چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کی سالگرہ کے موقع پر
فدا حسین ڈھکن کی تحریر
بلاول بھٹو زرداری نے21 ستمبر 1988 ء میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کے گھر میںجنم لیا ۔ بلاول بھٹو زرداری ایک خوش نصیب بچہ ثابت ہوا کیونکہ ان کے جنم کے فوراً بعد پاکستان میں آمریت کے بادل چھوٹ چکے تھے اور جمہوریت کا سورج طلوع ہونے جارہا تھا۔سیاسی طور پر بلاول بھٹو زرداری ایک ایسی میراث اپنے ساتھ لئے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے جو کہ پاکستان کی سیاسی ،سماجی اور فکری حوالے سے مرکوز نگاہ تھی۔ بلاول بھٹو زرداری جس نے اپنی والدہ کو بطور وزیراعظم پاکستان دیکھا اور وہ وقت بھی دیکھا جب ان کے والد آصف علی زرداری کال کوٹھریوں میں سلاسل پابند تھے اور وہ اپنی والدہ کے ہمراہ کبھی لانڈھی جیل تو کبھی عدالتوں میں ملنے جایا کرتے تھے۔ بھٹو خاندان سیاسی طور پر اس ملک کے غریب ، ہاری ، طالب علم، مزدور طبقے کی تب آواز بنے جب غریب کی آواز کو آمریتی ہتھکنڈوں سے دبایاجارہا تھا۔
ذوالفقارعلی بھٹو نے تاشقند میں جنرل ایوب خان سے اختلافات کرتے ہوئے اپنی وزارت سے مستعفی ہوکر پاکستان کی عوام سے رجوع کیا اور 30 نومبر 1967ء میں پاکستان پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی۔جس طرح پاکستان کے شہری اور پسماندہ علاقوں سے غریب عوام نے اپنے قائد ذوالفقار علی بھٹو کو اپنے دلوں میں جگہ دی وہ تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ 1970ء کے انتخابات میں سوائے بنگال کے علاوہ باقی پورے پاکستان میں پاکستان پیپلزپارٹی نے واضح اکثریت حاصل کی اور حالات اس نہج پر جا پہنچے کہ بنگال بنگلہ دیش بن گیاجبکہ 1971ء کی جنگ میں نہ صرف بنگلہ دیشن پاکستان سے ٹوٹا بلکہ پاکستان کا کافی رقبہ اور 90 ہزار سے زائدہ فوجی جوان بھارت نے اپنے قبضے میں لے لئے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے مختصر عرصے میں ٹوٹے ہوئے ملک ، کمزور اقتصادی صورتحال اور پھیلے ہوئے انتشار کو اپنی خداداد صلاحیتوں سے اس ملک کو نہ صرف مضبوط وفاق، کامیاب معاشی پالیسیوں اور عوام کی طاقت سے جمہوریت کو مضبوط کیا بلکہ پاکستان کا تشخص کو عالمی طور پر اجاگر کیا اور مسلم امہ کو ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا جواس دورکے تمام لیڈروں نے شاید سوچا بھی نہیں ہوگا۔
بلاول بھٹو زرداری اپنے نانا کی اسی سیاسی میراث کا وارث بنا جس کا مرکز صرف ہی صرف عوام رہا ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنے والد کے سیاسی مقاصد کو آگے لیتے ہوئے کاروان کی قیادت کرتے ہوئے غریب عوام کے دکھ سکھ میں ہمیشہ شامل رہی۔بلاول بھٹو زرداری نے ایک طرف اپنے والدکو کال کوٹھری میں وہ سخت زندگی گزارتے ہوئے بھی دیکھا کہ جب بچے اپنے باپ کی انگلیاں پکڑتے ہوئے اسکول جایا کیا کرتے ہیں تو دوسری طرف انہوں نے اپنی والدہ کی شہادت زندگی کے اس عمر میں دیکھی جب بیٹے کی فطری خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی والدہ کی موجودگی میں کامیاب اور ازدواجی زندگی کی شروعات کرے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے اور دنیا کی وہ عظیم لیڈر شہید محترمہ بے نظیر بھٹو آج اس دنیا میں موجود نہیں ہے۔ وہ 27دسمبر2007ء میں اس ملک کی سلامتی و بقاء کو بچاتے ہوئے اپنی جان نچھاور کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کٹھن حالات میں اپنے سیاسی زندگی کا آغاز کیا جب پاکستان پیپلزپارٹی کے لئے یہ تاثر دیا جاتا تھا کہ اب یہ پارٹی کسی حد تک ختم ہو چکی ہے۔ 2013ء کے عام انتخابات میں نہ صرف پنجاب ، خیبرپختونخوا، بلوچستا ن میں اس پارٹی کو نقصان اٹھانا پڑا بلکہ لوکل باڈیز کے انتخابات میں بھی پیپلزپارٹی کو صوبہ سندھ تک محدود کرنے کی کوشش کی گئی۔ بلاول بھٹو زرداری نے جس دن پیپلزپارٹی کا علم تھامااور اپنی زندگی کی تمام خواہشات، مرعات اور سہولیات اس ملک کی عوام پر قربان کردیں جو کہ اس عمر میں یہ سب کرنا کسی بھی نوجوان کے لئے مشکل ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے نہ صرف قومی سیاست کے اندر اپنی قابلیت اور خداداد صلاحیتوں سے بطور لیڈر صف کی خلع کو پر کیا بلکہ عالمی طور پر بلاول بھٹو زرداری نے امریکہ ، لندن، چین، یورپ اور دیگر ممالک میں جا کر اپنے ملک اور عوام کا مقدمہ سامنے رکھا۔جس سے عالمی طور پر نہ صرف پاکستان کے حکمرانوں بلکہ پاکستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول عسکری قوتوں کو بھی عزت کی نگاہ سے دیکھا اور دادرسی کی۔ بلاول بھٹو زرداری کے یورپ میں وہ الفاظ تاریخ کا حصہ رہیں گے جس میں انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان کی فوج میری فوج ہے۔‘‘
بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ملک میں نہ صرف مضبوط وفاق ، مستحکم معاشی پالیسی اور انسانی حقوق کی علمبرداری کا نعرہ لگاتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں بلکہ دنیا نے دیکھا کہ پاکستان میں جس طریقے سے یہ نوجوان لیڈر اقلیتی اور خواتین کے حقوق کی جنگ لڑ رہا ہے شاید ہی کوئی اس خطے میں لڑ رہا ہو۔2018ء کے عام انتخابات میں بلاول بھٹو زرداری کے سیاسی مخالفین اور ملک کے مشہور ومعروف کالم نگاروں اور تجزیہ کاروں نے لکھاکہ اگر ملک میں کسی نے کوئی وفاقی الیکشن مہم چلائی ہے تووہ بلاول بھٹو زرداری ہیں جنہوں نے پورے پاکستان میں بائے روڈ ہر شہر اور ہر گاؤں کا دورہ کیا۔ موجودہ حکمرانوں کی ناقص کارکردگی اور تباہ کن معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ملک کمزور ہوگیا ہے۔ اس صورتحال میں بلاول بھٹو زرداری ملک کا وہ واحد لیڈر ہے جو کراچی سے لے کر کشمیر تک اور کشمیر سے لے کر گلگت تک یک آواز بن کر عوام کے دلوں کی ترجمانی کر رہے ہیں ۔بلاول بھٹو زرداری جس کی سیاسی تربیت اپنی والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے کی ہے لیکن ان کی ہمت اور طاقت پاکستان کی عوام ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری آج آپ کی سالگرہ کادن ہے اورآپ کے والد آصف علی زرداری پابند سلاسل ہیں جبکہ آپ کی والدہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اس دنیا میں تو نہیںہے لیکن عوام کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔پاکستان کی عوام آپ کے جنم دن پر ان دعاؤں کے ساتھ اپنی نیک خواہشات کا اظہار کر رہی ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کودرازعمر، صحتیاب زندگی ، کامیابی و کامرانی ، ہمت و طاقت اور اس ملک کی غریب عوام کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے جو کہ آپ کے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو اور آپ کی والدہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے زندگی کی آخری سانس تک کرتے رہے۔