammatory Bowel Syndrome)اور ہیپاٹائٹس سی بھی مرض کی وجہ بن سکتے ہیں۔ پھربعض کیسز میں غذائی عوامل بھی سبب بنتے ہیں۔ مثلا موٹاپا، غذائی کمی، وزن میں بہت زیادہ کمی، معدے اور آنتوں کے مختلف آپریشنز وغیرہ۔اِسی طرح مختلف ادویہ کا استعمال بھی فیٹی لیور کا سبب بن سکتا ہے۔

تاہم، الکوحل کا استعمال سب سے اہم وجہ ہے۔اس مرض میں چکنائی کے ذرّات چھوٹے چھوٹے ویکیولز کی صورت جگر کے خلیات کے نیوکلیس کے گردجمع ہونے لگتے ہیں۔ ابتدائی مرحلےمیں خلیات ان ذرّات سے بَھر جاتے ہیں، لیکن نیوکلیس درمیان ہی میں رہتا ہے، بعد ازاں چربی کے یہ ویکیولز حجم میں بڑے ہوکر نیوکلیس کو ایک جانب دھکیل دیتے ہیں۔ اگر ان کا حجم بہت زیادہ بڑھ جائے، تو یہ آپس میں مل کر رسولی (سِسٹ) کی صُورت اختیار کرلیتے ہیں۔ یہ رسولی عموماً الکوحل کےاستعمال، موٹاپے، ذیابطیس اور اسٹرائیڈز کے استعمال سےجنم لیتی ہے۔ فیٹی لیور کی علامات فوری ظاہر نہیں ہوتیں، لیکن جب کسی سبب لیور فنکشن ٹیسٹ(Liver function test) کروایا جائے، تو مرض کی موجودگی کا پتا چلتا ہے اور اس کی تشخیص عموماً اُس وقت ہوتی ہے، جب جگر کا حجم غیر معمولی طور پر بڑھ جاتا ہے۔ یعنی چکنائی کی وجہ سے5 تا10فی صد تک بڑھ چُکا ہوتا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق50فی صد مریضوں میں جگر کے انزائمز بڑھ جاتے ہیں۔ ان میں سےجو شراب نوشی کی لت میں مبتلا نہیں ہوتے، ان میں "Alanine transaminase"کی مقدار "Aspartate aminotransferase"کی نسبت بڑھ جاتی ہے، جب کہ شراب نوشی کے شکار افراد میں یہ نسبت الٹ ہوتی ہے۔ مرض کی تشخیص الٹرا ساؤنڈ، سی-ٹی اسکین اور ایم آر آئی کے ذریعے بھی کی جاتی ہے۔ تاہم، لیور بائیوآپسی سب سے مستند طریقۂ تشخیص ہے۔

فیٹی لیور کا عارضہ شدّت اختیار کرلے، تو یہ فائبروسس یا جگر کے سرطان کی شکل بھی اختیار کرسکتا ہے، لیکن ان پیچیدگیوں اور میٹابولزم کی بیماریوں، خاص طور پر ذیابطیس میں گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔ یہ پیچیدگیاں فربہی مائل افراد میں بھی ظاہر ہوسکتی ہیں،جب کہ الکحل کے عادی افراد میں پیچیدگیوں کی شرح10فی صد تک پائی جاتی ہے۔

بدقسمتی سے فیٹی لیور کے علاج کے لیے تاحال کوئی دوا متعارف نہیں ہوسکی،البتہ علاج ،مرض کی وجہ بننے والے عوامل کے مطابق ہو، تو مرض سے شفامل جاتی ہے، بشرطیکہ علاج بروقت ہو۔ تقریباًہر مریض میں فیٹی لیور کی وجہ مختلف ہی ہوتی ہے، لیکن سب سے عام دو وجوہ ہیں۔ ایک کثرتِ شراب نوشی اور دوسری طویل عرصے تک ڈائٹنگ، جس کے دوران توانائی کی ضروریات کاربوہائیڈریٹس سے پوری کی جاتی ہیں۔ اگر ڈائٹنگ کے ساتھ ورزش بھی کی جائے، تو مرض کی شدّت میں کمی واقع ہوجاتی ہے،جب کہ بعض کیسز میںجگربالکل ٹھیک بھی ہو جاتا ہے۔ اگر مرض بڑھ چُکا ہو، تو پھرمعالج ایسی ادویہ تجویز کرتا ہے، جو انسولین کے خلاف مزاحمت کم کرسکیں۔علاوہ ازیں،وزن میں کمی کے لیے معدے کی سرجری بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے کہ اس کی بدولت90فی صد مریضوں کا فیٹی لیور ٹھیک ہوجاتا ہے۔

