• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرسنل کیئرکے اخراجات، ہر ہفتے 400 پینشنرز اپنے گھر فروخت کرنے پر مجبور

لندن (جنگ نیوز) سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ بڑھاپے کی نگہداشت یا پرسنل کیئر پر آنے والے اخراجات پورے کرنے کے لئے ہر ہفتے تقریباً400 پنشنرز کو اپنے گھر بیچنے پڑتے ہیں۔ چیریٹی انڈی پینڈنٹ ایج کے تخمینے کے مطابق2000ء سے3 لاکھ30ہزار سے زائد معمر افراد کو نہانے، دھونے، کپڑے بدلوانے اور ٹوائلٹ جانے میں مدد جیسی نگہداشت پر آنے والے اخراجات پورے کرنے کے لئے اپنے گھر بیچنے پڑے۔ بڑھاپے کی کیئر پر خرچ کرنے کے لئے جن لوگوں نے اپنے گھر بیچ دیے2000ء میں ان کی تعداد11ہزار880تھی۔ 2018ء میں بڑھ کر21ہزار120ہوگئی۔ چیریٹی کے سروے میں یہ انکشاف ہوا کہ انگلینڈ میں بالغ افراد کی3چوتھائی تعداد نے مجوزہ فری پرسنل کیئر کی حمایت کرے گی۔ 78فیصد نے حمایت کی بات کی جبکہ74فیصد نے کہا کہ وہ اس کے لئے رقم بھی فراہم کریں گے۔ چیریٹی کا کہنا تھا کہ فری پرسنل کیئر65اور اس سے بڑی عمر کے لوگوں کے مرتے دم تک کے اخراجات کم کردے گی، اس سے زیادہ لوگ اپنے ہی گھروں پر یہ خدمت حاصل کرسکیں گے۔ خدمت فراہم کرنے والے افراد کی مدد کرے گی اور این ایچ ایس پر دبائو بھی کم ہوجائے گا۔ سروے میں مزید معلوم ہوا کہ18سے24سال تک کی عمر کے68فیصد افراد کی دو تہائی تعداد اس منصوبے کے ساتھ تعاون کرے گی۔ چیریٹی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ حکومت کی جانب سے2015ء میں متعارف کرائی گئی ، موخر کی گئی ادائیگیوں کے معاہدوں کی اسکیم ناکام ہوگئی ہے۔ جس کے مطابق معمر افراد پرسنل کیئر کے حصول کے لئے اپنے گھروں کو بیچنے کی بجائے اپنی ادائیگیاں موخر کرسکتے ہیں۔ فری پرسنل کیئر ملک کے لئے قابل برداشت حق انتخاب ہے اور ہر عمر کے لوگوں کے لئے قابل قبول بھی ہے۔ ہیلتھ اینڈ سوشل کیئر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اچھے معیار کی نگہداشت کی سہولت ہر شخص کا حق ہے، ہم آئندہ سال کے لئے بڑوں اور بچوں کی سوشل کیئر کے لئے کونسلز مہیا کررہے ہیں جن کے پاس1.5بلین پونڈ کے فنڈز ہوں گے اور موجودہ گرانٹس کا بھی تحفظ کریں گے تاکہ سوشل کیئر کا نظام مضبوط ہو۔ مزید یہ کہ حکومت وقت کے ساتھ ساتھ سوشل کیئر کے نظام کی اصلاح کے لئے منصوبے شروع کرتی رہے گی۔

تازہ ترین