• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صرف اپوزیشن والے پکڑے جارہے ہیں، پاکستان میں سیاسی گرفتاریاں فوری بند کی جائیں، رہنما پی پی، ن لیگ

ہیلی فیکس (زاہد انور مرزا) ‎برطانیہ میں پاکستان پیپلز پارٹی اور نون لیگ کےسینئر‎ رہنماؤں قاری محمد عباس صدر مذہبی امور پاکستان پیپلز پارٹی برطانیہ ،آصف نسیم راٹھور صدر پاکستان پیپلز پارٹی بریڈفورڈ ‎اسد بٹ صدر پاکستان مسلم لیگ نون یوتھ یارکشائر / ہمبرسا، چوہدری فیصل صدر پاکستان مسلم لیگ نون یوتھ مانچسٹر، ملک نعمان نے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، فریال تالپور، رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق، خواجہ سلمان رفیق، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کی گرفتاریوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کا ادارہ موجودہ کٹھ پُتلی حکومت کی آشیر باد اور مشاورت سے یکطرفہ اپوزیشن کے رہنماؤں اور لیڈروں کو گرفتار کر رہا ہے۔ تعصب اور بغض کی بنا پر کارروائیاں کی جا رہی ہیں حکومت اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے اس سلیکٹڈ حکومت نے اپوزیشن کو فتح کرنے میں ہٹ دھرمی کی انتہا کر دی ہے جس راستہ پر حکومت چل رہی ہے مُلک و قوم اور جمہوریت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے، اس جانب دارانہ احتساب پر پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون برطانیہ کے رہنماؤں کی طرف سے اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاریوں پر شدید الفاظ میں مذمت کی ہے رہنماؤں نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ یہ نااہل اور سلیکٹڈ، کٹھ پُتلی حکومت اور نیب ‎احتساب کے نام پر پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کو کُچلنے اور دیوار کے ساتھ لگانے کی متکبرانہ بھونڈی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ موجودہ نااہل ڈکٹیٹر نما حکومت انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے، ہماری اعلیٰ قیادت اور پارٹی کے رہنماؤں نے پہلے بھی ایسے بدترین ادوار دیکھے اور بھگتے ہیں باقی آف شور کمپنیوں کے مالک بنکوں سے اربوں کھربوں کے قرضے لے کر معاف کروانے والوں کو کوئی نہیں پوچھتا ان لوگوں نے بنکوں کو ظاہر کیا کہ ہمارے پاس قرضہ اُتارنے کیلئے کچھ نہیں ہے کارو بار تباہ ہو گئے اپنی غربت مُفلسی ظاہر کی بنکوں سے کہا کہ ہماری بنکرپسی ڈیکلیئر کر دیں اس کے باوجود یہ لوگ اربوں کی جائیداد ملوں فیکٹریوں کے مالک اور جہازوں کے مالک ہیں وہ اسمبلیوں اور سینیٹ کے ممبران کی خریدو فروخت آزادی سے کرتے رہیں کوئی پوچھنے والا نہیں کیا ریاست مدینہ کا احتساب اسی کو کہتے ہیں۔ صرف اپوزیشن ہی کیوں ٹارگٹ ہے جہانگیر ترین ،علیم خان ،علیمہ خان ،بابر اعوان ،فواد چوہدری ان کے علاوہ حکومتی بینچوں پر بیٹھنے والے بے شمار لوگوں کو کیوں انداز کیا جا رہا ہے۔ باقی دنیا کے تمام شعبہ جات میں چیک اینڈ بیلنس کا ایک میکنزم ہوتا ہے جس کی وجہ سے کوئی سرکاری اہل کار ،ملازم نجی اور پرائیویٹ کمپنیز کے کارندے ،خواہ جج ہوں ،جرنیل ہوں ،بیوروکریٹ ہوں اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال بد عنوانی یا پھر اقرباء پروری جیسے معاملات میں ملوث پائے جائیں تو ان سب کا بلا امتیاز احتساب کیا جائے اور احتساب کا تقاضہ تو یہ ہونا چاہئے کہ ملک کے تمام اُمور پر کوئی ایسا با اعتماد ادارہ نگران مقرر ہو جس ادارے میں ایمان دار اور فرض شناس و اچھی شُہرت کے حامل لوگ موجود ہوں‎ پھر یہ لوگ غیر جانب دارانہ احتساب کریں۔ آج بھی موجودہ سلیکٹڈ حکومت کی طرف سے احتساب کے نام پر جو کچھ‎کیا جارہاہے اس میں نیب کی جانبداری روز روشن کی طرح سب پر عیاں اور کھل کر سامنے آگئی ہے، گورنمنٹ مخالف سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں اور ورکروں کا احتساب اور استحصال کر رہی ہےیعنی پاکستان پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ نون اور دیگر سیاسی جماعتیں ‎اگر احتساب کرنا ہی ہے تو پھر ہر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والوں کا ہونا چاہئے نیب کی طرف سے پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی قیادت پر جو انتقامی کارروائیاں ہو رہی ہیں ان کو بند کیا جائے ہم اس احتساب کے نام پر انتقامی کارروائیوں پر شدید احتجاج و پُر زور مذمت کرتے ہیں اور عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہیں اگر خورشید شاہ کو کرپشن کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے توپھر تھوڑا سا یہ بھی بتا دیں کہ جہانگیر ترین کو 279ارب روپے جو معاف کئے ہیں کیا یہ نیب ادارے کے سربراہان اور موجودہ سلیکٹڈ حکومت اور وزیر اعظم عمران کے ذاتی پیسے تھےیا پھر پاکستانی غریب عوام کے تھے اگر یہ پیسے عوام کے تھے تو پھر آپ کو کس نے معاف کرنے کا حق دیا یہ دہرا معیار نہیں ہے جس طرح اپوزیشن کو جیلوں میں ڈال کر کورٹوں میں گھسیٹ رہے ہو حکومت میں مزے لینے والوں کو بھی نیب کے حوالے کرو۔

تازہ ترین