مرض کی شدّت میں کمی کے ضمن میں بعض غذائیں بھی مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔نیز، کچھ پھلوں، سبزیوں کی زائد مقدار، ریشےسے بَھرپور اجناس، بہت کم مقدار میں چینی، نمک، چکنائی،کاربوہائیدریٹس لینے کی تاکید اور الکوحل کی سختی سے ممانعت کی جاتی ہے۔ایک جدید تحقیق کے مطابق کافی پینے والے فیٹی لیور کے مریضوں کا جگر کم مضر اثرات سے دوچار ہوتا ہے، بہ نسبت کافی نہ پینے والوں کے،کیوں کہ کیفین، جگر کے انزائمز کی بڑھتی مقدار کم کرتی ہے۔سبز پتّوں والی سبزیوں کا استعمال صرف جگر کے مریضوں ہی کے لیے نہیں، وزن کم کرنے کے لیے بھی اکسیر ہے۔ بروکلی (گوبھی کی ایک قسم) اور ٹوفو(tofu)سویا بین سے تیار کردہ غذا بھی جگر میں چکنائی جمع نہیںہونے دیتی۔مچھلی اورزیتون کے تیل میں اومیگا3فیٹی ایسڈز زائد مقدار میں پائے جاتے ہیں، جو جگر میں چکنائی کی مقدار کم کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اسی طرح جَو اور اس کا دلیہ نہ صرف جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے، بلکہ وزن کم کرنے کے لیے بھی مفید ہے۔

خشک میوہ جات ،خاص طور پر اخروٹ کا استعمال جگر کے افعال میں بہتری لاتاہے۔ ناشپاتی کی شکل کا ایک پھلAvocado ہے، جس میں پائے جانے والے بعض کیمیائی مادّے، جگر پر مرتّب ہونے والے مضر اثرات آہستہ آہستہ زائل کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ نیز، یہ پھل وزن کم کرنے کے لیے بھی مؤثر ہے۔اسی طرح دودھ اورڈیری مصنوعات میں بھی ایسے پروٹینز پائے جاتے ہیں، جو جگر کو مضر اثرات سے محفوظ رکھتے ہیں۔اسی طرح سورج مکھی کے بیجوں میںوٹامن ای خاصی مقدار میںموجود ہوتا ہےاور اینٹی آکسیڈنٹ کا کام کرتا ہے اور جگر کو مزید نقصان سے محفوظ رکھتا ہے۔لہسن کا استعمال جہاں وزن میں کمی کا سبب بنتا ہے، وہیں فیٹی لیورکے لیے بھی فائدہ مند ہے۔

بعض غذاؤں کا استعمال جگر کے لیے نقصان دہ ہے۔ا ن میں وہ تمام غذائیں شامل ہیں، جو وزن اور خون میں شکر کی مقدار میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔الکوحل کا استعمال فیٹی لیور کے علاوہ بھی جگر کے دوسرے امراض کا باعث بنتا ہے، لہٰذا اس سے مکمل پرہیز ازحد ضروری ہے۔ زیادہ میٹھی اشیاء مثلا کینڈیز، کوکیز، کاربونیٹڈڈرنکس اور فروٹ جوسز وغیرہ سے بھی اجتناب برتا جائے کہ اگر خون میں شکر کی مقداربڑھ جائے،تو جگر میں زائد چکنائی جمع ہونے لگتی ہے۔نیز، تلی ہوئی اشیاء بھی کم سے کم استعمال کی جائیں۔ سفید آٹے، چاول، پاستا وغیرہ سے بھی خون میں شکر کی مقداربڑھ جاتی ہے جو جگر کے لیے نقصان دہ ہے، لہٰذا ہمیشہ بغیر چھنا آٹا استعمال کریں۔ سُرخ گوشت کے استعمال میں بھی احتیاط برتی جائے۔ 

نیز،فیٹی لیور سے محفوظ رہنے کے لیےغذا کے ساتھ طرزِ زندگی میں بھی کچھ تبدیلیاں ضروری ہیں۔ مثلا زیادہ سے زیادہ متحرک رہیں۔ اس طرح ایک تو وزن کم ہوگا۔دوم، جگر بھی بہتر کام کرے گا،جس کے لیے کم از کم30منٹ روزانہ ورزش کو اپنا معمول بنالیں۔ کولیسٹرول کنٹرول رکھنےکے لیے روزمرّہ غذا میں میٹھی اور چکنائی والی اشیاء کم سے کم استعمال کی جائیں۔ اگر غذا اور ورزش کے ذریعے کولیسٹرول کم نہ ہوتو ڈاکٹر کے مشورے سے ادویہ کا استعمال کریں۔ یاد رکھیں، بعض اوقات ذیابطیس کے ساتھ فیٹی لیورکا عارضہ بھی لاحق ہوجاتا ہے، لہٰذا ذیابطیس سے متاثرہ مریض خاص طور پر اپنی شکر کنٹرول میں رکھیں،جس کے لیے متوازن غذا ،ورزش اور ادویہ کا استعمال بہت ضروری ہے۔

تازہ ترین