• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رواں سال بھارت میں ’جے شری رام‘ کے نام پر قتل ہونے والے تبریز انصاری کے ملزمان کے خلاف ایک بار پھر سے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ میں ’جے شری رام ‘ کے نام پر رواں سال 17 جون کو 24 سالہ تبریز انصاری کو ہندو انتہا پسندوں نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد تبریز انصاری زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں انتقال کرگیا تھا۔

تبریز انصاری کے پوسٹ مارٹم کے بعد میڈیکل رپورٹ میں آیا تھا کہ اُن کی موت ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوئی ہے اور اِس رپورٹ کے بعد بھارتی پولیس نے 10 ستمبر کو گرفتار 11 ملزمان کے خلاف درج کیے گئے مقدمے کو ختم کردیا تھا۔

دوسری جانب گزشتہ روز بھارتی پولیس نے اپنی ایک پریس ریلیز میں کہا کہ تبریز انصاری واقعے میں ملوث 11 ملزما ن کے خلاف ضمنی چارج شیٹ دائر کردی گئی ہے،جس میں ملزمان کے خلاف آئی پی ایس (302) کی دفعہ برقرار ہے۔

بھارتی پولیس کے مطابق یہ چارج شیٹ اسپتال کی جانب سے دی گئی تازہ میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر عائد کی گئی ہے، رپورٹ شائع کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ تبریز انصاری پر شدید تشدد کے باعث اُن کی ہڈیوں میں فریکچر ہوا جو ان کی موت کی وجہ بنی۔

اِس کے علاوہ تبریز انصاری کے تشدد کی وائرل ویڈیو کا بھی جائزہ لیا گیا اور اِس سب کے بعد ہی بھارتی پولیس نے ملزمان کےخلاف ضمنی چارج شیٹ جاری کی ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال 17 جون کو جب کام سے چُھٹی کرکے عید منانے کے لیے گھر واپس جا رہا تھا تو کچھ ہندو انتہا پسندوں نے تبریز انصاری کو راستے میں روک لیا تھا اور ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کا کہا، مقتول نے نعرہ نہیں لگایا تو ملزمان نے اُس کو کھمبے سے باندھ کر سخت تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد تبریز انصاری انتقال کرگیا تھا۔

تازہ ترین