• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میئر کراچی کا لیاقت قائم خانی کی گرفتاری پر ردعمل

میئر کراچی وسیم اختر نے اپنے مشیر لیاقت قائم خانی کی گرفتاری اور ان کے گھر سے برآمد ہونے والے خزانے پر ردعمل دے دیا۔

وسیم اختر نے کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں پتا گھیرا کس کے گرد تنگ ہورہا ہے، میں یہاں موجود ہوں، نیب والے تحقیقات کر رہے ہیں، جو دستاویز مانگ رہے ہیں، ہم انہیں دے رہے ہیں، نیب کی تحقیقات کے معاملے پر اس وقت بات نہیں کرنا چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ کسی افسر کو تمغہ ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کی سفارش پر ہی ملتا ہے، دیکھنا ہوگا کہ لیاقت قائم خانی کو تمغے کی سفارش کس نے کی؟

وسیم اختر نے کہا کہ سابق گورنر سندھ عشرت العباد سے ملاقات میں کراچی کے مسائل پر بات کی جبکہ وزیر بلدیات ناصر شاہ کو تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

لیاقت قائم خانی کے سیاسی اثر و رسوخ ، کالے دھن کی کہانی

    میئر کراچی کے مشیر لیاقت قائم خانی کے سیاسی اثر و رسوخ اور کالے دھن کی کہانی منظر عام پر آگئی۔

    کراچی میٹر و پولیٹن (کے ایم سی ) کے سابق ڈی جی پارکس لیاقت علی کو 80 کی دہائی میں محمد خان جونیجو کی سفارش پر نوکری ملی، لیاقت قائم خانی کراچی کی غریب بستی گٹر باغیچہ کے رہائشی تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم لیاقت قائم خانی کچھ ہی عرصے میں پی ای سی ایچ ایس میں بنگلے کا مکین بن گیا، جبکہ لیاقت علی کے خلاف کرپشن کی پہلی نیب انکوائری 2003 میں بند کی گئی، دستاویزات کے مطابق ملزم کے خلاف 3 کروڑ کے گھپلوں کی تحقیقات 2013 میں بند کی گئی ۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ ملزم نے دھاگوں کے کارخانوں، 30 دکانوں کی مارکیٹ اور بنگلوں کی خریداری کی، لیاقت قائم خانی 1986 میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر بھرتی ہوئے۔

    کے ایم سی ذرائع کا کہنا ہے کہ 1988 میں پی ای سی ایچ ایس بلاک ٹو میں چودہ لاکھ کا محل نما بنگلا خریدا، جبکہ لیاقت قائم خانی کی دو فیکٹریاں، ایک مارکیٹ، سیکڑوں پلاٹ اور زرعی زمینیں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لیاقت قائم خانی 2011میں گریڈ بیس میں ریٹائر ہوئے جبکہ 2016 میں لیاقت قائم خانی کو مشیر باغات تعینات کیا گیا۔

    تازہ ترین