• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرقہ واریت کی حوصلہ شکنی وقت کا تقاضا ہے، میمونہ مرتضیٰ ملک

بریڈ فورڈ (نمائندہ جنگ) معروف مذہبی اسکالر پروفیسر میمونہ مرتضیٰ ملک نے کہا کہ عصر حاضر میں مسلم امّہ ظلم و ستم کا شکار اور حقیقی آزادی و خود مختاری سے محروم ہے۔ آزاد ہونے کے باوجود غلامی کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہے۔ آج پورا عالم اسلام بے چینی، افراتفری، ظلم و ستم، حق تلفی اور دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ عالمی حقوق انسانی کے علم برداروں نے دہرا معیار اپنایا ہوا ہے، وہ مسلمانوں کی حق تلفی اور ظلم و بربریت پر اپنی آنکھیں بند کرلیتے ہیں۔ مسلم امّہ کو ایک دوسرے سے دور رکھنے، ان میں اختلافات پیدا کرنے اور ان کے خلاف مسلسل فتنوں کے طوفان اٹھ رہے ہیں۔ وطن عزیز سمیت کشمیر، شام، عراق، یمن، فلسطین اور افغانستان میں ایک منظم سازش کے تحت فرقوں میں تقسیم کرکے مسلمانوں کی وحدت کو پارہ پارہ کیا جا رہا ہے مسلم ممالک کو باری باری تباہ و برباد کیا جارہا ہے۔ مسلمانوں کی نسل کشی اور قتل عام جاری ہے۔ یہ ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ اتحاد بین المسلمین کی شاید آج سے پہلے کبھی اتنی شدت سے ضرورت نہ تھی جتنی آج ہے انہی اختلافات کی وجہ سے انتشار و تفرقہ بازی اپنے عروج پر پہنچی ہوئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتحاد امت مسلمہ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام ساؤتھ یارکشائر ادبی فورم نے کیا تھا، انہوں نے مزید کہا کہ اختلاف رائے انسانی فطرت ہے لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ مسلمانان عالم تو ایک امّت ہیں۔ قرآن پر مجتمع رہتے ہوئے اور حضور اکرم ﷺ کی تشریح و تفصیل کو مقدّم رکھتے ہوئے اپنی فطری استعداد اور دماغی صلاحیتوں کی بنا پر فروعی مسائل میں اختلاف کیا جائے تو یہ اختلافات فطری ہیں۔ اسلام اس سے منع نہیں کرتا اسلام اتحاد و اتفاق کا دا عی و حامی دین ہے ۔ جو ہر قسم کی فرقہ واریت کی مذمت کرتا ہے۔ مسلمانوں کے اندر فرقہ واریت کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے امت مسلمہ تباہی کے دھانے پر کھڑی ہے عدم برداشت اور مخصوص ترویج و اشاعت کی شدت نے ان راستوں پر چلا دیا ہے جو تباہی اور بربادی کی طرف لے کر جا رہے ہیں ان حالات میں زاویہ سوچ اور مزاجوں میں اعتدال اور میانہ روی لانے کی جدوجہد اور فرقہ واریت کی حوصلہ شکنی کرنا اور اتحاد و اتفاق پیدا کرنا وقت کا تقاضا ہے سیمینار کے آخر میں مختلف دینی امور کے حوالے سے سوال و جواب کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
تازہ ترین