• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میرے لئے آج کالم کی سطور لکھنا انتہائی مشکل ہورہا ہے، میں نے سفید کاغذ کے سینے پر کئی مرتبہ اپنے قلم سے لکھنے کی سعی کی لیکن میرا ذہن اور قلم دونوں ساتھ چلنے کو تیار نہیں ہو پا رہے تھے کیونکہ گزشتہ روز میرے لئے ایک عظیم ہستی میری نانی جان ہمیں چھوڑ کر اس دنیا سے چلی گئی ہیں بے شک ماں سے بڑھ کر کوئی رشتہ نہیں ہوتا لیکن ہماری نانی جان نے مجھے ماں بنکر پالا بھی میرا خیال بھی رکھا اور صبح شام اللہ تعالیٰ کے حضور میرے لئے گڑگڑا کر دعائیں بھی مانگیں میرے نانا جان کا تعلق چکوال کے ایک چھوٹے سے گاؤں کھوکھر بالا سے تھا، انہوں نے انتہائی نامساعد حالات میں تعلیم حاصل کی تھی پھر وہ جی ایچ کیو میں کلرک بھرتی ہو گئے میری نانی جان پڑھی لکھی نہیں تھیں لیکن ان دونوں نے مل کر نہ صرف مشکل حالات کا مقابلہ کیا بلکہ اپنے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا میری والدہ نہ صرف ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں بلکہ ان کا اس شعبہ میں ایک نام ہے، میری دو خالائیں اورماموں بھی اپنے والدین کی محنت اور شفقت کی وجہ سے زیور تعلیم سے آراستہ ہوئے۔ میری والدہ بتاتی ہیں کہ میرے نانا جب دفتر سے چھٹی کرکے آتے تو کھانے کے بعد وہ تمام بچوں کو خود پڑھاتے تھے میں نے جب اسکول جانا شروع کیا تو میرے نانا جان نے مجھے بھی اسی طرح گھر میں پڑھانا شروع کیا میری نانی اس وقت میرے پاس بیٹھ جاتی تھیں اگر میرے نانا کا پڑھاتے ہوئے ذرا بھی لہجہ سخت ہوتا تو وہ فوراً ان کو روکتی تھیں۔ اگر میرے نانا جان مجھے درسی کتب پڑھاتے تو میری نانی جان مجھے آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتیں، وہ مجھے ہمیشہ بڑا آدمی بننے کی تلقین کرتیں اورساتھ ہی یہ بھی بتاتیں کہ محنت کئے بغیر کچھ حاصل کرنا ممکن نہیں ہے میرے اسکول میں میرے لئے کوئی مسئلہ ہوتا تو میں اپنی نانی سے ضرور شیئر کرتا وہ میرے بات بڑے غور سے سنتیں انہوں نے میرا مسئلہ سن کر کبھی فوری طور پر اس کا حل نہیں بتایا بلکہ وہ میری بات سن کر اس حوالے سے ممکنہ امکانات کا اظہار کرتیں مجھے اپنی گود میں بیٹھا لیتیں میرے بالوں میں اپنی انگلیوں کی کنگھی پھیرتیں اور پھر ایسی دانش سے مجھے سمجھاتیں کہ میں ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگتا مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ میں جو اسکول کالج اوریونیورسٹیوں سے نہ سیکھ سکا وہ میں نے اپنے نانا جان اورنانی جان سے سیکھا ہے اگر تعلیمی اداروں نے مجھے پڑھانا سکھایا ہے تو میرے ان دو بزرگوں نے مجھے زندگی گزارنا سکھائی ہے لیکن آج میری نانی جان مجھے چھوڑ کر چلی گئی ہیں میں خود کو تنہا محسوس کر رہا ہوں لیکن شاید یہ مختصر سی سطور لکھ کر اور اپنے قارئین سے اپنا دکھ شیئر کر کے میرا بوجھ ہلکا ہو جائے۔ میرا غم کم ہو جائے اور آپ سارے جب ہاتھ اٹھا کر میری نانی جان کیلئے دعا کریں تو اللہ رب العزت ان کے درجات بلند فرما دے گا میری آپ سے دست بستہ درخواست ہے کہ میری نانی جان کی مغفرت اور ہمارے صبر کی ضرور دعا کیجئے گا۔
تازہ ترین