• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جے آئی ٹی رپورٹس پبلک کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت،فیصلہ محفوظ

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس اقبال کلہوڑو اور جسٹس شمس الدین عباسی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سانحہ بلدیہ، گینگسٹر عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی رپورٹس پبلک کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار وفاقی وزیر علی زیدی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ سندھ ٹرانسپیرنسی اینڈ رایٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت بھی ہمیں معلومات تک رسائی کا حق ہے، سندھ حکومت نے جے آئی ٹی رپورٹس منظر عام پر نہ لانے کیلئے اطمینان بخش جواب نہیں دیا، علی زیدی پر اعتراض تھا وہ منتخب نمائندہ نہیں اب وہ وفاقی وزیر ہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ وفاقی وزیر جے آئی ٹی کیلئے سندھ حکومت سے آفیشلی کیوں رابطہ نہیں کرتے؟ علی سومرو ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ وہ صرف متعلقہ دستاویزات مانگ سکتے ہیں اس لئیے رابطہ نہیں کیا،سانحہ بلدیہ کے بعد غفلت برتنے والے کئی پولیس افسران اب اہم عہدوں پر ہیں اگر اتنے بڑے سانحات کے ذمہ داروں کو بے نقاب نہیں کیا گیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی، وکیل کی جانب سے جوابی دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل سے تحریری دلائل طلب کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

تازہ ترین