• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیمینشیا کی تاحال کوئی وجہ معلوم نہیں کی جاسکی، ڈاکٹر محمد واسع

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع نے کہا ہے کہ پاکستان میں حافظے کی کمزوری (الزائمر ) کو بڑھاپے کی علامت سمجھا جاتا ہے حالانکہ یہ ایک دماغی اور زندگی کو کم کرنے والا مرض ہے ۔ محتاط اندازے کے مطابق ملک میں تقریباً 5لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں لیکن لوگوں کی اکثریت اس بیماری سے لاعلم ہے۔ اس کی ابتدائی علامات میں حافظہ کی کمزوری ، یادداشت کی کمی و روز مرہ سرگرمیوں کا بھول جانا شامل ہے۔ وہ نیورولوجی اویئرنس اینڈ ریسرچ فاونڈیشن کے تحت عالمی یوم یاداشت (الزائمر) کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ ڈاکٹر محمد واسع نے کہا کہ جب مرض بڑھتا ہے تو مریض کھانا کھانا، کپڑے پہننااور گھرکے پتے سمیت اپنے بچوں اورقریبی عزیزواقارب تک کوبھولنا شروع ہو جاتاہے۔ اس کی کیفیت چھوٹے بچے کی سی ہو جاتی ہے ،جسے کسی بات کا علم نہیں ہوتا ۔ایسی صورت میں مریضوں کا بہت زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیمینشیا کی تاحال کوئی وجہ معلوم نہیں کی جاسکی۔ عموماً 60سال کی عمر کے بعد دماغ کے خلئے ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں جس سے دماغ کے وہ حصے متاثر ہوتے ہیں جن کا تعلق حافظے، سوجھ بوجھ اور شخصیت سازی سے ہوتا ہے نتیجتاً انسان حساب کتاب اور سوچ بچارتک نہیں کر سکتا اور چیزوں کو بھولنا شروع ہو جاتا ہے ۔ڈاکٹر واسع نے مزید نے کہاٍکہ الزائمر کے لاحق ہونے کا کوئی معروف سبب ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا لیکن وٹامن بی 12کی کمی، بلند فشار خون، شوگر ، نیند کی کمی اور غیرصحت مندانہ سرگرمیوں کی کمی کی وجہ سے یہ بیماری لاحق ہو سکتی ہے ۔

تازہ ترین