• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت نے گیس کمپنیوں میں مفاد کے ٹکراؤ پر سوالات اٹھادیئے

اسلام آباد ( خالد مصطفیٰ) حکومت نے گیس کمپنیوں میں مفاد کے ٹکراؤ پر سوالات اٹھادئیے۔

مرزا محمود احمد ایک دہائی سے زائد SSGC اور SNGPL میں ڈائریکٹر رہ چکے ہیں، ان کی قانونی فرم منٹو اینڈ مرزا نے2010-11 تا 2018-19 اکیلے SSGC سے 145 ملین روپے کمائے، پٹرولیم ڈویژن کے سیکریٹری نے پیشرفت کی تصدیق کردی ۔

مرزا محمود کی جانب سے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حقیقی مفاد کا ٹکراؤ حکومت کی جانب سے مقرر کئے گئے ڈائریکٹرز کے درمیان ہے جو گیس کمپنیوں پر غلط فیصلے کر رہے ہیں۔

ایک چونکا دینے والے انکشاف میں وفاقی وزیر عمر ایوب خان کی سربراہی میں کام کرنےو الے پٹرولیم ڈویژن نے سوئی ناردرن اور سوئی سدرن کے ایک ڈائریکٹرکی مفادات کے ٹکرائو کی طویل کہانی کی نشان دہی کی ہے۔

پٹرولیم ڈویژن اس و قت شدید پریشان ہوا جب معلوم ہوا کہ مخصوص ڈائریکٹر نے دونوں سرکاری کمپنیوں سے اپنی لیگل فرم ایم ایس منٹو اینڈ مرزا کی سروسز کے عوض بھاری رقم وصولی کی ہے۔

اس شخص کی نشاندہی مرزا محمود احمد کے نام سے ہوئی ہے، یہ جون2011 سے سوئی ناردرن اور26نومبر2007سے سوئی سدرن میں ڈائریکٹر کے طور مامور ہے۔

سب سے اہم جس بات پر پٹرولیم ڈویژن اپ سیٹ ہے وہ یہ ہے کہ ایک افسر اتنے طویل عرصے سے کیوں ایک سرکاری کمپنی کے ڈائریکٹرکے عہدے پر فائز ہے ۔

اس نمائندے کے پا س موجود دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسٹر مرزا احمد ایک اآکٹوپس ثابت ہوا ہے،دونوں کمپنیوں کی تمام کمیٹیوں پر اس کی مضبوط گرفت ہے، وہ دونوں کمپنیوں کے بورڈ آف فنانس اینڈ پروکیورمنٹ کمیٹی کا بھی چیئرمین ہے جو بہت اہم تصور کی جاتی ہے۔

یہ کہانی شیر افگن کے ایک خط پر تیار کی گئی ہے جو پٹرولیم ڈویژن کے ترجمان، ایڈیشنل سیکرٹری اور دونوں کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔

خط کے مطابق مرزامحمود احمدکی فرم ایم ایس منٹو اینڈ مرزا نے2010-11سے2018-19تک سوئی سدرن سے145ملین روپے وصول کیے۔

شیر افگن کے خط پر قاضی سلیم صدیقی کے بھی دستخط ہیں جو اس وقت دونوں کمپنیوں کے ڈائریکٹر تھے، شیر افگن آج کل کینیڈا اور امریکا کے سرکاری دورے پر ہونے کی وجہ سے موقف دینے کیلئے دستیاب نہیں تا ہم سیکرٹری پٹرولیم ڈویژن میاں اسد حیاء الدین نے اس کی تصدیق کی ۔

نیب اتھارٹی کے مطابق وہ سوئی سدرن کے شیئرز کے جوڑ توڑ میں بھی ملوث ہیں، وہ فائونڈیشن سیکورٹیز کے بھی بانی ہیں جس کے ذریعے وہ اسٹاک مارکیٹ میں رقم بنا رہے ہیں۔

اس نمائندے کے سوالات کے جواب میں مرزا محمود نے تمام الزامات کو یکسرمسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ28سال سے وکیل ہیں اور سوئی سدرن کے شیئر ہولڈرز نے2007اور سوئی ناردرن کے بورڈ نے2011میں انہیں منتخب کیا، اس وقت میں دونوں بورڈز کی بالترتیب چار اور تین بار خدمت سرانجام دے رہا ہوں ۔

انہوں نے متعدد سوالات کے جواب میں کہا کہ منٹو اینڈ مرزا 25 سال پرانی فرم ہے جو دونوں کمپنیوں کو مخصوص مقدمات میں اپنی خدمات پیش کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں کمپنیوں کی بورڈ آف فنانس اینڈ پروکیورمنٹ کمیٹی کی چیئرمین شپ کا میری فرم کی لیگل سروسز سے کوئی تعلق نہیں ۔

تازہ ترین